رپورٹ…نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا)
اردو کی محبّت میں نفیسؔ عمر لُٹاکر
دنیائے ادب کو بھی ضیاء بار کر گیا…
ادارہ، "عالمی بیسٹ اردو پوئٹری" دورِ حاضر میں دنیا کا واحد ادارہ ہے جو اِس برقی ترقی یافتہ دَور میں شعراء, ادباء و مُصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسّانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے… ادارۂ ھٰذا میں تمام تر پروگرامز برائے تنقید کئے جاتے ہیں… عالمی سطح پر کامیابی کے ساتھ ادبی تنقیدی پروگرامز کا انعقاد یقیناً ادارۂ ھٰذا کی انفرادیت, مقبولیت مع کامیابی کا وثیقہ ہے…
—————————————————————
احبابِ ذی وقار…،
اِس بار بروز ہفتہ، 27/07/2019 شام سات بجے، ادارۂ ھٰذا کے بانی و چیئرمن محترم توصیف ترنل صاحب کی زیرِ سرپرستی، بھارت سے تعلق رکھنے والے بزرگ شاعر مرحوم ضیاء شادانی صاحب کی یاد میں، 213واں آنلائن پروگرام بنام "تعزیتی اجلاس مع ردیفی مشاعرہ" منعقد کِیا گیا… مرحوم ۲۰/جولائی ۲۰۱۹ کی شب اس دارِ فانی سے رحلت فرما گئے… إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ…
مشوراتی کمیٹی کی متّفقہ رائے سے اِس مجلسِ کی مسندِ صدارت محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ (بھارت) کے نام کی گئی تو مہمانانِ خصوصی میں محترمہ صبیحہ صدف صاحبہ شامل رہیں…
پروگرام آرگنائزر، محترم توصیف ترنل اور محترم اسلم بنارسی رہیں… بطور گرافک ڈیزائنر پاکستان کے مشہور و معروف شاعر محترم صابر جاذب لیّہ اور بطور پبلیشرز محترم وقاص سعید برزبن آسٹریلیا، جان محمد جموں کشمیر بھارت، سمی شاہد پاکستان، کامران ضیا بھارت، سیدہ کوثر منور لندن، محمد شفیع میر بھارت، عندلیب صدیقی آسٹریلیا، ڈاکٹر وسیم راشد بھارت، ملک محمد شہباز پاکستان نے اپنی خدمات انجام دیں… جہاں بطورِ ناظم، بھارت سے تعلق رکھنے والی منفرد لب و لہجہ کی خوبصورت شاعرہ محترمہ صبیحہ صدف صاحبہ نے اپنی مسحور کن نظامت سے محفل کی فضاؤں کو سحرانگیز بنا دِیا تو وہی مجلس کی روداد تحریر کرنے کی اہم ترین ذمّہ داری خاکسار راقم الحروف نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی نے نبھائی…
قارئین کرام…، پروگرام کو دو حصّوں میں تقسیم کِیا گیا تھا… پہلے حصّے میں شعرائے عالم نے اپنی اپنی ذہنی، علمی و ادبی استعداد کے مطابق مرحوم کو ایصالِ ثواب کرتے ہوئے عقیدت و محبّت کے گُل بوٹے نچھاور کئے ساتھ ہی مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت فرمائیں جس پر حاضرین نے آمین، ثمّ آمین کی صدائیں بلند کیں… تو دوسرے حصّے میں ردیف "الف" پر شعرائے عالم نے اپنے علم و فن کے جلوے بکھیریں…
اللّہ کریم سے دعا ہے کہ…، نبئ پاکﷺ کے صدقہ و طفیل مرحوم کے حق میں کی گئیں تمام تر جائز دعاؤں کو شرفِ قبولیت بخشے، مرحوم کی مغفرت فرمائے نیز جنّت الفردوس میں بہتر سے بہتر مقام عطا فرمائے…آمین…ثمّ آمین
—————————————————————
احبابِ ذی وقار…،
اِس تعزیتی مجلس کے دوسرے حصّے یعنی ردیف "الف" پر منعقد کردہ "ردیفی تنقیدی مشاعرے" کا آغاز ربِّ ذوالجلال کی پاک و شفّاف حمد و ثنا کے ساتھ، مذکورہ ردیف کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے خاکسار راقم الحروف نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا) نے یوں کِیا کہ….
اعلٰی مَقام تیرا ، اَفضل کلام تیرا
مِدحَت سَرا دو عالم وہ پاک نام تیرا
مَولا! نَبی کے صَدقے آدَم کو تُو نے بَخشا
اُمّت بھی بَخش دینا، یا رَب ہے کام تیرا
نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا)
معمول کے مطابق حمد باری تعالٰی کے بعد…، بارگاہِ رسالتﷺ میں نعتِ پاک کا نذرانۂ عقیدت محترم رضاالحسن رضا امروہوی (بھارت) نے یوں پیش کیا…کہ
پہچان رضا یہ ہے شیداۓ محّمد کی
ہر حکم ِ محّمد پر سر اپنا جھکا لینا
محترم رضاالحسن رضا امروہوی (بھارت)
بعد ازاں…، ردیف "الف" پر دیگر شعراء کرام نے بھی باری باری اپنا کلام پیش کِیا…
صدرِ محفل…
'مینا' غموں کی مار سے پتھر بنا دیا
مت پوچھ مجھ سے آنکھ کا آنسو کہاں گیا
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ (بھارت)
مہمانانِ خصوصی…
بے سکوں ان محل و دولت گاڑیوں کے سامنے
ہم کو تو اپنا "صدف"چھوٹا سا گھر اچھا لگا
محترمہ صبیحہ صدف صاحبہ (بھارت)
—————————————————————
دیگر شعراء کرام کا نمونۂ کلام…،
اس ہاو ہو میں نام رہا جس کا وردِ لب
شیداّ فراقِ یار جو تھا پیار ہی تو تھا
علی شیدا صاحب کاشمیر بھارت
لاؤں کہاں سے ذوقِ نظر کامیاب سا
ہر ذرّہ تیری راہ کا ھے آفتاب سا
ڈاکٹر بلند اقبال نیازی صاحب بھارت
ڈاکٹر صابرہ شاہین صاحبہ پاکستان
(کسی سبب شرکت فرمانے سے قاصر…)
محبتوں کا یہی مسئلہ نہیں جاتا
ہم اس سے کیسے کہیں،کیا کہا نہیں جاتا
تہذیب ابرار صاحب بجنور انڈیا
میری نگاہِ شوق میں کس کا ظہور تھا
کہ سلسلہ تجلیوں کا مثلِ طور تھا
عقیل احمد رضی صاحب ممبئی انڈیا
رات بھر دِل کا دِیا مدھم رہا
تم نہیں تھے تو عجب عالم رہا
نفسیہ حیا صاحبہ بھارت
جاؤ پردیس تو کچھ رختِ سفر لے جانا
ماں کی آنکھوں سے جو برسیں وہ گہر لے جانا
مشرف حسین محضر صاحب انڈیا
میں جس کے واسطے سب سے لڑا تھا
وہی حزبِ مخالف میں کھڑا تھا
ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی صاحب انڈیا
کس سے گلہ کرے وہ کنارا نہیں ملا
تنکے کا ڈوب تے کو سہارا نہیں ملا
جعفر بڑھانوی صاحب بھارت
تمہاری سوچ کو فرقت میں جب لحاف کیا
دل ِ خراب کو یادوں نے کوہ ِ قاف کیا
خواجہ ثقلین صاحب بھارت
مصطفیٰ دلکش ممبئی مہاراشٹر الہند
(کسی سبب شرکت فرمانے سے قاصر…)
سو سو طرح سے سر کو اٹھانے کے باوجود
وہ شخص میرے قد کے برابر نہ ہو سکا
احمد کاشف صاحب مہاراشٹر ۔انڈیا
ملک سکندر چنیوٹ صاحب پاکستان
(کسی سبب شرکت فرمانے سے قاصر…)
ہمیں کارزارِ حیات میں، نہ ہے آخرت کا خیال کچھ
یوں کدورتوں میں پڑے ہیں ہم ،کہ دلوں سے نورِ صفا گیا ایڈوکیٹ متین طالب ناندورہ بھارت
کیوں وقت کی درویشی سے لے لیں نہ دعائیں؟
گردش سے محبت کی ستارا نہیں جاتا
دلشاد نسیم صاحب لاہور پاکستان
روتے روتے وہ مر گیا اصغر
کوئی بیمار تک نہیں پہنچا
اصغر شمیم صاحب،کولکاتا،انڈیا
زندگى جینا سکھادے اے خدا
درد اس دل کے مٹادے اے خدا
سیما گوہر صاحب انڈیا
دشت و صحرا سا ہے چمن میرا
مضطرب کیوں نہ ہو یہ من میرا
نسیم خانم صبا صاحبہ،معلمہ،کوپل،اندیا
قارئین کرام…، محفل کے اختتامی دور میں مسندِ صدارت پر جلوہ افروز بھارت سے تعلق رکھنے والی مشہور و معروف شاعرہ محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ نے خطبۂ صدارت پیش کِیا جسے من و عن آپ کی باذوق بصیرتوں کے حوالے کررہا ہوں…،
خطبۂ صدارت….، السلام علیکم !
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری روز اول سے ہی اردو کے فروغ کے لئے کوشاں ہے اور کامیای سے ترقیات کے مرحلے سر کر رہا ہے۔۔آج تک اس ادارے نے ایک سے بڑھ کر ایک منفرد پروگرام انجام دئے ییں ۔۔دیکھنے میں آتا ہے کہ آج کل واٹس ایپ پر گروپس کی بھرمار ہے۔۔اور سب اپنے حساب سے اردو پروگرام منعقد کر بھی رہے ہیں ۔۔لیکن جو بات اس ادارے میں ہے وہ کسی میں بھی نہیں۔اس کے بانی و چئیر مین توصیف ترنل ایک ایسے فعال اور ذہین شخص کا نام ہے جسے اردو کے فروغ کے لئے منفرد کام کرنے کا جنون ہے
یہ عالمی تنقیدی پروگرام نمبر 213 محترم ضیا شادانی مرحوم کے نام سے منسوب ہے ..جو ادارہ بیسٹ اردو پوئیٹری کے تا حیات انتہائ فعال ممبر رہے ..جنہوں نے کئ پروگرام کی نظامت کی اور شاعروں کے کلام پر مثبت تنقید و تبصرہ بھی فرمایا…ایک اچھے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ انتہائ مخلص اور مہربان شخص تھے ..میرا تعلق کیوں کہ مراداباد سے ہے تو اکثر پروگرام میں مجھے ان کی شفقتیں میسر رہی ہیں ..اللہ رحمان و رحیم ہے دعاگو ہوں کہ مرحوم کا آخرت سفر آسان ہو اور اللہ ان کے درجات بلند فرمائے آمین ..
تمام شعرا اکرام نے انتہائی پختگی اور خوب صورتی سے اپنے کلام پیش کئے۔بہترین اور لاجواب نظامت کے لئے جناب صبیحہ صدف صاحبہ قابلِ مبارک باد ہیں ۔تمام شعرائے کرام کے بہترین کلام کے لئے بھی دل کی گہرائیوں سے مبارک باد
۔۔۔۔۔۔اور پروگررام کے بانی بے مثال شخصیت بے حد فعال محترم توصیف ترنل کو اس خوب صورت اور منفرد پروگرام کے لئے جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔۔۔خدا انہیں توفیقات سے نوازے ۔۔۔
مجھ حقیر کو منصبِ صدارت سے نوازے جانے پر بہت بہت شکریہ عنایت۔۔نوازش، نیاز آگیں ….ڈاکٹر مینا نقوی
—————————————————————
الحمدللّہ… پروگرام میں بطورِ ناقد بھارت سے تعلق رکھنے والے بزرگ کہنہ مشق شاعر و نقاد محترم شفاعت فہیم صاحب نے تنقیدی نقطۂ نظر سے ردیفی کلام کو پرکھا اور اپنی قیمتی آراء سرِ محفل پیش کیں…، جسے شعراء کرام نے مثلِ تبرّک ہاتھوں ہاتھ لِیا…
احبابِ ذی وقار…، اِس طرح "ادارۂ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری" کے تحت، بزرگ مایہ ناز شاعر "مرحوم ضیاء شادانی صاحب" کی خدمت میں عقیدت و محبّت کے پھول نچھاور کئے گئے…، ایک بار پھر اللّہ کریم سے دعا کرتا ہوں کہ…، نبئ پاکﷺ کے صدقہ و طفیل مرحوم کے حق میں کی گئیں تمام تر جائز دعاؤں کو شرفِ قبولیت بخشے، مرحوم کی مغفرت فرمائے نیز جنّت الفردوس میں بہتر سے بہتر مقام عطا فرمائے…آمین…ثمّ آمین…
قارئین کرام…، اسی کے ساتھ ادارے کی فہرست میں مزید ایک کامیاب پروگرام درج ہوا… اس کامیاب پروگرام کو پیش کرنے کے لئے "ادارۂ ھٰذا کے منجملہ عہدداران و اراکین مبارکباد کے مستحق ہیں… بالخصوص ادارے کے چیئرمن محترم توصیف ترنل صاحب کی خدمات قابلِ ستائش ہیں…، ساتھ ہی اِس باوقار مجلس میں شریک تمامی محبّانِ ادب کا ادارۂ ھٰذا کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں…
✍تحریر از قلم….،
نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا)