ممبئی: 27 اگست (ندیم صدیقی) اُردو کے ممتاز اور سینئر ادیب و صحافی (90 سالہ) نند کشور وِکرم آج دُنیا سے رخصت ہو گئے۔
نند کشور دت جو اُردو کے ادبی حلقوں میں نند کشور وِکرم کے نام سے مشہور ہوئے، 17 ستمبر 1929 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد وہ انبالہ میں رہے۔ اُن کی پہلی کہانی اُس دور کے جریدے ’نرالا‘ میں شائع ہوئی تھی۔
ان کا ایک ناول ’یادوں کے کھنڈر‘ 1961 میں پہلے ہندی اور پھر 1981 میں اُردو میں منظرِ عام پر آیا اس کے علاوہ بھی اُن کی مرتعدد کتابیں شائع ہوئیں جن میں سے چند کے نام یوں ہیں: غالب: حیات و شاعری، محمد حسین آزاد اور افسانے کا مجموعہ آوارہ گرد، آدھا سچ۔
1958 میں اُنہوں نے پنجاب یونی ورسٹی سے فارسی اور پھر 1966 میں دہلی یونی ورسٹی سے اُردو میں ایم اے کیا اور میلا رام وفا کی ادارت میں کانپور سے شائع ہونے والے روزنامہ ’قومی اخبار‘ اور ’امرت‘ سے وابستہ ہوئے، کان پور ہی سے انہوں نے 1953-54 میں ماہنامہ ’نئی کہانی‘ کا اجرا کیا، ترقی پسند تحریک کا رسالہ ’ارتقا‘ دیوندر اِسر کے ساتھ مل کر انہوں نے نکالا تھا مگر دیوندر اِسر کی گرفتاری کے نتیجے میں ’ارتقا‘ جاری نہ رہ سکا اور پھر حکومتِ ہند کے مشہور ماہنامہ ’آجکل‘ (دہلی) سے وِکرم بہ حیثیت مدیر معاون (1964-1979) منسلک ہوئے بعدہ سرکاری ادارے پی آئی بی میں اسسٹنٹ انفارمیشن افسر کے عہدے پر کام کیا اور 30 ستمبر 1987 میں ریٹائر ہوئے مگر ان کے مزاج میں جو تحرک تھا اس نے انھیں خالی نہیں بیٹھنے دِیا وہ تقریباً ہر برس ’عالمی ادب‘ کے نام سے ایک مجلہ شائع کرتے رہے، جس کے اب تک 32 شمارے منظر عام پر آ چکے ہیں، جو حوالہ جاتی جریدے کے طور پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ایک بات توجہ چاہتی ہے کہ وہ عمر رسیدہ ضرور تھے مگر متحرک رہتے تھے اور زبان و ادب سے متعلق ان کا تحرک نوجوانوں کی طرح تھا وہ فیس بُک وغیرہ پر بھی نظر آتے تھے۔ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں انکے پسماندگان میں شامل ہیں۔
روزنامہ ’’ممبئی اُردو نیوز‘‘ ممبئی۔۔۔۔ 28 اگست 2019