محمد زبیر صاحب کو میں نے عصر حاضر کے شعراء میں اس لیئے منفرد کہا کہ آج کے دور میں ہندوستان اور پاکستان میں فارسی زبان کی شاعری نایاب ہو چکی ہے اس طرف کوئی توجہ نہیں دیتا اور دوسری بات یہ کہ غیر منقوط شاعری بڑا مشکل کام ہے ایسی صورت میں زبیر صاحب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اردو کے ساتھ ساتھ فارسی زبان میں بھی شاعری کرتے ہیں اور ان کو یہ قابل فخر اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے حمد اور نعتیہ کلام غیر منقوط صنف میں بڑی خوب صورت شاعری کی ہے جو کہ اللہ تبارک و تعالی اور اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی والہانہ محبت اور عقیدت کا بین ثبوت ہے ۔ محمد زبیر صاحب کا تعلق ضلع گجرات پاکستان سے ہے وہ یکم نومبر 1966 میں تحصیل کھاریاں کے گائوں ہنج میں پیدا ہوئے ان کے والد صاحب کا نام غلام حیدر ہے ۔ زبیر صاحب کا مکمل نام محمد زبیر اور تخلص زبیر ہے ۔ وہ پیشے کے لحاظ سے " استاد " ہیں ۔ سیکنڈری اسکول ٹیچر/ صدر معلم کے منصب پر فائز ہیں ۔ ان کی مادری زبان پنجابی ہے۔ ان کی تعلیم ایم اے اور ایم ایڈ ہے ۔
زبیر صاحب کو بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا تاہم انہوں نے باقاعدہ شاعری کا آغاز 1985 سے کیا ۔ وہ اردو اور فارسی زبان میں شاعری کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مختلف اخبارات اور رسائل و جرائد میں افسانہ نویسی اور کالم نگاری بھی کرتے ہیں ۔ شاعری میں مولانا احمد علی صاحب اور محمد اسحاق آشفتہ صاحب ان کے استاد ہیں ۔ انہوں نے سرکاری ملازمت کا آغاز 1987 سے کیا جو کہ درس و تدریس کے پیغمبرانہ پیشے سے وابستہ ہیں ۔ انہوں نے 16 اپریل 1998 میں شادی کی اور ماشاءاللہ 4 بچوں کی اولاد ہے جن میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں ۔ زبیر صاحب کے پسندیدہ شعراء حضرت علامہ محمد اقبال، حفیظ جالندھری اور سعود عثمانی جبکہ شاعرات میں پروین شاکر ان کی پسندیدہ شاعرہ ہیں اور ادباء میں نسیم حجازی اور مستنصر حسین تارڑ صاحب ان کے پسندیدہ لکھاری اور دانشور ہیں ۔ زبیر صاحب کی 3 کتابیں طباعت کے مرحلے میں ہیں جن میں " اک دیا ہو " جس میں شاعری اور غزلیات شامل ہیں " دریچے " اس شعری مجموعے میں 6 مصرعی منظومے ہیں جبکہ " جمال حرف " مضامین اور کالمز پر مشتمل ہے ۔ زبیر صاحب کی شاعری چند منتخب کلام اور اشعار قارئین کے ذوق کی نذر کرتا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حمد (در اردوئے معر'ی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسمِ اللہ کو مسطور کروں
روح کو حمد سے مسرور کروں
ہو کرم اور کرم اور کرم!
دل کو اس مِہر سے معمور کروں
مالکِ کُل کا سہارا لے کر
درد و آلام کو محصور کروں
اے الٰہی کر اِمداد مری
دل سے سارے ہی اُلٹ دور کروں
"والدِ طلحہ"کی مصرع کاری!
کارِ دل کاو سے مسحور کروں
ہو مسلسل ہی عطاٶں کا محل
والدِ طلحہ کا دل طور کروں
محمد زبیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر منقوط نعتیہ اشعار
دل کو ملے سرور محمد کے اسم سے
کالک ہو دل کی دور محمد کے اسم سے
موسی کے واسطے سے ملا طور کو علو
عالم ہے کوہ طور محمد کے اسم سے
مسطور اس کمال سے مدح رسول ہو
معمور ہوں سطور محمد کے اسم سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبا کو دل لگی کی آرزو ہے
کلی کو بھی ہنسی کی آرزو ہے
اندھیری رات میں سوئے پڑے ہو
تمھیں بھی چاندنی کی آرزو ہے؟
مجھے تو بھی اب خوشگوار لگنے لگی
کہ مجھ پہ نوحہ کناں ہے وہ اشکبار بھی ہے
جنہیں شکست کا خدشہ نہ موت کا ڈر ہو
وہی جلائیں سفینے سمندروں سے پرے
ہیں فسردہ شکست کھا کر ہم بھی
جیت کر شرمسار وہ بھی ہیں
چھپ کے بیٹھے ہیں آستیں میں جو
دوستوں میں شمار وہ بھی ہیں
جن کا مذہب خزاں پرستی ہے
مستفیض بہار وہ بھی ہیں
فارسی اشعار
ہر نگاہ سوئے تو محوست بس
خود نمائی از کجا آموختی
قمری و بلبل دگر خاموش گشت
خوش نوائی از کجا آموختی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از کمال تابہ روشن قلب و جاں
آں کہ من از ماہ روئے می کشم
بر لباں گر ثبت مہر خامشی ست
از نگاہش گفتگو ئے می کشم
دل زراحت گشت محروم ای زبیر
گرچہ ایں را کوئے کوئے می کشم
محمد زبیر