پاکستان ائیر فورس کی زیر نگرانی قائم شدہ ائیر یونیورسٹی کے زیر اہتمام گزشتہ اپریل میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں معاشرے میں جن بھوتوں کے کردار پر بات کی گئی تھی۔ اس سے قبل قائد اعظم یونیورسٹی کے ایک فزکس میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر بھی جنوں پر تحقیق کرتے رہے ہیں کہ جن آگ سے بنے ہیں تو ان کے ذریعے پاکستان کا توانائی کا بحران ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہماری موجودہ خاتون اول بشری مانیکا بھی جنوں کو اپنے زیر اثر رکھنے اور روحانی طاقتوں سے تعلق وغیرہ کا دعوی کرتی ہیں اور ان کے روحانی طاقتوں سے متاثر ہو کر ہی عمران خان نے ان سے شادی کی۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر جنوں کو استعمال کر کے توانائی کا بحران دور کیا جا سکتا ہے یا معاشرے میں ان کے کردار پر بحث کے لیے سیمینار کروا کے ملک و قوم کی کوئی مشکل ختم ہو سکتی ہے تو پھر ہر یونیورسٹیوں کو کسی خانقاہوں میں تبدیل کیون نہن کر دیا جاتا۔
ویسے ساری پاکستانی قوم انتہائی توہم پرست ہے اور توہم پرستی ہماری ہڈیوں میں اس حد تک سرایت کر چکی ہے کہ ہڈیاں اب توہم پرستی پر ہی مشتمل ہیں ۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں جب کہ انسانوں نے زندگیاں لگا کر فطرت کی قوتوں کی تسخیر کی اور ان کو اپنی خدمات پر لگا دیا کچھ لوگ اب بھی جنوں بھوتوں اور نام نہاد روحانی عاملوں کے فریب کا شکار ہیں۔ روحانیت والے مجھے کوئی ایسا تعویذ بھی دے دیں جسے میں پانی میں گھول کر پی لوں تو بھوک تنگ نہ کرے اور توانائی بھی محسوس ہو تو میں وہ تعوذ غریب غربا میں تقسیم کر دوں گا تاکہ ان کے دن رات سکھ چین سے گزر سکیں۔
جن بھوت اور روحانیت سے بڑا فراڈ تاریخ انسانی میں اور کوئی نہن ہے جو جدید دور میں بھی جاری وساری ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...