واپسی میں بہتری ہے آگے جانا عذاب ۔
کل میری قدرت کے انصاف کے بلاگ پر ایک صاحب فرما رہے تھے کہ یہ کیا انصاف ہے کِہ گورے سارے دنیا جہاں کے گناہ بھی کر رہے ہیں اور دنیا بھی ان کے لیے جنت ۔ ایک تو یہ ہماری بہت بڑی بھول اور غلط فہمی ہے کِہ وہ کسی جنت میں رہ رہے ہیں ۔ وہ شدید محنت مزدوری کرتے ہیں ۔ ایک عام خاندان کا ایک لاکھ ڈالر سے بجٹ بنانا بہت مشکل ہو جاتا ہے ۔ہاں یہ جنت اس طرح ضرور ہے کہ یہاں کوئ نا انصافی نہیں ۔ ہر چیز دیانتداری کے ساتھ محنت مشقت سے مل جاتی ہے ۔ کسی قسم کی کوئ چور بازاری نہیں ۔ انسان ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں ۔ قدرتی ماحول کو آلودہ نہیں کرتے ۔ زیادہ تر سچ بولتے ہیں ۔ صفائ ستھرائ میں اعلی معیار رکھے ہوئے ہیں ۔ کھانے پینے کی چیزوں میں کسی قسم کی ملاوٹ نہیں ۔ دوائ دارو میں بھی کوئ ہیرا پھیری نہیں ۔ ہر ایک کو ترقی کے لیے ایک ہی قسم کا کھلا میدان ملا ہوا ہے ۔ قانون کی حکمرانی ہے ۔ موجودہ صدر امریکہ ارب پتی ہونے کے باوجود ۴۵ کروڑ کی گھڑی نہیں باندھتا ۔ بچوں کے مستقبل کے بارے میں ہر وقت ہر شخص کچھ نہ کچھ مثبت کرتے ہوئے پایا جاتا ہے ۔ ساری منصوبہ بنندیاں بہتر مستقبل کے لیے ۲۴ گھنٹے ہو رہی ہوتی ہیں ۔
رہی ان کی اپنی زاتی زندگی میں برائیاں وہ ان کی زات تک ہی محدود ہیں ۔ معاشرے کو اس سے اس حد تک بچایا جاتا ہے کہ میں نہ آج تک کسی کو پبلک میں سگریٹ پیتے نہیں دیکھا ۔ پاکستان میں تو ایک ڈپٹی کمشنر نے ایک پروفیسر کی لوگوں کے پبلک میں سگریٹ پینے پر محض شکایت لگانے پر پھینٹی لگا دی ۔
حال ہی میں پاکستانی حکومت نے حرام کی کمائ کو ۲% دے کر حلال کرنے کا بھی اعلان کر دیا ۔ تو قدرت بڑی مہربان ہو گی پاکستان پر ؟
مختصرا معاملہ یہ ہے کہ ہم پاکستانیوں نے قدرت کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان کیا ہوا ہے ۔ دھلائ صفائ مولوی یا کسی پیر کے زمہ لگا دی اور باقی ہم سب کھلا گند کرنے پر جُٹ گئے ۔ اتنا جھوٹ بولا گیا کہ کونسی ایسی آفت ہے کہ جس کی گرفت میں پاکستان اس وقت نہیں دہشت گردی سے لے کر گرانی ، گراوٹ ، زخیرہ اندوزی ، ملاوٹ ۔ ابھی اپریل ہے لوگ لوڈ شیڈ نگ سے نڈھال ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔ مریض ہسپتالوں میں مر رہے ہیں قیدی جیلوں میں ۔ آدھے سے زیادہ جوان لوگ بے روزگار ہیں ۔ بند کنٹینروں اور کشتیوں میں باہر روزگار کی تلاش میں مر رہے ہیں ۔ فوج اور عدلیہ کا اس سارے معاملے میں ایک عجیب کردار دیکھا گیا ۔ ہم قانون اور آئین کے سات کھڑے ہیں ۔ کونسا قانون ؟ کونسا آئین ؟ کالے دھن کو سفید کرنے والا آئین اور قانون ؟ لوگوں کے منہ سے آخری نوالا چھیننے والا آئین ؟
جب ملالہ پر حملہ ہوا تھا تو اس وقت کا آرمی چیف اپنے ہیلی پر فورا ہسپتال گیا تھا اور اسی وقت اس کا اپنا بھائ شہدا کے اربوں روپے کھا رہا تھا جعلی اسکیموں سے ۔ موجودہ چیف نقیب اللہ محسود کے والدین کے گھر جا رہا ہے ۔ راؤ انوار پروٹوکول لے رہا ہے ۔یہ سارے ڈرامے قدرت کو نہیں منظور ۔
دو قوتیں نیچے والی سطح یا layer پر اپنا اثر دکھاتی ہیں منفی یا مثبت ۔ پاکستان پچھلے ستر سال سے منفی قوتوں کی گرفت میں ہے جس وجہ سے ہر قسم کی آفت متوقع ہے ۔ پنجاب میں ہر آٹھواں شخص ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہے ۔ زہریلا پانی ہم پی رہے ہیں ۔
ابھی بھی وقت ہے ہم اپنا قبلہ درست کر لیں ۔ ہمارے پاس تو مسلمان ہونے کہ ناطے حضرت محمد ص کی صورت میں ایک زبردست زندگی گزارنے کی مثال موجود ہے جو قدرت کے اصولوں کے عین مطابق ہے ۔ آج سے ہی شروع کر دیں ۔ واپسی ہی ان تمام مسائل کا حل ہے اور بہت آسان حل۔ مزید اسی راہ پر گامزن رہنا جہنم ۔
جیتے رہیے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔