مَیں ایک عدد نقاد ہوں ، اورینئٹل کالج میں اردو تنقید پڑھاتاہوں ۔ مَیں افسانے کا ماسٹر ہوں، شاعری کا دیوتا ہوں ، داستانوں کا خدا ہوں ،دنیا کے تمام ناولوں کا احاطہ کیے بیٹھا ہوں ۔ تنقیدی تھیوریوں پر کتابیں لکھتا ہوں ، اُس میں انگریزی تنقید کی اُن کتابوں سے کوٹیشنیں دیتا ہوں جن کا خود انگریز نام نہیں جانتے ۔ اِس طرح کافی رعب جم جاتا ہے ۔ ایک صفحے پر بعض دفعہ چار چار کوٹیشنیں دیتا ہوں ۔ بلکہ پہلے کوٹیشنیں لکھ لیتا ہوں اُس کے بعد اُس پراپنی تحریر چڑھاتا ہوں۔ اِس طرح کام بھی علمی ہو جاتا ہے ، اپنے سٹوڈنٹوں پر دھانس بھی چڑھ جاتی ہے اور آسانی بھی رہتی ہے اور دوسروں کو بیوقوف کہنے میں بھی دقت نہیں ہوتی ۔ ایسے کاموں سے یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ میری عزت کرتے ہیں ، کانفرنسوں میں دھڑا دھڑ بلایا جاتا ہوں ۔ مَیں ایک گھنٹے بلکہ اِس سے بھی کم وقت کی اطلاع پر کانفرنس کے لیے مضمون لکھ کر اُس میں پڑھ سکتا ہوں ۔ مجھے کتاب پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ کتاب مجھے پڑھتی ہے ۔ جو ادیب اور شاعر میری دوستی قبول نہیں کرتا ،مَیں اپنے سٹوڈنٹس سے اُس کی شلوار بھی اتروا سکتا ہوں اور جب چاہوں اُس کی کردار کشی کر دوں ۔ چونکہ میرے شاگردوں نے مجھ سے نمبر لگوانے ہوتے ہیں اِس لیے اُن کی مجال نہیں میری کسی بات کو رد کریں ۔ مَیں اپنی خواتین سٹوڈنس پر بھی پوری اور ہر طرح کی نظر رکھتا ہوں ۔ اُن کا خیال رکھنا میرا فرض بھی ہے اور حق بھی ہے ۔ اگر وہ میری بات سے روگردانی کریں تو اُنھیں فیل کا مزہ بھی چکھا دیتا ہوں ۔ الغرض میری پانچوں گھی میں ہیں اور سر کڑاہی میں ۔ مگر کبھی کبھی کوئی بدتمیز شاعر میری بھی دھوتی اتار دیتا ہے ۔ وہ چوراہے پر میرا علمی، تنقیدی اور ادبی بھانڈا پھوڑ دیتا ہے ۔ مَیں کوشش کرتا ہوں اُس کے منہ نہ لگوں اور اُسے نظر انداز کرتا رہوں ورنہ زیادہ خجالت اٹھانی پڑ جاتی ہے ہاں البتہ اپنے شاگردوں میں اُس کی خوب گت بناتا ہوں ۔ مَیں افسانے بھی لکھتا ہوں ۔ میرے افسانے پاکستان میں نہیں سمجھے جاتے ، اُنھیں امریکہ میں پڑھا جاتا ہے ۔ بلکہ سب امریکی میری کتابیں پڑھنے میں لگے تھے اُنھیں غافل پا کر کرونا نے حملہ کر دیا اِسی لیے وہاں زیادہ اموات ہوئی ہیں ۔ بعض لوگ کہنے لگے ہیں یہ سب میری کتابوں کی نحوست کے سبب ہوا ہے ، وہ یہ بات حسد سے کرتے ہیں ۔ خیر ایمازون پر دیکھ لیں پوری دنیا میں میری کتابیں ٹنوں ردی کی طرح بکتی ہیں ۔ بلکہ ایمازون نے جو حال ہی میں ۲۴ ارب ڈالر کا زیادہ منافع کمایا ہے ،ایک اطلاع کے مطابق وہ سب میری کتابوں کی آمدنی ہے ۔ یہ اطلاع مجھے میرے ہذیان نے دی ہے