اتوار کی صبح، احمد ناشتے سے فارغ ہوا تو دیکھا کہ اس کے ابو الماری کی صفائی میں مشغول تھے۔ اسکول کا گھر کام اس نے پہلے ہی مکمل کرلیا تھا اس لیے اب اس نے ابو کی مدد کا ارادہ کیا اور جھاڑو لے کر پہنچ گیا۔ "ابو میں بھی مدد کروں گا-" راشد صاحب نے مسکرا کر دیکھا اور کہا "اچھا بیٹا ذرا پھر یہ کتابیں سوکھے کپڑے سے صاف کردو۔" کچھ کتابیں صاف کرنے کے بعد احمد نے پریشانی سے پوچھا "ابو یہ اتنی عجیب بو والی پاؤڈر کس چیز کی ہے؟" مسکراتے ہوئے راشد صاحب نے کہا " یہ دیمک کی پاؤڈر ہے۔" احمد نے منہ بناتے ہوئے کہا " دیمک وہ کیا ہوتی ہے؟" راشد صاحب نے مسکراکر ہاتھ سے جھاڑو رکھتے ہوئے کہا " اچھا بیٹھو تمہیں دیمک کی معلومات دیتا ہو۔ دیمک جسے انگریزی میں ٹرمایٹ (Termite) کہتے ہیں اور اس کا سائنسی نام اسوپٹیرا (isoptera) ہیں۔ اسے سفید چیونٹی بھی کہا جاتا ہے لیکن یہ چیونٹی نہیں ہے۔ یہ ایک انسیکٹ(Insect) یعنی کیڑا ہے ۔ جو لکڑی میں اپنا گھر بناتا ہے یہ سماج پسند ہوتا ہے مطلب بیٹا یہ گروہ میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان میں فرٹائل میل یعنی بار آور مرد کینگ ، فرٹائل فیمیل کوین ، بار آور زن اور سٹرائیل بانجھ ورکر ہوتے ہیں۔ دیمک تقریبا ۳۰ سے ۵۰ سال کی عمر تک زندہ رہتے ہیں۔ ان کی غذا خاص طور سے مردہ نباتات، سیلولوز ، پتے ، لکڑی اور لکڑی سے بنی اشیاء ، کتابیں اور جانوروں کے فضلات ہوتے ہیں۔
احمد! ایک اور دلچسپ بات سنو۔ چیونٹی دیمک کا شکار کرتی ہے۔ اس کے علاوہ مینڈک بھی دیمک کا شکار کرتے ہیں۔ اور تو اور ان دیمکوں کی آنکھیں نہیں ہوتیں۔ یہ آواز کے ذریعے پیغامات بھیجتے ہیں اور راستے کا تعین کرتے ہیں۔" راشد صاحب کی بات ختم ہوتے ہی احمد نے چہکتے ہوئے کہا ۔ "ارے واہ ابو جی دیمک تو بہت ہی عجیب کیڑا ہے میں اپنے دوستوں کو بھی اس کے بارے میں بتاؤں گا۔" راشد صاحب نے کچھ سوچ کر کہا "اچھا احمد بیٹا سنو جب آپ اپنے دوستوں کو بتاؤ تو یہ بھی بتانا جیسے دیمک لکڑی کو کھوکھلا کردیتی ہے ویسے ہی آپ کے منفی خیالات ، غلط سوچ ، جلن و حسد اور غصہ دیمک کی طرح ہوتے ہیں جو آپکی خوشیوں اور کامیابیوں کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔"
"جی ابو ، میں ہمیشہ اس بات کا خیال رکھوں گا کہ میری خوشیوں اور کامیابیوں کو دیمک نا لگ جائے۔"
"شاباش بیٹا۔"