نظم۔۔۔۔ مجھے لکھنی نہیں آتی۔۔۔اور ذوقِ شاعری بھی نہیں۔۔۔۔پر یہ سوال تو میں اٹھاؤں گا !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے اِسمِ اوّلیں تیرے بارے میں ہیں شکوک
اَے رمزِ آخریں میرا اندازہ, بُھول چُوک
اب تک مجھے کسی نے بتایا نہ ٹھیک سے
یعنی کہ تُو سمجھ میں بھی آیا نہ ٹھیک سے
پوچھا عرب سے دُور بھی جا کر فرنگ سے
سمجھا سکا نہ کوئی طریقے سے، ڈھنگ سے
پڑھ کر کتابیں پھاڑ دِیں، کاذب لگِیں مجھے
سختی پہ اُستوار تھیں، کاذب لگیں مجھے
یہ ڈھونڈنے کا کھیل اب ایجاد ہے مِری
اسکے بغیر زندگی برباد ہے مِری
چل کچھ اشارہ کر کوئی عرشِ بریں ہے کیا
تھاما نہین کسی نے ، تو اپنے تئیں ہے کیا
اک سمت ڈھونڈنا ہے تُجھے یا کہ ،شش جہات؟
بیرُونِ کائنات،،،،، کہ بس،،،،، اندَرُونِ ذات؟
اندر کی کائنات،،،،،، مِری، دسترَس میں ہے
بیرُونِ کائنات،،،،، سبھی کُچھ عبَث میں ہے
تاہم یہ میری ذات پہ کس کی گرفت ہے؟
اندر کی کائنات پہ،،،، کس کی گرفت ہے؟
میری گرفت ہے تو یہاں سے کہاں تلک؟
تیری گرفت ہے تو کہاں سے کہاں تلک؟
گر اندَرُون میں نہیں،،،،،،،،،، بیرُون میں کہاں؟
کیوں نُور کہہ رہے ہیں ،تُو اس جُون میں کہاں؟
بیرُونِ کائنات کا رُخ،،،،،،،،،، کس طرف کو ہے؟
اور اس میں تیری ذات کا رُخ کس طرف کو ہے؟
کیا تیرا جاننا کبھی،،،، ممکن بھی ہے بتا؟
بِن جانے ماننا، کبھی ممکن بھی ہے بتا؟
کیا تُجھ سے رابطے کی،،، اجازت نہیں کوئی؟
اور وُہ بھی اس لئے کہ ضرورت نہیں کوئی؟
کُچھ خاص لوگ ڈھونڈ بھی لیتے ہیں کیا تُجھے؟
کیا ٹھیک کہہ رہی ہے،،،،، یہ خلقِ خدا تجھے؟
پہچانا جا رہا ہے جو محنت کے پھل سے تُو
کیا غور و فکر کرتا رہا ہے،،،،،، ازل سے تُو؟
کیا خلقِ کائنات سے،، پہلے بھی تھا کوئی؟
تُجھ رُوحِ کائنات سے پہلے بھی تھا کوئی؟
بارے میں آپ اپنے، تيرا کیا خیال ہے؟
ہونا تیرے وجود کا،،،، کس کا کمال ہے؟
کیا تیرے ارد گِرد،،،،،،،،، کہیں کوئی چیز ہے؟
“ہاں” کوئی چیز ہے کہ “نہیں” کوئی چیز ہے؟
یہ جو خلا ہے یہ بھی تو “خالی وجود” ہے
اس میں کہیں کہیں پہ،، سوالی وجود ہے
چُھپنا ہی تھا اگر،،،،، تو یہ ظاہر کیا ہے کیوں؟
خود کو پھر اس جہان سے باہر کیا ہے کیوں؟
نیکی ہے کیسی چیز؟ ،،،،،،، بدی کس کا نام ہے؟
کیا شے ہے وقت اور ، صدی کس کا نام ہے؟
ٹھہرا ہُوا ہے تُو کہ، اب آگے نکل گیا؟
کیا پہلے کی طرح کا ہے یا کُچھ بدل گیا؟
اطراف کس قدر ہیں تری اور کیا ہیں وُہ؟
حصہ تيرے وجود کا ہیں یا،،،، جُدا ہیں وُہ؟
آفاتِ قُدرَتی ،،،،،،،،، تيری آمادگی ہے کیا؟
یا اس معاملے میں تری بے حِسی ہے کیا؟
کیا بے نیاز ہونا،،،، خدائی کی خُو میں ہے؟
میرے سوا بھی کوئی تری جُستجو میں ہے؟
عِلَت جو مِل گئی مُجھے ہر اک فساد کی
پہلے سے ہوگی وُہ یا فقط تیرے بعد کی؟
اعداد کا طلسم،،،،، تيرا مرکزہ ہے کیا؟
طیفِ شعاع نُور میں تیرا پتہ ہے کیا؟
یہ جو عَدَم ہے،، کیا یہ نظارے کی طرح ہے؟
ساکن، کہ مُرتَعِش،،،کسی پارے کی طرح ہے؟
پھر یہ عَدَم سے تا بہ ابَد،،،،، فاصلہ ہے کیا؟
اس فاصلے کے بیچ زمیں کوئی مرحلہ ہے کیا؟
نُقطے کے اس ظہور سے پہلے ہُوا تھا کیا؟
تیرا وجود نُور سے،،،،،،، پہلے ہُوا تھا کیا؟
کیا کائنات، تیرے فُسوں سے نکل گئی؟
تُونے نکال دی کہ جُنوں سے نکل گئی؟
نکلا ستُون یا، یہ ستُوں سے نکل گئی؟
کُچھ ڈگمائی یا کہ سکُوں سے نکل گئی؟
محسوس کیوں یہ ہوتا نہیں،،،، تُو یہیں پہ ہے؟
اُس خاص حِس کا ہونا ہی شاید نہیں پہ ہے
ذرَاتِ کائنات،،،،،،،، ، بنانا ہی کام ہے؟
یار پھر بنا کے ان کو مِٹانا ہی کام ہے؟
کیا مشغلوں کو چھوڑ کے، گُم نام ہو گیا؟
اور وُہ جو کہہ رہے ہیں کہ الہام ہو گیا؟
خود رُک گیا ہے اپنی روانی کی دے کے بھینٹ
بیرون سے لگائی،،،،،، عمارت میں آخری اینٹ
جانے سے پہلے میرا ابھی اک سوال ہے
کیا کائنات،،، تیری طرح،،،، لا زوال ہے؟
جو ہو سکے ، سوالوں کا میرے جواب دے
یہ نیند ہے تو اس سے جگا ,ورنہ خواب دے
………………..
رفیع رضآ
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...