(Last Updated On: )
راستہ بہت لمبا ہے اور بہت کٹھن
لیکن پہلے قدم میں اپنی ماں کے لیے چلوں گا
پھر دوسرے دس قدم اپنی محبوبہ کی خاطر
تیسرے دس قدم گھر کی دہلیز کے لیے
اور چوتھے دس قدم دوستوں کی خاطر
اور پانچویں دس قدم ان کتابوں کے لیے۔۔۔
جو ابھی میں نے پڑھی نہیں
اگلے دس قدم چھیلوں اور جھرنوں کے لیے
اور اگلے گرمی کی صبحوں کی خاطر
اور پھر اگلے سیبوں کے درختوں اور پھولوں کے لیے
پھر پیرس اور وینس کی خوبصورت گلیوں کے لیے
اور پھر مائیکل اینجلو کے فن پاروں کے لیے
اور دس قدم تاریخی روم کے کھنڈرات کی خاطر
اور مزید دس قدم
بیتھوون اور دی بوسی کے سنگیت سروں کے لیے
پھر مجھے دس قدم اور چلنا ہے
ان بچوں کے لیے، جو ابھی میری بیوی کی کوکھ میں سورہے ہیں
اور پھر دس قدم ان کھلونوں کی خاطر
جن سے بچوں کو کھیلنا ہے
وہ بچے ۔۔۔ جو خوف اور غلامی سے نہیں گزریں گے
اور پھر دس قدم اس صبح کی خاطر
جس نے دنیا کو امن دینا ہے
اور پھر دس قدم اس انصاف کے لیے
جس نے کبھی مزدوروں سے کہنا ہے کہ یہ دھرتی تمہاری ہے
اور پھر دس قدم
زہر کے اس پیالے کی خاطر
جو سقراط نے پیا تھا کبھی
اور پھر دس قدم اس اقرار کے لیے
جو سپارٹیکس نے کیا تھا کبھی
اور پھر دس قدم جیور دانو برونو کے لیے
جسے سب سے پہلے علم کی خاطر جلایا گیا
اور پھر دس قدم اس معصوم انسان کے لیے
جسے کہیں بھی اور کبھی بھی، پھانسی پر چڑھایا گیا
اور پھر دس قدم ان کے لیے
جو پھولوں کی طرح کھلے اور دنیا کو مہک دے گئے
اور پھر دس قدم ان کے لیے
جو ہر تعمیر کی خاطر سیڑھی کی طرح بچھ گئے
اور آخری دس قدم مجھے اپنے وجود کے لیے چلنا ہے
جو کسی دن
میری وادی کا کھاد بنے گا
اور وادی اور بھی سرسبز ہوجائے گی ۔۔ کل کے انسانوں کی خاطر ۔۔۔
*
Urdu translation of the selected Lines taken from Vihar Béla’s long Poem “Egy katona megy a hóban”
****
شاعر: وہار بیلا (ہنگری)
مترجم : احمد سلیم