اِررئیل فِکشن ۔ 23
امریکی افسانچہ
نِک سٹوری ( Nick Story)
ہر دوسرے روز ہمارے فونز کی گھنٹیاں بجتی ہیں ؛ ٹرن ، ٹرن ! اور ہمیں ٹی ۔ جے کی حالت پر تازہ ترین اطلاعات مل جاتی ہیں ۔ وہ ایک مہنگے ہسپتال میں ، اس کی بالائی منزلوں میں سے ایک پر زیرِعلاج ہے ۔ ہمارے پاس وقت ہی نہیں ہوتا کہ ہم خود جا کر اس سے مل سکیں ۔ ہمارے بچے چھوٹے ہیں ، ہمارے اپنے کام کاج اور مصروفیات ہیں ۔ ۔ ۔ اوریہ بھی ہے کہ ہسپتال اس جگہ سے نزدیک نہیں ، جہاں ہم رہتے ہیں ۔ لیکن ہم ٹی ۔ جے سے پیار کرتے ہیں اور اسے برسوں سے جانتے ہیں ۔ ۔ ۔ اورہمیں اس کی حالت کے بارے تازہ ترین معلومات جان کر مسرت ہوتی ہے ۔
ٹرن ، ٹرن !
ٹی ۔ جے کی حالت آج بہتر ہے ۔
ٹرن ، ٹرن !
ٹی ۔ جے کے جسم میں نمکیات کی مقدار نارمل ہے ۔
ٹرن ، ٹرن !
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹی ۔ جے کسی روز بھی ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا ۔
ہمارے فون ہمیں لگاتار اطلاعات دیتے رہتے ہیں اور ہمیں اپنے دیرینہ دوست سے منسلک رکھتے ہیں ۔ ہم چاہے اپنے بچوں کو بیلے یا تیراکی کی کلاسوں کے لئے گاڑی میں لیے جا رہے ہوں ، اپنے اپنے پراجیکٹس پر کام کر رہے ہوں یا کہر آلود راتوں میں جب سارا شہر دھند میں لپٹا ہوتا ہے ، شراب پیتے ہوئے ، میز تلے اپنے ساتھیوں کی ٹانگوں کو غیر اخلاقی طور پر چھو رہے ہوں جس سے ہمارا خون تیزی سے گردش کرنے لگتا ہے اور ہمارے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں ، ہم ٹی ۔ جے کی حالت سے مطلع رہتے ہیں ۔
لیکن کچھ ہی عرصے کے بعد چیزیں بگڑنے لگیں ۔
ٹرن ، ٹرن !
ٹی ۔ جے کو آج متلی ہوئی ۔
ٹرن ، ٹرن!
ٹرانسپلانٹ اُس طرح نہیں ہو سکا جس کی توقع کی جا رہی تھی ۔
ٹرن، ٹرن!
ٹی ۔ جے کے خون میں سفید خلیے تقریباً ختم ہو چکے ہیں ۔
ہمیں ذمہ داری اور فکرمندی کا احساس تو ہوتا ہے لیکن ہم پھر بھی اپنے بچوں کو بیلے اور تیراکی کی کلاسوں میں چھوڑنے جاتے ہیں ، البتہ اب ہمیں میز تلے غیر اخلاقی طور پر ٹانگوں کو چھونا اچھا نہیں لگتا ۔ ہم ٹی ۔ جے کے بارے میں بہت افسردہ اور فکر مند ہیں لیکن ہم کر بھی کیا سکتے ہیں ؟ ہماری زندگیوں میں لوگ ہیں ۔ ۔ ۔ خاوند ، گرل فرینڈز ، بچے ۔ ۔ ۔ جو ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے لیے ٹی ۔ جے کی کیا اہمیت ہے ؟ اس کی وضاحت مشکل ہے ۔ ہم جواب دیتے ہیں :
’’ تب تم لوگ تو تھے ہی نہیں ۔ “
اور پھر ایک دن ۔ ۔ ۔
ٹرن ، ٹرن !
جلدی پہنچیں ، جلدی پہنچیں !
ہم روزمرہ کے کام چھوڑ دیتے ہیں اور ہسپتال کی طرف دوڑتے ہیں ۔ ہم استقبالیے پر جا کر بتاتے ہیں کہ ہم نے کہاں جانا ہے ۔ ہمیں جواب ملتا ہے کہ لِفٹوں کا نظام خراب ہے ۔ تکنیکی عملہ آنے کو ہے ، جسے اس کو ٹھیک کرنے میں چند گھنٹے لگیں گے ، تب تک انتظار کریں ۔ ہم پوچھتے ہیں کہ سب سے اوپرلی منزل پر پہنچنے کا کوئی اور ذریعہ ، سیڑھیاں وغیرہ ۔ ۔ ۔ استقبالیے پر بیٹھی عورت کہتی ہے کہ اوپر جانے کا واحد ذریعہ لِفٹیں ہی ہیں ، جو گھنٹہ بھر پہلے خراب ہو گئی تھیں ۔ ہم اگر ایک روز پہلے یا اس سے بھی ایک دن پہلے آ گئے ہوتے تو ہمیں یہ مسئلہ پیش نہیں آنا تھا لیکن اب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ ہم تکنیکی عملے کے آنے کا ا نتظارکریں ۔
ہم سنگ مرمر سے بنی راہداری میں لفٹوں کے دروازوں کو تکتے ہوئے انتظار کرنے لگتے ہیں ۔ ہم فکر مندی سے خود کو قصوار ٹھہرا رہے ہیں ؛ ہمیں ایک دن پہلے ہی آ جانا چاہیے تھا !
ہمیں ماضی کے دن یاد آتے ہیں جب ٹی ۔ جے صحت مند تھا اور ہم سب ایک ہی جگہ پر اکٹھے ہوا کرتے تھے ۔ جب دعوتوں میں ٹی ۔ جے بیئر کے کین دانتوں سے کھولا کرتا تھا ۔ جب ہم میں سے کچھ یہ سوچا کرتے تھے کہ وہ مصوری یا گلوکاری کو بطور پیشہ اپنائیں گے لیکن یہ سب کتنا پیچھے رہ گیا تھا !
وقفوں کے بعد ہم میں سے کوئی ایک لفٹوں کے دروازوں کی طرف اشارہ کرکے ٹرن ! کی آواز لگاتا ہے ، جیسے کسی لفٹ کی آمد کا اشارہ دے رہا ہو یا پھر جادوئی حکم دے رہا ہو کہ وہ ٹھیک ہو جائے ۔
چند منٹوں کے وقفوں کے بعد خاموشی ایسی ہی ایک آواز سے ٹوٹتی ہے ؛
ٹرن!
ٹرن!
ٹرن!
لیکن دروازے ہیں کہ کھلتے ہی نہیں ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نِک سٹوری (Nick Story) میڈیسن ، وِسکونسن ، امریکہ میں رہتا ہے ۔ اس نے یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا ، وِلمنگٹن سے ’ تخلیقی تحریر‘ میں ماسٹرز کر رکھا ہے اور اب تک بہت سی کہانیاں لکھ چکا ہے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...