(Last Updated On: )
عشق دیرینہ
کی بے سود تھکن
منجمد ہوگئی۔۔۔
میرے ناتواں وجود میں
جو شکستہ خوردہ،خوں گشتہ آلام کو
لمحہ لمحہ توڑ کر
سوکھے پتوں کی مانند
صحراصحرا بے کراں
اڑائے پھر رہی ہے
یہاں سے وہاں!
یہ ناتواں وجود۔۔۔
زود و کوب ہوتا ہوا
نفرتوں کے تھپیڑوں سے
حقیقتوں اور فسانوں سے
ان گنت سوالوں میں
ڈھونڈ رہاہے
پھر سے اسرار ورموز
بے وفا زندگی کے
ہاں مگر۔۔!
حوصلہ نہیں ہارا
تھک کرگرا نہیںہے
فقط ٹوٹا ہے اندر سے
بکھرانہیں ہے!!
دشواریاں‘تنہائیاں
شکستہ دل کی غمخواریاں
غالب ہیں راہ ِزیست میں
پیہم ،مسلسل ہر سانس پر
مگر پھر بھی جی رہا ہے
یہ ناتواں وجود۔۔
مَرا نہیں ہے!!