آج – ١٦ ؍ مئی ؍ ٢٠١٥
اردو اور پنجابی زبان کے مشہور شاعر ” اعزاز احمد آذرؔ صاحب“ کا یومِ وفات…
نام اعزاز احمد اور تخلص آذرؔ ہے۔ ۲۵؍دسمبر ۱۹۴۲ء کو بٹالہ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) ،ایم اے (پنجابی) اور ایم اے (سیاسیات) کے علاوہ ایجوکیشن اور قانون کی ڈگریاں حاصل کیں۔کچھ عرصہ شعبہ تدریس سے اور کچھ عرصہ وکالت سے منسلک رہنے کے بعد ۱۹۷۴ء میں وزارت اطلاعات ونشریات کے ذیلی محکمے پاکستان نیشنل سینٹر میں بطور ریذیڈنٹ ڈائرکٹر کے منصب پر فائز رہے۔ بعدازاں بحیثیت ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل اسی محکمے سے وابستہ رہے۔ یہ اردو کے علاوہ پنجابی میں بھی شاعری کرتے ہیں ۔
١٦ ؍ مئی ٢٠١٥ء کو اعزاز احمد آذرؔ انتقال کر گئے ۔
ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں : ’’دھیان کی سیڑھیاں‘ (نظمیں ، غزلیں)، ’محبت شعلہ تھی‘ (نظمیں اور گیت)، ’تتلی ، پھول اور چاند‘ (بچوں کے لیے نظمیں اور گیت)، ’دھوپ کا گلابی رنگ‘۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:365
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر اعزاز احمد آذرؔ کے یومِ وفات پر ان کی ہی غزل بطورِ خراجِ عقیدت…
تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا
مرے اندھیروں کی فکر چھوڑو بس اپنے گھر کا خیال رکھنا
اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ فصل بوئی تھی چاندنی کی
اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی میں ملال رکھنا
دیارِ الفت میں اجنبی کو سفر ہے در پیش ظلمتوں کا
کہیں وہ راہوں میں کھو نہ جائے ذرا دریچہ اجال رکھنا
بچھڑنے والے نے وقت رخصت کچھ اس نظر سے پلٹ کے دیکھا
کہ جیسے وہ بھی یہ کہہ رہا ہو تم اپنے گھر کا خیال رکھنا
یہ دھوپ چھاؤں کا کھیل ہے یا خزاں بہاروں کی گھات میں ہے
نصیب صبح عروج ہو تو نظر میں شام زوال رکھنا
کسے خبر ہے کہ کب یہ موسم اڑا کے رکھ دے گا خاک آذرؔ
تم احتیاطاً زمیں کے سر پر فلک کی چادر ہی ڈال رکھنا
اعزاز احمد آذرؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ