عرصہ پہلے نہایت قابل احترام آپا شمع جونیجو صاحبہ نے حضرت شہربانو زوجۂ حضرت امام حسین(ع)پر لکھنے کا کہاتھا۔پھر انکی والدہ ماہ طلعت کا زکر بھی کیا۔جن کا تعلق سندھ سے تھا۔بہت کچھ پڑھنے کے بعد آج لکھنے کا ارادہ کیا۔انکی رضا مندی سےری-ٹویٹ اور لائیک کیا جائے۔
ارفخشذبن سام جسکی نسل سےبادشاہ جمشید کا تعلق تھا ایران میں ساسانی سلطنت کابانی تھا۔بادشاہ جمشید حضرت ابراھیم(ع)کا ہم عصر تھا۔شاہ پورجوسام کی 22ویں نسل تھا۔اسکابیٹا اردشیر اؤل تھا۔جو ساسانی خاندان کا پہلا باقاعدہ بادشاہ تھا۔اسکی چوتھی نسل یزدگرد اؤل اور چھٹی نسل سے یزدگرد سوم تھا۔
یزدگرد سوم 618یا620عیسوی میں پیدا ہوا۔اسکی تخت نشینی کی دو روایات ہیں۔پہلی روایت کہ وہ 21سال کی عمرمیں تخت نشین ہوئے۔دوسری سولہ سال کی ہے۔642عیسوی میں جنگ نہاوند کےبعد اسکو ایران چھوڑنا پڑا۔اس لحاظ سے اسکی حکومت کم سے کم ایک سال زیادہ سے زیادہ چھ سال تک رہی۔
جنگ نہاوندکےبعدیزدگردسوم کی خواتین مدینہ لائی گئيں۔اسوقت خلیفۂ دوم کی حکومت تھی۔امام زمحشری کےبقول فارسی میں گفتگوکی وجہ سےحضرت عمر(ع)انکا مدعانہ جان سکے۔اس کوگستاخی سمجھا۔حضرت علی(ع)نے روکا۔یزدگردسوم کی تین بیٹیاں تھیں۔جنکی شادی عبداللّہ بن عمر،محمدبن ابوبکر اورامام حسین سےہوئی۔
امام زمحشری سےملتی جلتی روایت امام محمد باقر سےمنسوب ہے۔مگراہم مورخین اس سے اختلاف کرتے ہیں۔جن میں شبلی نعمانی،علی سریعتی،مرتضی مطہری سرفہرست ہیں۔انکےبقول شکست کےوقت یزدگرد کی عمر22-24سال تھی۔اس وقت اسکی بیٹیاں بہت چھوٹی ہونگی۔سو یہ روایت قابل قبول نہیں۔
ساسانی خاندان میں شاہ بانو اور شہربانو کوئی نیا نام نہیں ہے۔بلکہ یہ خطاب کئ شہزادیوں کو حاصل تھا۔خسرو کی بیوی کا بھی یہی نام تھا۔آخری ساسانی بادشاہ کی بیٹی کا نام کہی بتایا جاتا ہے۔معلوم نہیں یہ خطاب تھا یا نام۔کہا جاتا ہے کہ شہر بانو کی ایک بہن بادشاہ چین کی اہلیہ تھیں۔
جنگ نہاوند میں شکست کے بعد یزدگرد حالت سفرمیں رہا۔یہاں تک کہ اسکی موت بھی سفر میں ہوئی۔وہ ایک صوبے سے دوسرے صوبے بھٹکتا رہا۔نہاوند کی جنگ642عیسوی میں ہوئی۔مگر اسکے نام کے سکے جو650عیسوی کےہیں۔آج بھی موجود ہیں۔اس لحاظ سے اسکی موت کا سال 650-651 بنتا ہے۔یعنی اسکی عمر 32-34سال تھی۔
فتح ایران کی آخری مہم 654میں انجام پائی۔جب بلخ فتح ہوا۔مہم کی قیادت حضرت عمر(رض)اور حضرت علی(ع)کے کسی ایک فرزندنے کی۔دوسری روایت کےمطابق حسنین کریمین نےمہم کی قیادت کی۔گرگان کےلوگوں نے خودکوانکےحوالےکردیا۔یہاں موجود ہزارہ قبیلہ نے اسلام قبول کیا۔جوبعد میں مختلف علاقوں میں پھیلا۔
المسعودی کےبقول یزدگرد کےدو بیٹےاور تین بیٹياں تھیں۔بیٹیوں کے نام آدھ رگ،شہربانو اورمردآوند تھا۔کرنل جیمزٹڈ کے بقول ایرانی کےساسانی عہدمیں راجپوتانہ انکی سلطنت کاحصہ تھا۔دونوں میں مثالی تعلق تھا۔یزدگرد سوم کی بیٹی ماہ بانو چندر بھوگا والئ اودھےپور کی بیوی تھیں۔
کرنل جیمز ٹڈ کے مطابق یزدگرد کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا فیروز تھا۔محمودغزنوی اسی فیروز کی ساتویں نسل سےہے۔کہا جاتا ہے کہ کربلا میں مشکل میں گھرے امام نے اسی چندر بھوگا کو مدد کیلئے چط لکھا تھا۔مگر اسکی فوج جس وقت عرب پہنچی اس وقت امام شھید ہوچکے تھے۔لشکر یہ سن کر واپس چلا گیا۔
طبری اور ابن خلدون کے مطابق یزدگرد کی شادی مرو شہر کی خاتون سےہوئی۔مرو ترکمانستان کاشہر ہے۔جبکہ سندھی مورخین ڈاکٹر نبی بخش بلوچ،ڈاکٹرامام علی بیگ اور جی۔ایم۔سید کے بقول یزدگرد کی شادی سندھ کے سسودیہ راجپوت خاندان کی ماہ طلعت سے ہوئی۔جن کے نام پر ماتلی بسایا گیا۔
طبقات ابن سعدجلد5میں لکھا ہے کہ حضرت امام حسین کی اہلیہ سندھی غلام تھیں۔انکا نام غزالہ یا سوفلہ تھا۔یہی بات ابن قتیبہ نے بھی لکھی۔ابن مبرد نےاپنی تصنیف الکامل میں پہلی بار یہ بات کہی کہ غزالہ یا شہربانو ساسانی شہزادی تھیں۔یعقوبی جلددوم میں لکھا گیا کہ آپ یزدگرد سوم کی بیٹی ہیں۔
ابن قتیبہ اپنی کتاب المعارف میں لکھتےہیں امام زین العابدین کی اہلیہ اورشہربانو کی بہو جعدہ السندھی کا تعلق سندھ سے تھا۔آپ حضرت زید شہید کی والدہ تھیں۔زیدشہید نے740عیسوی میں ہشام بن عبدالملک کیخلاف بغاوت کی۔اس بغاوت میں کئ سندھی آپکےساتھ شہیدہوئے۔آپکاساتھ امام ابو حنیفہ نےبھی دیا۔
761عیسوی میں حضرت نفس زکریا بھائی کیساتھ سندھ آئے۔آپ حسن مثنی کےبیٹے اور امام حسن کےپوتے تھے۔آپ کےبیٹے عبداللّہ اشعر المعروف عبداللّہ شاہ غازی نے سندھی خاتون سے شادی کی۔762میں نفس زکریا نے عرب جاکر بغاوت کی۔انکی مدد کیلئے عبداللّہ شاہ کئ سندھیوں کیساتھ روانہ ہوئے۔وہیں شھید ہوئے۔
سو یہ کہا جاسکتا ہے کہ اہل بیت اور اسلام سے عقیدت سندھ میں پہلے سےموجود تھی۔یہ کسی تبلکغ کی محتاج نہیں تھی۔سندھ کو باب اسلام کہنا تاریخی لحاظ سے درست ہے کہ اسلام پہنچا ہی یہاں تھا۔