لوگ وھاں قوم پرست ھوتے ھیں جہاں مد مقابل ھو۔ جہاں مد مقابل نہ ھو وھاں لوگ قوم پرست نہیں بلکہ مفاد پرست ھوتے ھیں۔ اس لیے قوم پرستی وھاں فروغ پاتی ھے جہاں مد مقابل ھو۔ وھاں لوگوں کو اپنے مد مقابل سے سماجی تذلیل و توھین کے علاوہ معاشی نقصان بھی ھوتا ھو۔ وہ اپنے مد مقابل سے ذھنی طور پر پریشان بھی رھتے ھوں۔ لہذا اپنی سماجی عزت کروانے ' معاشی نقصان سے بچنے اور ذھنی خوف و حراس سے نجات پانے کے لیے سیاسی طور پر مظبوط اور انتظامی طور پر مستحکم ھونے کی ضرورت محسوس کرنے لگتے ھیں۔
پنجابیوں کے لیے شمالی پنجاب ' صوبہ سرحد ' بلوچستان کے پشتون علاقے میں مد مقابل کے طور پر پٹھان موجود ھے۔ پنجابیوں کو پٹھانوں کی طرف سے سماجی طور پر تذلیل و توھین برداشت کرنی پڑتی ھے۔ معاشی طور پر نقصان اٹھانا پڑتا ھے۔ پٹھانوں سے ذھنی طور پر پنجابی پریشان رھتے ھیں۔ لہذا پنجابیوں کے اپنی سماجی عزت کروانے ' معاشی نقصان سے بچنے اور ذھنی خوف و حراس سے نجات پانے کے لیے سیاسی طور پر مظبوط اور انتظامی طور پر مستحکم ھونے کی ضرورت محسوس کرنے کی وجہ سے ان علاقوں میں رھنے والے پنجابیوں میں پنجابی قوم پرستی ھے۔ جبکہ پٹھان کا کردار قوم پرستی والا نہیں بلکہ مفاد پرستی والا ھے۔ اپنے سماجی و معاشی مفاد اور سیاسی و انتظامی بالادستی کے لیے پٹھانوں نے پنجابیوں کو نشانہ بنایا ھوا ھے۔
پنجابیوں کے لیے جنوبی پنجاب ' دیہی سندھ ' بلوچستان کے براھوئی علاقے میں مد مقابل کے طور پر بلوچ موجود ھے۔ پنجابیوں کو بلوچوں کی طرف سے سماجی طور پر تذلیل و توھین برداشت کرنی پڑتی ھے۔ معاشی طور پر نقصان اٹھانا پڑتا ھے۔ بلوچوں سے ذھنی طور پر پنجابی پریشان رھتے ھیں۔ لہذا پنجابیوں کے اپنی سماجی عزت کروانے ' معاشی نقصان سے بچنے اور ذھنی خوف و حراس سے نجات پانے کے لیے سیاسی طور پر مظبوط اور انتظامی طور پر مستحکم ھونے کی ضرورت محسوس کرنے کی وجہ سے ان علاقوں میں رھنے والے پنجابیوں میں پنجابی قوم پرستی ھے۔ جبکہ بلوچ کا کردار قوم پرستی والا نہیں بلکہ مفاد پرستی والا ھے۔ اپنے سماجی و معاشی مفاد اور سیاسی و انتظامی بالادستی کے لیے بلوچوں نے پنجابیوں کو نشانہ بنایا ھوا ھے۔
پنجابیوں کے لیے کراچی میں مد مقابل کے طور پر ھندوستانی مھاجر موجود ھے۔ پنجابیوں کو ھندوستانی مھاجروں کی طرف سے سماجی طور پر تذلیل و توھین برداشت کرنی پڑتی ھے۔ معاشی طور پر نقصان اٹھانا پڑتا ھے۔ ھندوستانی مھاجروں سے ذھنی طور پر پنجابی پریشان رھتے ھیں۔ لہذا پنجابیوں کے اپنی سماجی عزت کروانے ' معاشی نقصان سے بچنے اور ذھنی خوف و حراس سے نجات پانے کے لیے سیاسی طور پر مظبوط اور انتظامی طور پر مستحکم ھونے کی ضرورت محسوس کرنے کی وجہ سے ان علاقوں میں رھنے والے پنجابیوں میں پنجابی قوم پرستی ھے۔ جبکہ ھندوستانی مھاجر کا کردار قوم پرستی والا نہیں بلکہ مفاد پرستی والا ھے۔ اپنے سماجی و معاشی مفاد اور سیاسی و انتظامی بالادستی کے لیے ھندوستانی مھاجروں نے پنجابیوں کو نشانہ بنایا ھوا ھے۔
پنجابیوں کے لیے وسطی پنجاب میں پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر یا دوسری کوئی قوم مد مقابل کے طور پر موجود نہیں ھے۔ لہذا وسطی پنجاب میں پنجابیوں کو کسی غیر پنجابی قوم کی طرف سے سماجی طور پر تذلیل و توھین برداشت نہیں کرنی پڑتی ھے۔ معاشی طور پر نقصان نہیں اٹھانا پڑتا ھے۔ وسطی پنجاب کے پنجابی کسی غیر پنجابی قوم کے لوگوں سے ذھنی طور پر پریشان نہیں رھتے ھیں۔ لہذا وسطی پنجاب کے پنجابیوں کو اپنی سماجی عزت کروانے ' معاشی نقصان سے بچنے اور ذھنی خوف و حراس سے نجات پانے کے لیے سیاسی طور پر مظبوط اور انتظامی طور پر مستحکم ھونے کی ضرورت محسوس نہیں ھوتی۔ اس لیے وسطی پنجاب میں رھنے والے پنجابیوں میں پنجابی قوم پرستی نہیں ھے۔ جس کی وجہ سے وسطی پنجاب کے پنجابی کا کردار قوم پرستی والا نہیں بلکہ مفاد پرستی والا ھے۔ اپنے سماجی و معاشی مفاد اور سیاسی و انتظامی بالادستی کے لیے وسطی پنجاب کے پنجابی آپس میں برادری کی بنیاد پر محاذ آرائی کرتے رھتے ھیں۔
البتہ پاکستان میں صنعت و تجارت کے فروغ اور سفری ذرائع کے آسان ھوجانے کی وجہ سے اور سیاسی و انتظامی معاملات میں پاکستان کی سطح پر امور انجام دینے کی وجہ سے ' صنعت ' تجارت ' سیاست اور انتظامی امور سے وابسطہ پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں کو جہاں وسطی پنجاب زیادہ جانا پڑ رھا ھے۔ وھیں وسطی پنجاب کے پنجابیوں کو بھی وسطی پنجاب سے باھر زیادہ جانا پڑ رھا ھے۔ اس لیے وسطی پنجاب میں رھنے والے پنجابیوں کو بھی اب شمالی پنجاب ' صوبہ سرحد ' بلوچستان کے پشتون علاقے میں پٹھانوں سے جبکہ جنوبی پنجاب ' دیہی سندھ ' بلوچستان کے براھوئی علاقے میں بلوچوں سے اور کراچی میں ھندوستانی مھاجروں سے سماجی طور پر تذلیل و توھین برداشت کرنی پڑ رھی ھے۔ معاشی طور پر نقصان اٹھانا پڑ رھا ھے۔
وسطی پنجاب کے رھنے والے وہ پنجابی جو صنعت ' تجارت ' سیاست ' انتظامی امور سے وابسطہ ھیں۔ انہیں شمالی پنجاب ' صوبہ سرحد ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' جنوبی پنجاب ' دیہی سندھ ' بلوچستان کے براھوئی علاقے اور کراچی جانا پڑتا ھے۔ وہ پنجابی بھی اب پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں سے ذھنی طور پر پریشان رھتے ھیں۔ لہذا وسطی پنجاب سے باھر صنعت ' تجارت ' سیاست اور انتظامی امور سے وابسطہ وسطی پنجاب کے رھنے والے پنجابیوں کو اپنی سماجی عزت کروانے ' معاشی نقصان سے بچنے اور ذھنی خوف و حراس سے نجات پانے کے لیے سیاسی طور پر مظبوط اور انتظامی طور مستحکم ھونے کی ضرورت محسوس کرنے کی وجہ سے پنجابی قوم پرست بننا پڑ رھا ھے۔ کیونکہ پنجابی قوم پرست نہ بننے کی صورت میں وسطی پنجاب میں رھنے والے پنجابی ' وسطی پنجاب سے باھر صنعت ' تجارت ' سیاست ' انتظامی امور سے وابسطہ امور انجام دینے کے قابل نہیں رھیں گے۔