آج – 23/اکتوبر 1909
ممتاز ترقی پسند شاعر، اپنی نظم " بھوکا بنگال " کے لیے مشہور اور معروف شاعر” وامقؔ جونپوری صاحب “ کا یومِ ولادت…
وامقؔ جونپوری کی پیدائش ۲۳ اکتوبر ۱۹۰۹ء کو کجگاؤں ضلع جونپور ( اتر پردیش ) میں ایک زمیندار گھرانے میں ہوئی ۔ ان کا اصل نام احمد مجتبی زیدی تھا ۔ ان کے والد محمد مصطفی ڈپٹی کلکٹر کے عہدے پر فائز تھے ۔ وامق نے ابتدائی تعلیم بارہ بنکی میں حاصل کی اور ہائی اسکول کرنے کیلئے فیض آباد چلے آئے ، لکھنؤ یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کچھ دنوں تک فیض آباد میں وکالت کی لیکن ان کی شاعرانہ طبیعت نے انہیں ایک اور ہی دنیا کے سفر پر روانہ کردیا ۔ انہیں دنوں میں سجاد ظہیر کی صحبتیں ملیں۔ جن سے ان کا رجحان تحریک آزادی کی جد وجہد کی طرف بڑھنے لگا اور وہ اس راہ میں اپنی شاعری کو ایک کارگر ہتھیار کے طور پر دیکھنے لگے ۔ ۱۹۴۴ء میں سرکاری ملازمت اختیار کی اس کے باوجود وہ خفیہ طور پر تحریک کی سرگرمیوں کا حصہ بنے رہے اور باغیانہ تیوروں سے بھر پور نظمیں لکھتے رہے ۔ ان کی نظم ’’ بھوکا بنگال ‘‘ بہت مشہور ہوئی اور ایک طرح سے ان کی شناخت کا حوالہ بن گئی۔
وامقؔ کی ادبی خدمات کیلئے انہیں بہت سے انعامات سے بھی نوازا گیا ۔ جن میں اترپردیش اردو اکادمی ایوارڈ ، سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ ، میر اکادمی ایوارڈ شامل ہیں۔
۲۱ نومبر ۱۹۹۸ء کو وامقؔ کا انتقال ہوا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
ممتاز شاعر وامقؔ جونپوری کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
دل توڑ کر وہ دل میں پشیماں ہوا تو کیا
اک بے نیاز ناز پہ احساں ہوا تو کیا
—
خود فریبی سے حسیں تر نہیں کوئی جذبہ
خود جو رہنا ہے تو یہ دھوکا بھی کھاتے رہنا
—
ہم اپنی تلخِ نوائی میں رنگ بھر دیں گے
ہمارے ساتھ ہمارا کلام بدلے گا
—
ابنِ آدم خوشۂ گندم پہ ہے مائل بہ جنگ
یہ نہ ہے مسجد کا قصہ اور نہ بت خانوں کی بات
—
آشنا راہیں بھی ہوتی جا رہی ہیں اجنبی
اس طرح جاتی رہی آنکھوں سے بینائی کہ بس
—
در مے کدے کا بند حرم کا چراغِ گل
خونِ جگر پئیں کہ لہو سے وضو کریں
—
جینے کا لطف کچھ تو اٹھاؤ نشے میں آؤ
ہنستے ہیں کیسے غم میں دکھاؤ نشے میں آؤ
—
وہ وعدے یاد نہیں تشنہ ہے مگر اب تک
وہ وعدے بھی کوئی وعدے جو مے پلا کے لیے
—
حضورِ یار بھی آزردگی نہیں جاتی
کہ ہم سے اتنی بھی دوری سہی نہیں جاتی
—
یہ مانا حسن کی فطرت بہت نازک ہے اے وامقؔ
مزاجِ عشق کی لیکن نزاکت اور ہوتی ہے
—
نگاہِ شوق ہے گستاخ لیکن
نگاہِ شوق کچھ بدنام بھی ہے
—
جو شہید راہِ وفا ہوئے وہ اسی خوشی میں مگن رہے
کہ جو دن تھے ان کی حیات کے غمِ زندگی میں گزر گئے
—
ہمارے بتکدۂ دل میں ڈھونڈ تو زاہد
یہیں کہیں ترا کعبہ نہیں تو کچھ بھی نہیں
❂◆━━━━━▣✦▣━━━━━━◆❂
وامقؔ جونپوری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ