جمعہ کا دن تھا۔ نواز کے والد کارخانے سے اپنا کام ختم کرکے جلدی جلدی گھر کی طرف چل دئے۔ آذان ہو چکی تھی اور انہیں گھر جاکر جمعہ کی تیّاری بھی کرنی تھی ۔ گھر لوٹتے وقت راستے سے انہوں نے پپیتا ' کیلے اور امرود بھی خریدے۔
گھر پہنچ کر انہوں نے دیکھا کے نواز کے علاوہ کوئی بھی نہانے سے فارغ نہیں ہے ۔ نواز ابھی چھوٹا ہے اس لئے والدہ نے اسے نہلا دیا تھا ۔ باقی گھر کے تمام بچّے موبائیل کی خرافات میں لگے تھے ۔ کوئی گیم کھیلنے میں تو کوئی موسیقی سننے میں۔ سب کے سب نہاےبغیر بے فکر مشغول تھے اور نماز کا وقت بالکل قریب تھا ۔ والد صاحب یہ دیکھ کر آگ بگولہ ہو گئے اور سب کو تنبیہ کرنا شروع کر دیا ۔ بڑے بیٹے کو تمانچہ بھی رسید کیا۔ والد کو آگ بگولہ دیکھکر تمام بچوں کی سٹی پٹی گم ہوگئی ۔ سب غسل خانہ کی طرف لپکے لیکن والد صاحب نے کہا کے اب رہنے دو پہلے مجھے غسل کرنے دو ۔ والد صاحب نے جلدی سے غسل کیا اور عطر و سرما لگا کر نواز کو گود لیا اور مسجد کی طرف روانا ہوگئے ۔ ان کے جاتے ہی بچے آپس میں جھگڑنے لگے کہ پہلے کون غسل کریگا ۔ والدہ نے سب کو باری باری سے غسل کرنے کو کہا ۔ والد صاحب نماز ادا کرکے گھر لوٹ بھی آئے لیکن ابھی تک بچّوں کی تیاری نہیں ہوئی تھی ۔
والد صاحب اور خفا ہوگئے اور بچوں سے کہا "میرے بچوں تم نے کتنا بڑا گناہ کیا ہے، بتاوء یہ دنیا،کس نے بنائ اس میں تمام وہ چیزیں نباتات، چرند پرند،ندی پہاڑ، بتاوء ان نعمتوں سے تم انکار کر سکتے ہو تم لوگ مستقل موبائیل میں ڈوبے رہتے ہو نہ کھانے پینے کی فکر نہ کسی اور بات کی۔یہ جو موبائل ہےنہ بیٹا یہ رحمت بھی ہے اور زحمت بھی ۔یہ رحمت اس وجہ سےہےکہ اگر اس کا تم صحیح استعمال کرو تو یہ تمہارے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا اور اگر اس کا تم غلط استعمال کروگے تو اس سے نقصانات اٹھاوءگے۔ گندی چیز کو کبھی عبادت کے سامنے نہ آنے دینا ورنا اللہ پاک تم سے ناراض ہوجائیں گے۔" سب بچوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔ سب نے والد صاحب سے معفی مانگی اور آئندہ موبائیل کا بے جا استعمال سے توبہ کی ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...