آج – 27/اکتوبر 1996
پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی ممتاز مصنفہ، ناول نگار اور افسانہ نگار و معروف شاعرہ” وحیدہ نسیم صاحبہ “ کا یومِ وفات…
وحیدہ نسیم 9 ستمبر، 1927ء میں اورنگ آباد، حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں تھیں۔ انہوں نے عثمانیہ گرلز کالج حیدرآباد دکن سے بھی 1951ء میں نباتیات میں ایم ایس سی کیا اور 1952ء میں پاکستان منتقل ہوگئیں۔ وہ نباتیات کی تدریس کے شعبے سے وابستہ تھیں اور 1987ء میں کراچی کے ایک کالج سے پرنسپل کی حیثیت سے ریٹائر ہوئی تھیں۔
وحیدہ نسیم نے ناول، افسانہ، شاعری اور تحقیق کے موضوع پر تصانیف یادگار چھوڑیں، ان میں افسانوی مجموعوں میں ناگ منی، راج محل، رنگ محل، دیپک محل، ناولوں میں غم دل کہا نہ جائے، بیلے کی کلیان، زخمِ حیات، ساحل کی تمنا، لال باغ، دردِ دنیا جن کو ہے کے نام سے اور تحقیقی کتابیں اورنگ آباد: ملک عنبر سے اورنگ زیب تک، عورت اور اردو زبان اور شاہان بے تاج کے نام سے شائع ہوئیں جبکہ شعری مجموعہ موجِ نسیم کے نام سے اشاعت پزیر ہوا۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے کئی ڈرامے بھی تحریر کیے جبکہ ان کی ایک کہانی پر ناگ منی نامی فلم بھی بنائی گئی۔
وحیدہ نسیم 27 اکتوبر، 1996ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئیں۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعرہ وحیدہ نسیم کے یومِ وفات پر منتخب کلام بطورِ خراجِ عقیدت…
ستم ہے دل کے دھڑکنے کو بھی قرار کہیں
تمہارے جبر کو اپنا ہی اختیار کہیں
سکوں وہی ہے جسے چارہ گر سکوں کہہ دیں
کہاں یہ اذن کہ کچھ تیرے بے قرار کہیں
چھپائیں داغِ جگر پھول جتنا ممکن ہو
کہیں نہ اہلِ نظر ان کو دلِ فگار کہیں
فضا ہے ان کی چمن ان کے آشیاں ان کے
خزاں کے زخم کو جو غنچۂ بہار کہیں
پئے ہیں اشک ہزاروں تو لب پہ آئی ہے
وہ اک ہنسی کہ جسے فرضِ ناگوار کہیں
اندھیری شب میں جلیں گے چراغ بن بن کے
وہ نقشِ پا کہ جنہیں راہ کا غبار کہیں
سمجھ سکے گا وہاں کون رازِ میخانہ
نسیمؔ تشنہ لبی کو جہاں خمار کہیں
✧◉➻══════════════➻◉✧
روشن ہوں دل کے داغ تو لب پر فغاں کہاں
اے ہم صفیر آتش گل میں دھواں کہاں
ہے نام آشیاں کا مگر آشیاں کہاں
نکھرے ہوئے ہیں خاک میں تنکے کہاں کہاں
اٹھ اٹھ کے پوچھتا ہی رہا راہ کا غبار
کہتا مگر یہ کون لٹا کارواں کہاں
باقی نہیں ہیں جیب و گریباں کے تار بھی
لکھیں گے اے بہار تری داستاں کہاں
ہم اجنبی ہیں آج بھی اپنے دیار میں
ہرشخص پوچھتا ہے یہی تم یہاں کہاں
دیکھو کہ اب ہے برق ستم کی نظر کدھر
پوچھو نہ یہ چمن میں جلے آشیاں کہاں
عالم گزر رہا ہے عجب اہل درد پر
ہو دل میں مدعا بھی تو منہ میں زباں کہاں
اپنی خوشی وجود گلستاں پہ اے نسیمؔ
مانا کہ وہ سکون نشیمن یہاں کہاں
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
وحیدہ نسیم
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ