برصغیر پاک و ہند میں اردو صحافت کی ترویج و ترقی اور فروغ کے لئے بلا شبہ کئی نامور صحافیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے جن کی دن رات محنت، کاوشوں اور قربانیوں کی بدولت اردو صحافت کو عروج اور صحافیوں کو عزت و احترام کا قابل فخر مقام اور اعزاز حاصل ہوا مگر کچھ اہم ترین سیاسی شخصیات نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے جن میں بھارت کے پہلے وزیراعظم اور انڈین کانگریس کے رہنما پنڈت جواہر لال نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد اور علامہ محمد اقبال ، نواب یوسف عزیز مگسی و دیگر شامل ہیں ۔
جواہر لال نہرو نے تقسیم ہند سے صرف 2 سال قبل 1945 میں لکھنو سے اردو زبان میں " قومی آواز " کے نام سے اخبار جاری کیا جبکہ ان سے کافی عرصہ پہلے مولانا ابوالکلام آزاد نے 1912 میں " الہلال " نامی اخبار جاری کیا جس کی پہلی اشاعت 13 جولائی کو کلکتہ سے ہوئی ۔ جواہر لال نہرو اور مولانا ابوالکلام آزاد، انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما تھے اس لیے ان کے اخبارات کا زیادہ تر جھکاؤ اپنی پارٹی کی جانب تھا ۔ شاعر مشرق، مفکر اور فلسفی علامہ محمد اقبال نے 1934میں لاہور سے روزنامہ احسان جاری کرایا ۔ چوں کہ علامہ اقبال کا تعلق مسلم لیگ سے تھا اس لیئے ان کے اخبار کا جھکاؤ انڈین مسلم لیگ کی جانب تھا ۔ اس دور میں ہندوستان کی سب سے بڑی یہی 2 جماعتیں انڈین نیشنل کانگریس اور انڈین مسلم لیگ تھیں ۔ جن کی ترجمانی میں نہرو، مولانا اور علامہ نے بہت اہم کردار ادا کیا ۔ بلوچستان میں نوجوان رہنما نواب یوسف عزیز مگسی نے اردو صحافت کی بنیاد ڈالی اور کراچی سے " البلوچ " و دیگر اخبارات جاری کیئے جس کی پاداش میں ان کو قید و بند، جرمانے اور جلاوطنی کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ کے سربراہ قائد اعظم محمد علی جناح نے انگلش اخبار " ڈان " جاری کیا اس اخبار کا اس دور میں مسلم لیگ کی جانب جھکاؤ زیادہ تھا ۔ چنانچہ اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ برصغیر پاک و ہند میں اردو صحافت کو فروغ دینے میں کچھ سیاسی رہنماؤں نے بھی نہایت اہم اور بنیادی کردار ادا کیا ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...