آج – یکم؍جنوری 1961
اردو کے نامور ادیب اور شاعر ” سید مبارکؔ شاہ صاحب“ کا یومِ ولادت…..
نام #سید_محمد_مبارک_شاہ اور تخلص #مبارکؔ تھا۔
یکم؍جنوری 1961ء کو چکوال کے قصبہ ڈھلی ڈھگٹال میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سید محمد ولایت شاہ تھا جن کا انتقال 2001ء میں ہوا- مبارکؔ شاہ نے 1976ء میں ایف جی ٹیکنیکل اسکول راولپنڈی سے میٹرک کیا- گورڈن کالج راولپنڈی سے 1978ء میں انٹرمیڈیٹ اور 1980ء میں بی اے کیا- اس کے بعد انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے 1983ء میں سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ مبارکؔ شاہ 1984ء میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر واپڈا میں تعینات ہوئے اور 1986ء میں سی ایس ایس کی بنیاد پر سول سروسز آف پاکستان میں شامل ہوئے۔ پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس میں گریڈ 17 سے 20 تک مختلف مناصب پر کئی شہروں بشمول لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، واہ، تربیلا، کندیاں، گدوال وغیرہ میں خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے سعودیہ، برطانیہ، تھائی لینڈ اور فلپائن کے سفر کئے۔
مبارکؔ شاہ اپنی جوانی میں ہی ایک بہترین شاعر کی صورت میں شہرت پا چکے تھے اور آگے چل کر انہوں نے ادبی دنیا پر اپنی مضبوط چھاپ لگائی اور اپنے خوبصورت اشعار سے دل جیتے- وہ مشاعروں میں تواتر سے نظر آتے رہے اور ادبی مجالس میں ان کا چرچا ہوا-
مبارکؔ شاہ کا پہلا شعری مجموعہ 1993ء میں سامنے آیا جس کا عنوان تھا ”جنگل گمان کے“- 1995ء میں ان کی دوسری کتاب ”ہم اپنی ذات کے کافر“ شائع ہوئی- 1995ء ہی میں انتخاب پر مبنی ان کی کتاب ”زمیں کو انتظار ہے“ سامنے آئی- ”مدارِ نارسائی میں“ کے نام سے ان کا مجموعہ کلام 1998ء میں شائع ہوا- ان کا سفر نامہ ”برگد کی دھوپ میں“ 2000ء میں شائع ہوا- ان کے انتقال کے بعد 2017ء میں ان کی کلیات کو ”کلیاتِ سید مبارک شاہ“ کے نام سے پیش کیا گیا جسے بھرپور پزیرائی حاصل ہوئی- اس کلیات کو سلطان ناصر اور گل شیر بٹ نے ترتیب دیا اور بک کارنر جہلم نے اس کو شائع کیا- مبارکؔ شاہ کے غیر مطبوعہ کلام کو بھی ”دستک زمین پر“ کے عنوان سے کلیات کا حصہ بنایا گیا-
27؍جون 2015ء کو مبارکؔ شاہ کا انتقال راولپنڈی، پاکستان میں ہوا۔ انھیں راولپنڈی میں ہی ڈھیری حسن آباد کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔
👈 #بحوالہ_اردو_PLV
✨🌹 پیشکش : شمیم ریاض
🛑🚥💠➖➖🎊➖➖💠🚥🛑
💫🍁 معروف شاعر سید مبارکؔ شاہ کے یومِ ولادت پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…..🍁💫
وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں
کوئی پھوٹتا ہوا آبلہ ہے حباب میں
مرا عشق شرط وصال سے رہے متصل
نہیں دیکھنا مجھے خواب شب شب خواب میں
جو کشید کرنے کا حوصلہ ہے تو کیجئے
کہ ہزار طرح کی راحتیں ہیں عذاب میں
یہ طواف کعبہ یہ بوسہ سنگ سیاہ کا
یہ تلاش اب بھی ہے پتھروں کے حجاب میں
بڑی لذتیں ہیں گناہ میں جو نہ کیجئے
جو نہ پیجئے تو عجب نشہ ہے شراب میں
سبھی عذر ہائے گناہ جب ہوئے مسترد
تو دلیل کیسی دفاع کار ثواب میں
🛑🚥💠➖➖🎊➖➖💠🚥🛑
جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا
دلدل میں دھنس گیا تھا مگر بھاگتا رہا
بے چین رات کروٹیں لیتی تھیں بار بار
لگتا ہے میرے ساتھ خدا جاگتا رہا
اپنی اذاں تو کوئی مؤذن نہ سن سکا
کانوں پہ ہاتھ رکھے ہوئے بولتا رہا
ساعت دعا کی آئی تو حسب نصیب میں
خالی ہتھیلیوں کو عبث گھورتا رہا
اس کی نظر کے سنگ سے میں آئنہ مثال
ٹوٹا تو ٹوٹ کر بھی اسے دیکھتا رہا
انساں کسی بھی دور میں مشرک نہ تھا کبھی
پتھر کے نام پر بھی تجھے پوجتا رہا
👈 #بحوالہ_ریختہ_ڈاٹ_کام
💠♦️🔹➖➖🎊➖➖🔹♦️💠
🌹 سید مبارکؔ شاہ 🌹
✍️ انتخاب : شمیم ریاض
Shameem Riyaz