(Last Updated On: )
’قدیم وجدید ادبیات‘شانِ غزل‘’فصیلِ شہر سے‘’شیخ العالم ،معنی سے مفہوم تک،اردو کی زندانی شاعری کا ایک پُر وقار تقریب میں اجراء
گذشتہ دنوں شیخ العالم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی،جموں و کشمیر کے زیر اہتمام چار چنار،ڈل لیک سرینگر کے خوبصورت سیاحتی مقام پرایک پُروقار ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ایسی ادبی تقریب لاک ڈاؤن کے بعد تقریباًپوری دنیا میں پہلی بار دیکھنے کو ملی جہاں وادیٔ کشمیر کے کئی کہنہ مشق ادیب ونوجوان شعراء ایک ساتھ پروگرام میں شرکت کرتے دیکھے گئے۔اس وقت جہاں لوگ ویبنار اور آن لائن پروگرام کرتے دیکھے جا سکتے ہیں وہیں یہ تقریب اسی لیے انفرادیت رکھتی ہے۔اس نشست کے دو اجلاس ہوئے۔پہلے اجلاس میں چھے کتابوں ’’قدیم و جدید ادبیات‘ از غلام نبی کمار، شانِ غزل‘ از ڈاکٹر حافظ کرناٹکی،’فصیلِ شہر سے‘ از پرویز مانوس،’شیخ العالم:معنی سے مفہوم تک‘ از ڈاکٹر گلزار احمد وانی،’اردو کی زندانی شاعری‘از شاد سجاد اور’Undead Fantasy‘ از طالب شاہین کی رسمِ رونمائی بدست پرویز مانوس، ڈاکٹر ریاض توحیدی،ڈاکٹر گلزار احمد وانی،غلام نبی کمار،شاد سجاد، برکت علی،سید عرفان نبی،سکینہ اختر،رابعہ گیلانی،یونس ڈار عمل میں آئی۔ اس کے بعد پرویز مانوس اور ریاض توحیدی نے اجراء کی گئی کتب پر اظہارِ خیال فرمایا۔دوسری نشست میں شعرا و ادبا نے کلام اور دیگر تخلیقات پڑھیں۔نظامت کے فرائض رابعہ گیلانی نے انجام دیے۔جب کہ میڈیا پارٹنر کی حیثیت سے روزنامہ نیا نظریہ، لازوال جموں، اردو ورلڈ سرینگر اوروائس آف ہلزنے اہم کردار ادا کیا۔شرکاء میںزبیر قریشی، شفیع شاداب،میر خوشحال،آصف علی لٹو، شائستہ بخاری، راشف عزمی،مدثر حسین،محمد شاہد صوفی،شبیر حسین،،ذوالفقار احمد صوفی،مصطفیٰ حسین صوفی وغیرہ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔شکریہ کی رسم سوسائٹی کے صدر غلام نبی کمار نے ادا کی۔