(Last Updated On: )
ہما ایک پرندہ ہے
جس کے سر پر سے گزرے
اسے بادشہ بنا دیتا ہے
ایک دن جنوب سے اُڑتا ہوا آیا
اور میرے سامنے آ کر بیٹھ گیا
شاید اسے میرے سر پر پھیلے ہوئے سفید بادلوں سے معلوم ہو گیا تھا
کہ میں درویشِ محبت ہوں
کسی سرزمین کا معزول شہزادہ یا کوئی راندہء درگاہ فقیر نہیں
مجھے بادشہ بننے کی چاہ نہیں
وہ اپنی طلسمی براؤن آنکھوں سے مجھے نظمیں ٹائپ کرتے ہوئے
اور میں شمال کے پہاڑوں کا خوگر، بارشوں کا رسیا
اسے خاموش گمبھیرتا سے دیکھتا رہا
اور سوچتا رہا
کہ کب وہ اڑے اور ہجومِ شہر میں کسی طالبِ تخت کے سر پر جا بیٹھے
لیکن دیکھتے دیکھتے میں نے دیکھا
ہموار زمانوں میں ہلچل ہوئی
رکی ہوئی صدیوں میں ایک پھڑپھڑاہٹ سی ابھری
اس نے سیمابی پر کھولے
اڑان بھری
اور یکایک میرے سینے کے عمیق خلا میں سما گیا
اور اس کی جگہ
دُور سے نظر آنے والے ستارے کی طرح خوبصورت
اور رات کی طرح پُرکشش
ایک نظم بیٹھی مسکرا رہی تھی!
٭ ایک خیالی پرندہ جس کی نسبت کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پر سے گزر جائے وہ بادشہ بن جاتا ہے۔ اسے خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔