صبح سویرے میسنجر آن کیا ، انبکس میں کسی کا پیغام منتظر تھا،
" سلام سر ! کئی روز ہوئے ، آپ کو فرینڈ رکیوسٹ بھیجی تھی ،لیکن شاید آپ ہمیں اپنے معیار کا نہیں سمجھتے ، ہم غریبوں کی فرینڈ رکیوسٹ بھی قبول فرما لیں پلیز۔۔ ۔! "
میں نےاس کی درخواست قبول کرلی ، یوں ایک دوسرے کے فیس بک فرینڈ ہوگئے ۔
شام کے وقت رمضان کا چانددکھائی دیا ۔ ادھر انبکس میں اس کا میسج آ گیا ، لکھا تھا :
”حدیث نبوی ﷺ ہے کہ ،
جس نے سب سے پہلے کسی کو رمضان کی مبارک دی ، اس پر جنت واجب ، اور جہنم کی آگ حرام ہو گئی ۔ شیطان آپ کو شیئر کرنے سے روکے گا ، سچّے مسلمان ہو تو ، درود پاک پڑھ کر ، سب کوشیئر کریں ۔آج رات ہی آپ کو خوش خبری ملے گی ۔ "
میں نے جوابا" لکھا کہ ، یہ من گھڑت حدیث ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ البتہ آپ یہ حدیث پڑھ لیں ۔
پوچھا گیا ،
” کون سی حدیث ؟ “
میں نے لکھ بھیجا ،
”فرمان نبوی ﷺ ہے کہ:
جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔“
اس لیے میرے بھائی ! احتیاط کریں ۔ بلاتحقیق کوئی بات ، بالخصوص احادیث مبارکہ ، آنکھ بند کرکے شیئر کر کے کسی جھوٹے کے جھوٹ میں شامل ہونا حد درجہ جہالت ہے ۔
فورا" جوابی میسج آیا ۔
" اچھا ۔ ۔ ۔ ۔! تُو تو خود ایک حدیث کو من گھڑت کہہ رہا ہے ، اور جُھوٹا ، جاہل اور جہنمی ، تُو مجھے سمجھتا ہے ۔۔ ۔حدیث کا منکر ، گستاخ کہیں کا ۔۔ ۔ ! “
اس کے ساتھ ہی اس نے مجھے ان فرینڈ کردیا ۔
****