پیارے،
مجھے لگتا ہے کہ میں دوبارہ پاگل پن کی طرف لوٹ رہی ہوں اور مجھے محسوس ہوتا ہے ہم دوبارہ اس بھیانک کرب سے نہیں گزر پائیں گے۔ میں دوبارہ اس تکلیف سے اب ابھر نہیں پاؤں گی ۔مجھے پھر سے آوازیں سنائی دیتی ہیں جس کی وجہ سے میں کسی چیز پہ اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پا رہی ہوں۔ پس میں وہ کرنے جا رہی ہوں جو بظاہر ان حالات میں کرنا بہتر ہے ۔
تم نے مجھے زندگی کی ہر ممکنہ خوشی دی۔ تم میرے ساتھ ہر طرح کے حالات میں ساتھ ساتھ رہے ، جتنا کوئی کسی کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ نہ ہی میں سمجھ سکتی ہوں کہ دو انسان اس قدر اکٹھے خوش رہ سکتے ہیں جیسے ہم رہ رہے تھے، جب تک کہ اس ازیت ناک بیماری نے مجھے شکار نہ کر لیا۔ میں مزید اس بیماری سے نہیں لڑ سکتی ہوں۔ میں یہ بھی سمجھتی ہوں کہ میری وجہ سے تمہاری زندگی بھی تباہ ہو رہی ہے، جو میرے بغیر شائد کچھ پر سکون ہو جاۓ۔ اور مجھے یقین ہے کہ ایسا ہی ہو گا۔ تم دیکھ سکتے ہو میں ٹھیک طرح سے لکھ بھی نہیں پا رہی نہ ہی پڑھ سکتی ہوں ۔
بس میں یہی کہنا چاہتی ہوں کہ میری ساری زندگی کی خوشی تمہی سے منسوب رہی ہے۔تم ہمیشہ میرے ساتھ بہت اچھے اور پر سکون رہے ہو، اور میں کہنا چاہتی ہوں کہ یہ حقیقت سب ہی جانتے ہیں۔ اگر کوئی مجھے اس تکلیف سے بچا سکتا تھا تو وہ تم ہی تھے۔ ہر چیز مجھ سے جدا ہو رہی ہے، سواۓ اس محبت کے جو تم نے میری ساتھ ہمیشہ کی۔ میں یہ نہیں چاہتی کہ میری بیماری کی وجہ سے تمہاری زندگی مزید تباہ ہو۔ میں ایسا مزید نہیں کر سکتی۔ میں نہیں سمجھتی دنیا میں دو انسان ایک ساتھ اتنا خوش رہے ہوں جتنا ہم ہیں۔
ترجمہ طاہر راجپوت 🍂
Virginia Woolf’s suicide note to her husband:
To: Leonard Woolf
Rodmell, Sussex.
Tuesday, March 18, 1941.
Dearest, I feel certain that I am going mad again. I feel we can’t go through another of those terrible times. And I shan’t recover this time. I begin to hear voices, and I can’t concentrate. So I am doing what seems the best thing to do. You have given me the greatest possible happiness. You have been in every way all that anyone could be. I don’t think two people could have been happier till this terrible disease came. I can’t fight any longer. I know that I am spoiling your life, that without me you could work. And you will I know. You see I can’t even write this properly. I can’t read. What I want to say is I owe all the happiness of my life to you. You have been entirely patient with me and incredibly good. I want to say that—everybody knows it. If anybody could have saved me it would have been you. Everything has gone from me but the certainty of your goodness. I can’t go on spoiling your life any longer. I don’t think two people could have been happier than we have been.