::: " وینس : ایڈریاٹک کی ملکہ، پانیوں کا شہر،نقابوں ، پلوں، نہری گلیوں اور روشنیوں کا شہر" :::
ایک مختصر سفر نامہ
پچھلے دنوں رومانس کی سرزمین " وینس" میں میرے چند دن سیاحت اور تحقیق میں گذرے۔ یہاں کی منفرد اور خوب صورت ثقافتی اور معاشرتی زندگی بہت خوب صورت ہے۔ نئی نئی دلچسپ باتِیں معلوم ہوئی ۔ یہاں کی دست کاری، پکوان، ماہی گیری ، لوگوں کی مہمان نوازی اور فنکارانہ مزاج نے مجھے خاصا متاثر کیا۔
امریکی ناول نگار و اداکار ٹرومین کپوٹے نے ایک بار کہا تھا کہ "وینس کا مزہ ایسا ہی ہے جیسے ایک بار میں لکویئر چاکلیٹ کا پورا ڈبہ ہڑپ کر جانے پر آپ کو آتا ہے۔"
وینس اٹلی کے شمالی حصے کا ایک خوبصورت شہر جسے پانی کا شہر، پلوں کا شہر، نہروں کا شہر، تیرتا ہوا شہر کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔ وینس دنیائے سیاحت کے ماتھے کا جھومر ہے۔ میری بڑی آرزو تھی کہ کبھی وینس دیکھوں اور آج یہ خواہش بھی پوری ہوئی۔
سوچتا تھا کہ لوگ پانی پر گھر کیسے بناتے ہوں گے، جہاں لوگ پانی کے راستے گھر داخل ہوتے ہوں گے تو پانی کیونکر نہ ان کے ساتھ چلا آتا ہو گا۔ ایسی ڈھیر ساری سوچوں کے ساتھ میں وینس میں داخل ہوا، اور ہو سکتا ہے کہ وینس کی سیر میرے باقی سفری بلاگ کی طرح مقامات کی سیر نہ ہو بلکہ میرے محسوسات ہوں کیونکہ میں وینس کو اتنا دیکھا نہیں جتنا محسوس کیا ہے۔ یہاں بہترین شیشیے کی مصنوعات بالخصوص کانچ کے برتن بنتے ہیں۔ یہ اتنے نفیس اور فنکارانہ نوعیت کے ہوتے ہیں کہ ان کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
وینس اطالیہ کا شہر ہے۔ وِینس کو اطالوی زبان میں Venezia (وینے تسیا) اورانگریزی میں Venice) کہتے ہیں۔ وینس اٹلی کے شمالی علاقہ میں واقع ہے۔ شہر اطالوی کاعلاقہ وینیتو کا صدر مقام ہے اور اٹلی میں اس کو صوبہ کا درجہ دیا گیا ہے جس کے زیر انتظام 44 کمونے (قصبات) ہیں۔ شہر کی آبادی 2004ء میں 271,251 تھی اور اس کا رقبہ 412 مربع کلومیٹر ہے۔ پادوعہ (پادوا) کے ساتھ شہر کو پادوعہ (پادوا) وینس میٹروپولٹن علاقہ میں شامل کیا جاتا ہے جس کی کل آبادی لگ بھگ 1,600,000 بنتی ۔
وینس کوئی فرضی شہر نہیں، یہ ضرور لگتا ہےکہ اسے کسی کہانی میں بیان کیا گیا ہو بلکہ یہ حقیقی معنوں میں ایک جیتا جاگتا اور حیرت انگیز شہر ہے۔یہ دیومالائی شہروں جیسا شہر اٹلی میں واقع ہے جس کے قدرتی حسن اور انوکھے پن کی ایک دنیا گواہ ہے۔ یہ شہر شمال مشرقی اٹلی میں ایک سمندری کھاڑی کے بیچوں بیچ واقع ہے ۔ اسے طلسماتی اور جادوئی شہر بھی کہا جاتا ہے اور اس کے پس منظر میں کئی کہانیاں لکھی جاچکی اور فلمیں بنائی جاچکی ہیں وینس کا کوئی تاریخی ریکارڈ موجود نہیں جو ہمیں براہ راست آگاہی فراہم کرتا ہو کہ وینس شہر کا قیام کب اور کیسے عمل میں آیا۔ تاہم دستیاب روایات اور شواہد سے متعدد مورخ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وینس کی اصل آبادی مختلف رومن شہروں جیسے پاڈوا ، ایکویلیا ، ٹریویسو ، الٹینو اور کونکورڈیا اور دیگر دفاع سے محروم دیہاتی علاقوں کے مہاجروں پر مشتمل تھی جو جرمن اور ہن حملہ آوروں سے جانیں بچانے کے لیے وہاں سے فرار ہورہے تھے۔بعد کے کچھ رومن ذرائع کے مطابق وینس کے اصل دلدلی جزیرے پر کچھ ماہی گیروں کا بھی پتہ چلتا ہے۔تاریخی دستاویزات کی عدم دستیابی کی وجہ سے شہر کی ابتدا کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا، تاہم دستیاب معلومات تاریخ دانوں کو اس بات پر متفق کرتی ہیں کہ شہر کا آبادکاری رومی سلطنت کے مختلف شہروں سے بے دخل کیے جانے والے لوگوں سے ہوئی، ان شہروں میں پادوعہ، (پادوا)آکوئیلا اور کونکوردیا (موجودہ پورتوگوروآرو) وغیرہ کے نام لیے جاتے ہیں جہاں کے لوگوں کو بربریوں کے حملوں کی وجہ سے بے دخل ہونا پڑا۔
وینس کا نام اس کے قدیم ’’وینیٹی‘‘باشندوں سے اخذ کیا گیا ہے جو دسویں صدی قبل از مسیح میں وہاں پر آباد تھے۔تاریخی طور پر بھی یہ شہر ریاست وینس کا صدر مقام تھا۔ریاست وینس زمانہ وسطیٰ کی ایک بڑی بحری طاقت تھی اور ان علاقوں میں سے ایک تھی جہاں سے صلیبی جنگوں کا آغاز ہوا تھا۔یہ اپنے زمانے کا اہم تجارتی مرکز تھا جہاں پر ریشم ، اناج اور مصالحوں کی تجارت ہوتی تھی۔ تیرھویں سے سترھویں صدی تک یہ آرٹ کے اہم مراکز میں بھی شامل تھا۔ان تمام خصوصیات کی وجہ سے تاریخ کے زیادہ تر ادوار میں وینس ایک دولت مند شہر رہا تھا۔ سولہویں صدی عیسوی میں وینس کا شمار یورپ کے مشہور ترین موسیقی کے مراکز میں کیا جاتا تھا، جہاں آدریان ولائرٹ (Adrian Willaert) اور ان جیسے کئی دیگر موسیقارون نے وینیشن پول کرول طرز کی موسیقی مرتب کی۔ وینس کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں سے موسیقی کے تحریری کام کا آغاز ہوا اور اس کی وجہ سے یورپ کے کئي علاقوں خاص طور پر فرانس اور فلانڈرز سے موسیقار وینس کھنچے چلے آئے۔ سولہویں صدی عیسوی میں وینس کا شمار یورپ کے مشہور ترین موسیقی کے مراکز میں کیا جاتا تھا، جہاں آدریان ولائرٹ (Adrian Willaert) اور ان جیسے کئی دیگر موسیقارون نے وینیشن پول کرول طرز کی موسیقی مرتب کی۔ وینس کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں سے موسیقی کے تحریری کام کا آغاز ہوا اور اس کی وجہ سے یورپ کے کئي علاقوں خاص طور پر فرانس اور فلانڈرز سے موسیقار وینس کھنچے چلے آئے۔ اور دیگر ممالک سے کئی موسیقار یہاں آکر مستقل طور پر بس گئے۔
کمیٹا ڈیل آرٹ کے پرانے اطالوی تھیٹر کی روایت کے بعد اینٹینیا کے ڈرامے میں. روزنٹے {Ruzante }(1502-1542)، کارلو Goldoni (1707-1793)، اور کارلو گوزی (1720-1806) نے کئی مزاحیہ ڈرامے وینس کی زبان میں لکھے۔
وینس نے بھی بیرون ملک سے لکھنے والوں کو حوصلہ افزائی کی ہے.اور ان کو خوش آمید کہا شیکسپیر نے اوتھیلو اور شہر کے مرچنٹ وینس کو یہاں قیام کے دوران لکھا۔ ، اس کے علاوہ جرمن ادیب تھامن مان نے اپنے ناول کے ساتھ، " وینس میں موت "(1912). لکھا۔ فرانسیسی مصنف فلپ سوولر نے اپنی زندگی میں سب سے زیادہ وقت وینس میں گزارے اور 2004 میں وینس سے محبت کرنے والوں کے لئے ایک لغت {ڈکشنری} شائع کی گئی۔
وینس کے علاوہ اس شہر کو اور بھی کئی ناموں سے جانا جاتا ہے جو اس کے پیار کے نام ہیں جیسے ’’ایڈریاٹک کی ملکہ‘‘، ’’پانیوں کا شہر‘‘، ’’نقابوں کا شہر‘‘، ’’پلوں کا شہر‘‘، ’’تیرتا شہر‘‘، ’’نہروں کا شہر‘‘ وغیرہ۔نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں اس شہر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ بلاشبہ انسانی تاریخ کا خوبصورت ترین شہر ہے۔ اسے یورپ کا سب سے رومانوی شہر بھی کہا جاتا ہے۔یہ اٹلی کا ایک مردم خیز خطہ بھی تھا جس نے انٹونیو ویوالڈی سمیت کئی نابغہ ء روزگار شخصیات کو جنم دیا۔
** وینس کے چند دچسپ حقائق یہ ہیں: **
یہاں وینس کے بارے میں 10 حقائق ہیں جنہیں آپ شاید نہیں جانتے ہوں۔.
1۔ وینس اپنی پلوں کے لئے جانا جاتا ہے. وینس میں 417 پل ہیں، اور 72 پل نجی ہیں.
2۔ وینس میں گھروں اضلاع کے مطابق شمار کئے جاتے ہیںجن میں کوئی گلی درج نہیں ۔ جن کی نشاندھی کسی چرچ یا کسی مشہور معروف مقام یا دوکان کے حوالے سے ہوتا ہےہے۔ .
3۔ وینس میں تقریبا 350 گونڈول اور 400 گونڈوریزی موجود ہیں. اوسط، گونڈولس 11 میٹر لمبے اور 600 کلو وزن ہیں.
4۔ دس کونسل کے اراکین نے 1680 میں صرف' کارنیال' کے دوران نقاب/ ماسک پہننے کی منظوری دی. جنہوں نے یہ قانون کو توڑ دیا وہ سخت سزا دی گئی تھی۔ . سزا دو سال کی جیل سے عوامی مقامات دھونے اور شہر کی صفائی تک کی سزا تھی۔ تاکہ اس قانون کو توڈنے والوں کو شرم دلوائی جائے۔
5۔ وینس میں 177 دیوارین موجود ہیں. ایس {s}کے سائز کی بڑی نہر ہے۔ یہ سب سے بڑای نہر ہے اور شہر کو تقسیم کرتی ہے.
6۔ سان مارکو گھنٹی ٹاور، یا کیمپینائل، 12 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا اور 1902 میں ختم ہوگیا تھا. ٹاور کو پچھلے دنوں اسے دوبارہ بالکل اسی طرح بنانا تھا. اس کی لمبائی۔ 98.6 میٹر لمبائی ہے، اسے اٹلی میں پانچواں طویل ترین مینارہ/ ٹاور کہا جاتا ہے .
7۔ وینس کا ایک سال 1-2 ملی میٹر کی شرح پر ڈوب رہا ہے.
8۔ وینس کی آبادی گزشتہ 50 سالوں میں 120،000 سے 60،000 تک ہو گئی ہے.
9۔کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ وینس 2030 تک صرف ایک سیاحتی شہر ہو سکتا ہے جو صرف سیاحوں کے ساتھ دن گزارتا ہے ۔
10۔ دنیا میں سب سے پہلی خاتوں نے گریجویشن وینس سے کیا وہ 1646 میں پیدا ہوئی تھیں۔.
دنیا کا پہلا عوامی جوا خانہ وینس میں 1638 میں کھولا گیا تھا.:::
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔