وہم، وسواس، مالیخولیا۔ میلن کولیا (Melancholia)
دیوانگی،جنون انسینیٹی (Insanity)
پاگل پن، مانیا۔ مے نیا (Mania)
مسیح الملک حکیم اجمل خان اپنی کتاب "حاذق" میں ان امراض کے اسباب، علامات، علاج اور پرہیز کے بارے میں یوں بیان فرماتے ہیں۔
تعریف
مالیخولیا وہ مرض ہے جس میں مریض کے خیالات فاسد ہو جاتے ہیں۔ اس میں خوف اور بدگمانی کا مادہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کی عادتیں بدل جاتی ہیں۔ فضول اور بیہودہ حرکات کرتا ہے، عقل سے بے بہرہ ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے انسانیت کے شرف کو کھو بیٹھتا ہے۔
جنون
دیوانگی بھی مالیخولیا ہی کی ایک قسم ہے۔ اس میں بھی مریض کے خیالات فاسد ہو جاتے ہیں۔ لیکن طبیعت میں جوش اور شورش ہوتی ہے۔ دوسرے لوگوں سے بھاگتا یا غصہ میں آ کر مارنے لگتا ہے ۔
اسباب
مالیخولیا اور جنون کا اصل سبب مزاج میں سوادیت کا غلبہ ہوا کرتا ہے جس کا ظہور زیادہ تر روحانی صدمات مثلا" کسی عزیز کی موت، مال و دولت کی بربادی، معشوق کی بے وفائ سے ہوتا ہے۔ جس سے مریض کو روحانی صدمہ پہنچتا ہے اور وہ رنج و غم میں گھلتا رہتا ہے۔ علاوہ ازیں دماغی کاموں کی کثرت، کثرت جماع (سیکس) جلق (ہتھ رسی) اور میخواری کی کثرت سے بھی یہ مرض پیدا ہو جاتا ہے۔ گاہے تیز قسم کے بخار، خونی بواسیر یا خون حیض کا رک جانا۔ دماغ یا کسی دوسرے عضو سے بکثرت خون کا نکل جانا اور آتشک و سوزاک بھی مزاج میں سوادیت کو بڑھا کر اس کا سبب ہو جاتے ہیں۔ گاہے گرم جگہ میں مدت تک رہنا، نمکین اور تیز چیزوں کا کثرت استعمال، ترش چیزوں کا کثرت سے کھانا، پینا، تنگ و تاریک مقامات میں رہنا، ہمیشہ سیاہ لباس پہننا یا سیاہ چیزوں کو دیکھتے رہنا بھی ایسی وجوہات ہیں جن سے سوادیت کا غلبہ ہو کر اس مرض کے پیدا ہونے میں مدد پہنچتی ہے۔
درحقیقت مالیخولیا اور جنون کا اصل سبب یہ ہے کہ مزکورہ بالا وجوہ سے خون کی مائیت (پانی) کم ہو جاتی ہے اور اس میں خاص قسم کی سمیت پیدا ہو جاتی ہے۔ اور چونکہ اس قسم کے خون سے دماغ کی پرورش بخوبی نہیں ہو سکتی، لہـذا وہ لاغر ہو جاتا ہے اور اس کے بعض حصے بیکار ہو جاتے ہیں، ساخت خراب ہو جاتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دماغی افعال میں خلل پڑ جاتا ہے۔ عقل و فہم میں خرابی لاحق ہو جاتی ہے اور دماغ کے بیکار حصّوں سے جو افعال متعلق ہیں ان کا صدور بالکل رک جاتا ہے یا وہ افعال کماحقہ صادر نہیں ہوتے۔
علامات
مالیخولیا میں مریض کے چہرے پر زردی یا سیاہی کا غلبہ ہوتا ہے۔ آنکھیں گدلی اور بے رونق ہیں، جلد خشک ہوتی ہے، نبض سست چلتی ہے، ہاضمہ خراب ہوتا ہے، قبض رہتا ھے اور مریض معدہ اور جگر کے مقام پر بوجھ کی شکایت کرتا ہے۔ ہر ایک چیز سے ڈرتا ہے اور مختلف قسم کے عجیب و غریب وہمی خیالات اس کے دماغ میں آتے رہتے ہیں۔ چنانچہ بعض مریضوں کے دماغ میں یہ خیال بیٹھ جاتا ہے کہ کوئ اس کو کھا نے میں زہر ملا کر کھلا دے گا۔ لہذا وہ اس خوف سے کھانا پینا ہی چھوڑ دیتا ہے اور کمزور ہو کر آخر ہلاک ہو جاتا ہے۔ بعض کو یہ وہم ہو جاتا ہے کہ دشمن اسکو قتل کرنے کے لیۓ تیار ہیں لہذا وہ ہمیشہ اپنے آپ کو چھپاۓ رکھتا ہے۔ بعض مریضوں کو یہ وہم ہو جاتا ہے ان کے پیٹ میں سانپ یا کوئ جانور گھس گیا ہے۔ بعض اس وھم میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ وہ انسان ہی نہیں رہے، بلکہ کوئ جانور یا کوئ دوسری چیز بن گۓ ہیں۔ کوئ اپنے آپ کو بادشاہ اور کوئ عالم فاضل سمجھنے لگتا ہے اور کوئ پیغمبر بن بیٹھتا ہے۔ کوئ بالکل خاموش اور کوئ ہنستا ہی رہتا ہے۔
مالیخولیاۓ مراقی۔ مراق (Hypocmonocosis)
مالیخولیاۓ مراقی مالیخولیا کی قسم ہے۔ اس میں مریض کے افکار و خیالات میں خودی اور غرور پیدا ہو جاتا ہے۔ ڈینگیں مارتا ہے اوراپنے آپ کو سب سے اعلی اور برتر سمجھتا ہے اور معمولی معمولی باتوں کومبالغہ کے ساتھ بیان کرنے کا عادی ہوتا ہے۔ اس مرض کا مادہ (تیز سوادی خلط) مراق میں ہوا کرتا ہے اس لیۓ اس کو مالیخولیا مراقی کہتے ہیں۔
اسباب
اس مرض کا خاص سبب قبض، نظام ہضم کی خرابی اور خصوصا" افعال جگر کی خرابیاں ہوا کرتی ہیں۔ عللاوہ ازیں کسی خاص مسئلہ کی کھوج یا کسی بات کی دھن میں لگا رہنا، دماغی محنت کی زیادتی، رنج و غم کی کثرت، کثرت جماع وجلق وغیرہ، بری عادتوں میں مبتلا رہنا اس کے عام اسباب ہیں۔
علامات
مریض ہر وقت غوروفکر میں لگا رہتا ہے۔ وہ مغرور ہو جاتا ہے۔ ہر ایک بات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے۔ کھانا اچھی طرح ہضم نہیں ہوتا اور نہ بھوک لگتی ہے۔ نفح و قراقر کی شکایت رہتی ہے۔ بعض اوقات ایک ہی بات کو بار بار بیان کیے جاتا ہے۔ لوگوں کے پاس بیٹھنے اور میل جول کرنے سے نفرت ہو جاتی ہے۔ ہر وقت تنہا بیٹھے رہنے کو دل چاہتا ہے۔
علاج
حکیم اجمل خان مرحوم نے اپنی کتاب "حاذق" میں ان امراض کے علاج کے لیۓ متعدد نسخے تحریر کیۓ ہیں۔ سیلف میڈیکیشن سے احتیاط کی مصلحت مجھے یہ نسخے لکھنے سے روک رہی ہے۔
مریض کے اہل خانہ، عزیزواقارب یا مخلص دوست کو چاہیے کہ مریض کے ہمراہ کسی قریبی اجمل دوا خانہ سے رجوع کریں۔ یا حکیم اجمل خان کے پڑپوتے حکیم مشیر نبی خان سے ان کی رہائش گاہ واقع کینال پارک لاھور میں بلا معاوضہ مشورہ اور نسخہ حاصل کریں۔
بشکریہ: Khalid Mehmood
مالیخولیا، مراق، وألحنین، شیزوفرینیا، آئی سومنیا۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ، یہ وہ نفسیاتی بیماریاں ہیں جو کسی بھی قسم کی جسمانی بیماری سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہیں۔ امام ابن ِ خلدون کا پورا خاندان سمندر میں ڈوب کر وفات پاگیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد آپ تمام عمر وألحنین کا شکار رہے جو حزن اور خوف پر مشتمل ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ نیٹشے اپنی عمر کے آخری سالوں میں آئیسومنیا کا شکار ہوا اور پھر دھیرے دھیرے مذکورہ بالا تمام بیماریوں میں مبتلا ہوکر آخر کار نابینا ہوگیا اور اسی حالت میں وفات پائی۔ مولانا عبیداللہ سندھی اپنی زندگی کے آخری بیس سال ان بیماریوں میں مبتلا رہے یہاں تک کہ مولانا حسین احمد مدنی نے اپنے مریدوں سے کہہ دیا کہ سندھی صاحب کی کسی بات کا اعتبار نہ کیا جائے کیونکہ ان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں۔ امام بوعلی سیناؒ تقریباً تمام عمر ان امراض کا شکار رہے۔ یہ بات کئی لوگوں نے لکھی ہے کہ بوعلی سیناؒ کا اس قدر عظیم طبیب بن جانا دراصل اپنی ہی نہ سمجھ میں آنے والی بیماریوں کا علاج ڈھونڈتے ڈھونڈتے ممکن ہوا۔ علامہ اقبال آخری عمر کے تین سال شدید قسم کے مالیخولیا کا شکار رہے جس کی بابت اندازہ سید نذیر نیازی کو لکھے گئے مکتوبات سے بآسانی لگایا جاسکتاہے۔ جبکہ مرزا غالب وأ الحنینن کا شکار تھے۔
یہ بیماریاں عموماً ذہین لوگوں کو اپنی گرفت میں لیتی ہیں۔ دیگر لوگوں میں یہ بیماریاں کثرتِ شراب نوشی، چرس نوشی، میڈیسن کے زیادہ استعمال حتیٰ کہ سگریٹ وغیرہ سے بھی لگ جاتی ہیں۔ مالیخولیا اور مراق وغیرہ کے بارے میں جو سب سے زیادہ خطرناک بات سامنے آئی ہے وہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کا متعدی ہونا۔ یہ بیماریاں کسی وبا کی طرح ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہوسکتی ہیں۔ یعنی آپ کسی شیزوفرینیا کے مریض کے پاس بیٹھتے ہیں تو بہت زیادہ چانسز ہیں کہ آپ بھی شیزوفرینیا کا شکار ہوجائیں۔ جس طرح جمائی لینے سے پاس بیٹھے افراد کو جمائی کے اثرات منتقل ہوجاتے ہیں اور وہ بھی جمائیاں لینے لگتے ہیں بالکل ویسے ہی یہ امراض ِ ذہنی دوسرے لوگوں تک پہنچ جاتی ہیں۔
ان بیماریوں کی علامات میں دل کی دھڑکن، خفقان، بلڈ پریشر،قبض کی شکایت یا پیشاب میں دقت،اچانک گھبرا جانا، ہاتھ پاؤں کا پھول جانا، ہاتھ پاؤں کا یکلخت ٹھنڈا ہوجانا، بدن کا گِھر جانا، بلاوجہ کی نقاہت، اعصابی کمزوری کا وہم، بے خوابی یا خوابوں سے بھری ہوئی نیند،بہت زیادہ بولنا، یا بہت زیادہ خاموش رہنا،بہت زیادہ خوش ہوجانا، بہت زیادہ غمگین ہوجانا، غیر مسقتل مزاجی یعنی مُوڈ سوئنگز،شک کرنے کی عادت، بدگمانی،خود پسندی، بلاوجہ کی فکرمندی، ٹینشن، اینگزائیٹی، غصہ، چڑچڑا پن، بلاوجہ جھگڑنا، خود کو اہم سمجھا، جنّات، جادو، سایہ پر یقین رکھنا، خود کو صوفی سمجھنا اور ہروقت متصوفانہ گفتگو کرنا،طرح طرح کے پچھتاوے، غیر معمولی رحمدلی، غیر معمولی دلیری، رقاقتِ قلبی، عشق کے لاحق ہوجانے کا وہم اور موت کا شدید خوف شامل ہیں۔ اگر آپ کو لگتاہے کہ کوئی آپ کا پیچھا کررہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔یا لوگ آپ کو عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں یا آپ کو انجانے خطرات و خدشات لاحق ہیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ آپ شیزوفرینیا کا شکار ہیں۔ اگر آپ کو نت نئی جسمانی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں جو جلد ٹھیک بھی ہوجاتی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ مالیخولیا کے مریض بن چکے ہیں یعنی آپ کو فی الحقیقت کوئی جسمانی بیماری لاحق نہیں بلکہ آپ صرف ذہنی مرض میں مبتلا ہیں۔ اگر سینے میں درد سے ہارٹ اٹیک ، عام سا پھوڑا نکلنے سے کینسر، ہاتھ پیر سوجانے سے فالج، معدے میں درد سے السر یا سرطان، سردرد سے برین ہمبرج، کھانسی سے ٹی بی یا پھیپھڑوں کے کینسر کا خیال فوری طور پر آپ کے ذہن میں آتاہے تو یہ علامت ہے کہ آپ مذکورہ بالا بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
شیزوفرینیا کی شدت میں آپ کے ساتھ یہاں تک واقعہ پیش آسکتاہے کہ آپ کو باقاعدہ یعنی فی الواقعہ ایک جسمانی بیماری لاحق ہوجائے اور آپ پوری توجہ سے اس کا علاج بھی شروع کردیں لیکن وہ فی الحقیقت کوئی بیماری نہ ہوگی۔ محض آپ کے دماغ نے کاشن پاس کردیے ہیں جو آپ کے جسم پر ظاہر ہوئے۔ ہمارے ایک بزرگ دوست ملک مظہر کو ایک بار ہم ملنے گئے تو ان کے پورے بدن پر آتشک کے پھوڑے نکلے ہوئے تھے اور وہ بے حد پریشانی کے ساتھ آتشک کے علاج میں مگن تھے۔۔۔۔۔لیکن دو تین دن بعد جب ہم گئے تو ان کے جسم پر ایک بھی پھوڑا نہیں تھا۔ حتیٰ کہ کسی پھوڑے کا نشان تک بھی نہیں تھا۔ ملک صاحب نے بتایا کہ دراصل انہیں یاد آگیا تھا کہ انہیں آتشک نہیں ہے بلکہ ایک گولی کا ری ایکشن ہے اور اس وجہ سے جونہی انہیں یاد آیا کہ یہ تو گولی کا ری ایکشن ہے اُن کی بیماری خود بخود ختم ہوگئی۔
بوعلی سیناؒ نے جسمانی بیماریوں سے کہیں بڑھ کر نفسیاتی بیماریوں پر ریسرچ کی ہے اور نہایت تفصیل کے ساتھ ان کا تذکرہ کیا ہے۔ حتیٰ کہ بوعلی سیناؒ نے عشق کو بھی ایک نفسیاتی بیماری قرار دیا ہے اور اس کا باقاعدہ علاج تجویز کیا ہے۔ غالب نے بھی تو کہا تھا کہ،
ؔ کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
فی زمانہ یہ نفسیاتی امراض بکثرت پائی جاتی ہیں۔ ان کے بڑھ جانے کی ایک بڑی وجہ انفارمیشن کا وہ سیلاب ہے جو نہ چاہتے ہوئے بھی ہر انسان تک پہنچ رہا ہے۔ انسانی ذہن اس قدر معلومات کو جمع رکھنے اور ان کے ساتھ ڈیل کرنے کا اہل نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔جو بیسویں اور خصوصاً اکیسوی صدی میں انسان تک پہنچنا شروع ہوگئیں۔ موبائل کا استعمال شیزوفرینیا اور مالیخولیا کے مریضوں کے لیے زہر ِ قاتل ہے۔ کان کے ساتھ فون لگا کر لمبی کالز سننا یا مسلسل میسجنگ کرتے رہنا تو گویا مالیخولیا کو مہمیز لگادینے جیساہے۔ ایسے مریضوں کے لیے فیس بک کا بکثرت استعمال بھی شدید خطرناک ثابت ہوسکتاہے۔
ان امراض کا علاج آسانی کے ساتھ ممکن نہیں۔ اگر آپ خود یا آپ کے احباب میں سے کوئی ان امراض کا شکار ہے تو اس کے لیے مناسب ترین مشورہ یہی ہے کہ وہ اپنی زندگی سے ایکسائٹمنٹ پیدا کردینے والے واقعات کو نکال باہر کرے۔ عام لوگوں سے میل ملاپ رکھے۔ زیادہ سے زیادہ پیدل چلے۔ صاف پانی زیادہ پیے، کسی پارک میں جاکر کچھ وقت گزارے اور لمبی لمبی سانسیں لیا کرے۔ جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کم کردے۔ کھانے اور سونے کے اوقات کو درست کرے اور نئے ٹائم ٹیبل پر سختی سے عمل کرے۔ لیکن عموماً دیکھا گیا ہے کہ شیزوفرینیا یا مالیخولیا کے مریض از خود ان باتوں پر عمل کرنے کے اہل نہیں ہوتے چنانچہ ان کے لواحقین کو چاہیے کہ وہ ان کا خیال رکھیں اور انہیں کسی جسمانی مریض کی طرح ایک بیمار انسان سمجھتے ہوئے ان کے نظام الاقات کو اپنے ہاتھ میں لے لیں۔
بشکریہ:
Idrees Azad
قارئین محترم کچھ بیان مالیخولیا پر مالیخولیا میں مریض کی عقل فکراور سمجھ بالکل ختم ہو جاتی ہے مطلب دماغ کو ماوف کر دینےوالا مرض ہے–
*اس کی اقسام اور علامات:-
1-مالیخولیا سوداوی:- اس میں غصے کا جوش بےہودہ کلام مارنا گالی دینا کپڑے پھاڑنا چہرے کا رنگ سیاہ بے رونق..
2-مالیخولیا صفراوی:-اس میں قہقہ کے ساتھ ہنسنا یکایک ناچنا ڈرنا دھوپ چھاوں سے بے خبر چہرے کا اور آنکھوں زرد سرخی مائل–
3-مالیخولیا بلغمی:- سرمیں درد گردن کے پٹھوں میں کھچاؤ سخن کلام بےترتیب اپنے آپ میں بولنا دن رات پھرتے رہنا انجان چیز کے پیچھے بھاگنا چہرے کا رنگ سفیدی مائل،
ان اقسام کے علاج:-
سوداوی مالیخولیا کا علاج:- عناب( 50)دانے آلوبخارہ( 50 )دانے بنفشہ (30)گرام صندل سفید (30)گرام نیلوفر( 30)گرام تمام کو (2)کلو پانی میں بھگو کررکھ دیں 5گھنٹے بعد خوب ابالیں پانی نصف رہ جانے پر چھان لیں ایک کلو چینی ڈال کر شربت تک کا قوام تیار کرلیں (4)چمچ شربت اک گلاس پانی کے ساتھ دن میں 4مرتبہ-
علاج مالیخولیا صفراوی:- بنفشہ (50)گرام نیلوفر (50)گرام خوب کلاں 30)گرام تخم بارتنگ (30)گرام عرق بیدمشک (750)ملی لٹر عرق گلاب 750 )ملی لٹر عرقیات میں تمام کو خوب جوشائیں پھر چھان لیں ایک کلو چینی ڈال کر شربت تیارکریں 4چمچ شربت ایک گلاس پانی دن میں تین مرتبہ –
علاج مالیخولیا بلغمی:- پوست کابلی ہرڑ (20گ)گرام پوست ہرڑ زرد 20)گرام پوست بہیڑا(20)گرام ہلیلہ سیاہ (20گ)گرام اسطوخودوس (20گ)گرام بسفائج (20گ) گرام سقمونیا( 6گ)گرام غاریقون (6گ)گرام تروی سفید (6گ)گرام رب السوس (6گ)گرام تمام کو کوٹ پیس کر سفوف بنالیں (500گ)گرام شہد ڈال کر معجون تیارکرلیں ایک چاۓ والا چمچ دن میں تین مرتبہ نیم گرم پانی کے ساتھ
حکیم سجاد علی.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔