صبح 7 بجے اٹھیں۔ نہائیں، شیو کریں، ریڈی ہوں۔ ہائیکورٹ میں کیس ہے یا سیشن میں کسی کی ضمانت لگی ہوئی ہے تو عدالت لگنے سے پہلے پہنچیں۔ عدالت کا ٹائم 9 بجے ہے تو 9 بجے سے پہلے، 8 بجے ہے تو اس سے پہلے۔ ایک ہی دن مختلف عدالتوں میں ایسے کیسز لگے ہوئے ہیں جن میں خود حاضر ہونا ضروری ہو تو پھر پلان کریں کہ کیسے مینیج کرنا ہے۔ پہلے کون سی عدالت میں اور بعد میں کہاں۔ جہاں خود نہیں ہیں وہاں جونیئر یا کلرک کو بھجوائیں اور انتظار میں رکھنے کی درخواست کروائیں۔
ہائیکورٹ سے فارغ ہوں تو پھر سیشن اور سول کورٹس کے کیسز میں۔
اتنی گرمی اور گلا بند ٹائی اور اوپر کوٹ۔
صبح گھر سے نکلتے ہیں تو فریش اور خوشبوئیں اٹھ رہی ہوتی ہیں۔ جوتے چمک رہے ہوتے ہیں۔ ایک یا دو بجے کے قریب عدالتوں سے دفتر واپس پہنچتے ہیں تو پسینے سے شرابور اور جوتے ایسے جیسے پھیری لگا کر آئے ہوں۔ پھر صاف کریں۔
دفتر ا کر جان چھوٹ جاتی ہے؟
نہیں۔ اب اگلے دن کے کیسز کی تیاری۔ کسی کلائنٹ یا دوست کو ٹائم دیا ہوا ہے تو اس سے ملاقات۔
زیادہ تر متوقع کلائنٹس بھی ایسے جیسے ہم ونڈو شاپنگ کیلئے نکلے ہوں۔ دکاندار سے کپڑے کے سارے تھان کھلوانے کے بعد، اوہ میں واش روم سے ہو کر آیا یا میں اپنا بٹوہ گھر بھول آیا ہوں۔ کل ا کر لے لوں گا۔ دکاندار کی کیا حالت ہوتی ہو گی۔ ہمیں اندازہ ہے۔
کافی ٹائم لینے کے بعد، اچھا جی پھر ہم آپ کو بعد میں بتائیں گے۔ سارے مشورے وغیرہ لے کر، او جی ہمارا ایک کزن وکیل نکل آیا ہے یا میرے ابو یا بھائی وغیرہ کا قریبی دوست وکیل نکل آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کیس اسے دے دیں۔ سر معذرت آپ کا اتنا قیمتی وقت لیا۔
بھائی مشورے لینے سے پہلے اس "قریبی رشتہ دار" وکیل کا کیوں نہیں پتہ تھا۔ باریکیاں ہم سے لے لیں اور پھر دوسرے وکیل کو جا کر خود سمجھائیں کہ ہمیں پتہ ہے اس کیس میں یہ ہے، یہ کرنا ہے، ہمیں پہلے ہی سب پتہ ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
لیکن کیا کریں۔ کرنا پڑتا ہے۔ کچھ طبیعت ایسی ہے کہ کوئی بات نہیں ہمارے مشورے یا گائیڈنس سے کسی کا بھلا ہوتا ہے تو یہ بھی نیکی ہی ہے۔ اور کچھ یہ بھی کہ اس طرح کیس ڈسکس کرنے والوں میں سے ہی کچھ سے کام ملتا ہے اور روزی روٹی چلتی ہے۔
اس سارے دن کی جسمانی اور ذہنی مشقت سے فارغ ہو کر اب شام کو جان چھوٹ گئی؟ نہ جی۔
دفتر سے شام کو فری ہوں تو کوئی ایسا کیس جو صبح لگا ہوا ہے اور بہت ضروری ہے اس کی فائل ساتھ رکھنی ہے۔ گھر جا کر پھر پڑھنا ہے۔ متعلقہ قوانین دیکھنے ہیں۔ حالات حاضرہ سے اپڈیٹ رہنا ہے۔ اخبار، میگزیں، خبریں۔ کوئی کیس نہیں بھی ہے تو نئی ججمنٹس پڑھنی ہیں۔ نوٹس رکھنے ہیں۔ کتاب پڑھنی ہے۔ نئی چیزیں سیکھنی ہیں۔کسی پروگرام یا انٹرویو کیلئے وقت نکالنا۔
اور اکثر لوگ کہتے ہیں وکیل لوٹ مار کرتے ہیں۔
بہت آسانی سے پیسہ کماتے ہیں۔ واقعی؟
مقدمے میں پھنسے ہوں تو پولیس والے نہ بھی پیسے مانگیں تو اسے زبردستی دیتے ہیں۔ او رکھ لیں جی۔ یہ آپ کیلئے ہی الگ کر کے رکھے تھے۔ وکیل اپنی محنت کی فیس مانگے تو فورا، لو جی لوٹنے لگا ہے۔ یا کوئی انتہائی جذباتی بہانہ لگا کر پھر پر ٹال دیں۔
کچھ لوگ مفت مشوروں پر ایسے لگتے ہیں کہ ہر دوسرے دن وقت بے وقت ڈائریکٹ کال اور میسج۔ اپنا وکیل ہونے کے باوجود مشورے کسی اور سے۔ کچھ بار تو چل جاتا ہے۔ زیادہ تنگ ہوتا ہوں تو مشورہ فیس مانگتا ہوں، دوبارہ پھر کال نہیں اتی۔
تاہم اس سب مشقت کے باوجود یہ پروفیشن بہت مزے کا اور بہت مطمئن رکھنے والا ہے۔ میرے نزدیک شاید دنیا کا بہترین پروفیشن۔
I am in love with it.