یوں تو ہر کسی کو اپنے بچپن کی یادوں سے لگاؤ ہوتا ہے تاہم نائنٹیز جنریشن یعنی 90 کی دہائی جی چکے لوگوں میں اپنے بچپن اور ماضی سے جڑے رہنے کا تناسب دیگر لوگوں کی نسبت سینکڑوں گنا زیادہ ہوتا ہے ۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم یعنی نائنٹی جنریشن نے دو صدیاں ہی نہیں دو زمانے دیکھے ہیں ۔۔۔ ہم نے وقت کے ناگ کو کینچلی اتار کر سبک رفتاری سے آگے بڑھتا دیکھا مگر ہم اس کینچلی کو اب تک خرقہ و عباء کی طرح زیبِ تن کئے اپنی یادوں مرقد پر آسن جمائے بیٹھے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے یاد ہے کہ جب میں ننھی منی ہوا کرتی تھی تو Oriental magpie-robin یعنی چِٹکال چڑی مجھے بہت اچھی لگتی تھیں ۔
اس دور میں خوبصورت سیاہ و سفید پرندے اتنی زیادہ تعداد میں نظر آتے تھے کہ جیسے عام چڑیاں ، کوے یا لالڑیاں ۔ ہمہ وقت گھر کے صحن ، چھت کی منڈیر یا دیواروں پر کچھ میگپائی روبنز چگتے کھیلتے نظر آجاتی تھیں ۔
اور صرف یہی نہیں ان وقتوں میں انتہائی خوبصورت و خوش الحان پرندوں کی بیسیوں ایسی اقسام گھر کے صحن ، گلی کوچوں ، راستوں ، درختوں پر عام نظر آتی تھیں کہ جو اب انتہائی شاذ اور نایاب ہوچکی ہیں اور مہینوں یا برسوں بعد کہیں ایک آدھ نظر اجائے تو آجائے ورنہ آج کی جنریشن تو ان کے نام سے بھی نا آشنا ہے ۔۔۔ پپیہا، نیل کنٹھ، کال کلچ، کوئل ، فاختائیں، جنگلی کبوتر، ٹٹیری، ہدہد، کٹھ بڑھئی اور بہت سے پرندے ۔۔۔ جو گزشتہ 2 دہائیوں میں درختوں کی بےتحاشہ کٹائی ، آلودگی اور موسمی اثرات ، اندھادھند شکار اور قدرتی مساکن کی تباہی کے باعث معدومی کے کنارے پہنچ چکے ہیں اب بہت کم ، کبھی کبھار ہی نظر آتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج دن کے وقت میں جب آفس سے لوٹ رہی تھی تو اپنی گلی میں قدم رکھتے ہی مجھے ایک عدد چٹکال چڑی نظر آئی جو کہ گلی کے درمیان ایک جگہ بیٹھی کچھ چگنے میں مگن تھی۔۔ طویل عرصے بعد "بچپن کی دوست” کو دیکھ کر مجھے ایک خوشگوار حیرت کا احساس ہوا ۔ اور میں وہیں ٹھہر گئی تاکہ اسے ڈسٹرب نہ کردوں ۔ وہ چڑی 5 منٹ تک وہیں گلی میں پھدکتی اور چگتی رہی ۔ یہاں تک کہ جب وہ اڑ گئی تو پھر میں نے آگے قدم بڑھایا ۔۔۔۔۔ تو جی ! ہم نانٹی جنریشن اپنے بچپن کی یادوں کے معاملے میں اتنے حساس واقع ہوئے ہیں ۔
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...