ایک پہاڑ کی چوٹی پر ایک گھونسلہ تھا۔ اس گھونسلے میں ایک عقاب کے انڈے تھے۔ ایک دن ایک زلزلہ آیا اور اس نے پہاڑ کی چوٹی کو ہلاکے رکھ دیا۔ اس گھونسلے میں سے ایک انڈاپہاڑ کی چوٹی سے گر گیا اور نیچے وادیوں میں مرغیوں کے ایک فارم میں آگیا۔ فارم کی ایک مرغی نے اس نئے مہمان کا استقبال کیا اور اس کو خوب محبت دی۔ اس نے انڈے کی دیکھ بھال کی۔ کچھ ہفتے بعد وہ انڈا پھوٹ پڑا۔ اس میں سے ایک خوبصورت عقاب نکلا۔ چونکہ عقاب کا بچہ مرغیوں کے درمیان تھا، اس کی پرورش ایک مرغی کی طرح ہو رہی تھی۔ عقاب کو یقین تھا کہ وہ بھی ایک مرغی ہے۔ عقاب وہ سب کچھ کرتا جو باقی مرغیوں کے بچے کر رہے تھے۔ وہ مٹی میں دانے تلاش کرتا۔ وہ مرغیوں کی طرح آوازیں نکالتا۔ وہ کم دوری تک ہی اڑتا کیونکہ باقی مرغیاںبھی وہی کر رہی تھیں۔ عقاب اپنے گھر اور اپنے خاندان کو بہت پسند کرتا تھا۔ لیکن اس کی روح میں کسی اور چیز کی آرزو تھی۔ آخر وہ ایک عقاب تھا۔ وہ مرغی نہیں تھا۔ کسان کو عقاب کی پریشانی کا علم تھا۔ اس لئے اس نے عقاب کی مدد کرنے کے بارے میں سوچا۔
کسان نے عقاب کو اٹھایا اور اسے ہوا میں چھوڑا۔ کسان کا خیال تھا کہ عقاب ہوا میں اڑ جائے گا۔ لیکن عقاب زور سے زمین پر گر گیا۔ کچھ دن بعد، وہ رحم دل کسان ایک اونچے درخت پر چڑھ گیا اور عقاب کو اپنے ساتھ لے آیا۔ پھر اس نے عقاب کو ہوا میں چھوڑ دیا ۔ وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ اس سے عقاب کو اڑنے میں مدد ملے گی۔ ایک بار پھر، عقاب زمین پر گر گیا۔ ایک عقلمند آدمی دور سے سب کچھ دیکھ رہا تھا۔ وہ عقاب کے قریب آیا اور اس کی گردن پکڑی۔ اس کے بعد عقلمند آدمی نے عقاب کے چہرے کو آسمان کی طرف کیا۔ دوسری مرغیوں کی طرح عقاب نے ہمیشہ اپنے سامنے والی چیزیں دیکھی تھیں یا پھر وہ دانے کی تلاش میں زمین کی طرف دیکھا کرتا تھا۔ اس نے پہلے کبھی آسمان کی طرف نہیں دیکھا تھا۔ عقاب کو تکلیف ہوئی۔ دن کی روشنی سے اس کی آنکھوں کو پریشانی ہوئی۔ عقاب بار بار زمین کی طرف دیکھتا ریا۔ عقلمند آدمی عقاب کے سر کو آسمان کی طرف لے جاتا رہا۔
آخرکار جب عقاب نیلے آسمان کو دیکھ پایاتو ایک لاجواب واقعہ پیش آیا۔ اس کے جسم میں ایک عجیب طاقت آنے لگی۔ وہ اپنے پر پھیلانے لگا اور ان کو ہلانے لگا۔ وہ ایک ایسی طاقت محسوس کرنے لگا جو اس نے آج سے پہلے کبھی محسوس نہیں کی تھی۔ پھر عقلمند آدمی ، کسان اور باقی مرغیوں کے سامنے عقاب اڑ نے لگا۔ وہ دور آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگا۔ اونچائی میں عقاب کووہ گھرنظر آ یا جہاں وہ پیدا ہوا تھا اورپھر بڑا ہوا تھا۔ اسے اوپر سے سب کچھ نظر آرہا تھا۔ عقاب کی بے چین روح کو آخر کا رخوشی ملی۔
آپ میں سے بہت سے لوگوں میں عقاب کی طرح آسمان میں پرواز کرنے کی صلاحیت ہے۔ لیکن آپ کو اوپر اڑنے سے کون روک رہا ہے؟ آپ کو کامیابی کی بلندی حاصل کرنے سے کون منع کر رہا ہے؟ آپ جن لوگوں کی صحبت میں رہتے ہیں کیا وہ فارم کی ان مرغیوں کی طرح ہیں؟ مرغیوں میں بھی طاقت ہوتی ہے۔ لیکن مرغی کی دنیا الگ ہے اور عقاب کی دنیا کہیں اور ہے۔
اسی طرح آپ بھی ایک عقاب بن سکتے ہیں لیکن آپ ہر وقت ایسے لوگوں کے پاس ہیں جو عقاب نہیں ہیں۔ ان کی صحبت میں آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ کون ہیں اور آپ کیا کیا حاصل کرسکتے ہیں۔ پھر آپ کو ایک عقلمند رہنما ملتا ہے جو آپ کی موجودہ حالت کو سمجھ پاتا ہے اور آپ کی صلاحیت کو بھی پہچان پاتا ہے۔ رہنما صرف اتنا چاہتا ہے کہ آپ کامیاب بنیں۔ آپ اپنے مقصد کو پانے کے لئے آسمان کی بلندیوں تک پہنچیں۔ جس مقصد سے خدا نے آپ کو پیدا کیا ہے اسے حاصل کرنے میں رہنما آپ کی مدد کرتا ہے۔آپ کا رہنما چاہتا ہے کہ آپ خوشی خوشی زندگی بسر کر یں۔ وہ رہنماآپ کو آسمان کی طرف دیکھنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ وہ آپ کو اس کام کی طرف لے جاتا ہے جس میں آپ کا فائدہ ہو۔ خود کو پہچاننے کا مرحلہ تکلیف پہنچا سکتا ہے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی آرام میں گزاری ہے۔ آسمان کی طرف نظر لگائے بہت وقت ہوگیا ہے۔ ایک بار آسمان کی طرف نظر چلی گئی، آپ کے پر خود بخودکھلنے لگتے ہیں اور پھیلنے لگتے ہیں۔ پھر آپ اپنی منز ل کی طرف اڑنے لگتے ہیں۔ آپ کامیابی کی طرف پرواز کرنے لگتے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...