سب لوگ ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے ناشتہ لگ رہا تھا جاوید صاحب ٹیبل پرسوٹ میں ملبوس بیٹھے تھے ان کے برابر انکا پھوپھی زاد بھائی فراز بیٹھا تھا جو کل ہی کسی کام سےدہلی آیا تھا جاوید صاحب کی بیٹی اور بیٹا بھی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے مسز جاوید کچن سے ناشتہ کے تمام لوازمات لا لاکر ٹیبل پر رکھ رہی تھیں۔ وہ جھنجھلاتے ہوئے بولیں ’’بیٹا نوشین! تم بھی کبھی ہاتھ بٹا دیا کرو ، میں کیاکیا کروں، کچن سے سامان لیکر بار بار آرہی ہوں چائے کھول رہی ہے خراب ہو جائےگی ،کچھ تو سوچا کرو‘‘
’’ ارے ممی آئی ایم آل ریڈی لیٹ ،آفس میں کلائنٹ سے میٹنگ ہے، ناشتہ دیجئے آپ ہر وقت بس یہی کرتی ہیں صبح ہی موڈ آف کر دیتی ہیں۔‘‘ نوشین نے بڑا تنک کے جواب دیا۔
اتنےمیں جاوید صاحب کے بیٹے نے ان سے پوچھا ’’پاپا آپ فراز چاچا کے ساتھ کہاں جارہے ہیں صبح صبح‘‘ وہ آفس جانے کے لئے تیار تھا
’’فراز چاچا کے کام سےمنسٹر سے ملنے جارہے ہیں گیارہ بجے کا وقت ہے ملنے کا‘‘ انھوں نے جواب دیا
’’پاپا منسٹر کے پاس جارہے ہیں یہ سوٹ پہن کر ؟یہ اچھا لگ رہا کیا‘‘
’’کیا ہوا ؟کیا خرابی ہے اسمیں‘‘ جاوید نے ترش لہجہ میں کہا
’’ ایک تو ہم پاپا کی اس بات سے بہت پریشان ہیں جب بھی دیکھو اولڈ فیشنڈ باتیں کرتے ہیں۔ارے پاپا منسٹر سے ملنے جا رہے ہیں کچھ تو سوچئے ‘‘تابش بول رہا تھا
فراز باپ بیٹے کی بحث سن رہا تھا تابش کی بات سن کر بولا ’’ تم جانتے ہو اپنے باپ کے بارےمیں، انھوں نے پورے خاندان کو ڈریسنگ سینس سکھا دیا پورے خاندان مین واحدآدمی تھے جو بے انتہا ماڈرن تھے ماموں صاحب کے دوست پروفیسر تھے ان سے ٹائی بندھوانے آتے تھے یہ وہ آدمی ہیں جنکو ہمارے خاندان، رشتہ داریوں میں دور دور تک لوگ فالو کرتے تھے‘‘
جاوید بولے’’ ارے چھوڑو فراز یہ ان کا قصور نہیں انکی نسل اور وقت کا قصور ہےبےہنگم زندگی، بےہنگم فیشن، بس جا رہے ہیں الٹی سیدھی حالت میں،آفس چلے جارہے ہیں جینس میں، کوٹ اگر پہنیں گےتو وہ بےڈھنگے بدمعاشوں کی طرح آستینیں چڑھائے ہوئےبتاؤکیا یہ سب ٹھیک ہے‘‘انکے چہرے سے غصہ عیاں تھا۔
’’کیا! پاپا؟ وہاٹ یو آر ٹاکنگ سینس لیس، ایوری ٹائم یو ٹاکس یوامپوز یورسیلف ود یور اولڈ تھنکنگ اینڈ ویلیوز، ریئلی اٹس ڈسگسٹنگ‘‘ تابش آپے سے باہر ہوگیا تھا
’’ یس! بیٹا ریئلی آئی واز سینس لیس دیٹس وہائی یو آر ٹاکنگ لائک دس آئی ایگری دیٹ آئی ایم جسٹ اے بگ فیٹ اسٹوپڈ ،آئی ویسٹیڈ مائی ٹائم، منی اینڈ فیلنگز آن یو تھنکنگ ٹو گو یو بیٹر اینڈ ڈسٹنگوئشڈ لائف ادر دین مائی فادرس کلین‘‘
فراز کا منہ کھلا تھا وہ خلا میں گھور رہا تھا اور سوچ رہا تھا کیا پورا خاندان ان کی تھنکنگ کو فالو کرتا ہے وہ سینس لیس ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...