(Last Updated On: )
ہرکولیس یا ہیراکلیس، یونانی دیومالا کا ایک خدائی صفات رکھنے والا ہیرو تھا۔ زیوس دیوتا کا بیٹا تھا ۔ اِسی زیوس کو رومی دیومالا میں مشتری دیوتا کہا جاتا ہے۔ ہیراکلیس اپنی بےپناہ طاقت اور بہادری کے لئے مشہور تھا ۔ ناقابلِ شکست اور شجاعت کی تصویر تھا۔ بچپن سے ہی بہادر اور نڈر تھا۔ اُس کی سوتیلی ماں ہیرا، جو کہ اُس کی پھوپھی بھی تھی، اُس سے سخت نفرت کرتی تھی۔ کیونکہ ہرکولیس ہر طرح تخت کے لئے موزوں وارث تھا اور اس طرح اُس کے اپنے بطن سے ہونے والی اولاد کی راہ میں رُکاوٹ تھا۔
بچپن میں ایک بار دیوی ہیرہ نے ہیراکلیس کو مروانے کی نیّت سے اُس کے پاس سانپ بھجوایا۔ ننھا ہیراکلیس نڈر تھا چنانچہ اُس نے اپنے ہاتھ سے سانپ کا گلا گھونٹ کر اُس کو ہلاک کردیا۔
بادشاہ ‘یوری تھس’ کے احکامات بجا لاتے ہوئے ، ہرکولیس نے بہت سے کارنامے انجام دیئے۔ لا تعداد بلاؤں اور درندوں کو ہلاک کیا۔ اپنی عوام کو کئی آدم خوروں سے نجات دلائی۔ نیمیا کی وادی کا خوفناک شیر ہلاک کیا۔ لرنا ، کا نو سروں والا اژدہا مارا۔آرمیٹس کے پانچ سنہرے ہرن تلاش کئے۔ ایک جاں لیوا معرکے کے بعد ایری ما تھوس پہاڑی کا خونخوار خنزیر ہلاک کیا۔
آدم خور سٹم فالِن پرندہ ہلاک کیا ۔ بحیئرہءروم میں یونان کے سب سے بڑے جزیرے کریٹ کا تین دھڑوں والا بیل قابو کیا۔ڈیومیڈس دیوتا کے چار خونخوار سپاہی ہلاک کئے۔ ایمیزون کی ملکہ ہپولیٹا کا کمربند لینے بھیجا گیا جہاں ایک خونریز معرکے میں فتح حاصل کی۔ ایری تھیا کے دیو ، گیرین کے قبضے سے مویشی آزاد کروائے۔ لیبیا کے شہر بن غازی کے مقام پر ایک مشہور باغ تھا جس کو، ہیس پیرا ڈیس کا باغ کہا جا تا تھا ، وہاں سے امر کردینے والے سنہرے سیب لینے بھیجا گیا جہاں بہت سی مہمات سر کرنے کے بعد وہ کامیاب لَوٹا۔ بہت سے مشکل مراحل طے کرکے کتّے کے تین سر والی ایک بلا ، سربروس کو بڑی بہادری سے ہلاک کیا۔
ہرکولیس کے موضوع پر بےتحاشا کارٹون اور فلمیں بن چکی ہیں۔ پہلے ویڈیو گیمز اور اب کمپیوٹر گیمز میں ہرکو لیس کے معرکوں پر مبنی گیمز بچوں میں بہت مقبول ہیں ۔ عام طور پہ ان گیمز میں ہرکولیس کو کچھ ایسے ہی معرکے سر کرنے ہوتے ہیں جن کے مطابق پوائنٹس ملتے ہیں۔ اِن فلموں اور گیمز کی بدولت یونانی دیومالائی ہیرو ہرکولیس اور اُس کے معرکوں کے کردار بچوں کے لئے ہرگز اجنبی نہیں ہیں۔
ہرکولیس کے ہمراہ ایک انسانی سر اور گھوڑے کے دھڑ والی ایک مخلوق ہوا کرتی تھی جس کا نام نسوس تھا۔ ایک بار ہرکولیس اپنی “اکلوتی” بیوی ، دیانیرا کے ساتھ دریا عبور کررہا تھا۔ دیانیرا جب نسوس پر سوار ہوکر دریا کے پار پہنچی تو نسوس کا دل اُس پر آگیا ۔ ہرکولیس ابھی دریا کے دوسری جانب تھا کہ نسوس نے دیانیرا کو زبردستی اپنے ساتھ بھگا لے جانے کی کوشش کی ۔ ہرکولیس نے دریا پار سے ہی یہ معاملہ دیکھا اور ایک زہریلا تیر نسوس پر چلا دیا۔
مرتے مرتے نسوس نے دیانیرا کو کہا . . . ہرکولیس کی محبت بےمثل ہے اور اگر دیانیرا چاہتی ہے کہ ہرکولیس ہمیشہ اُس سے وفادار رہے تو اُسے نسوس کے دل سے نکلتا ہوا خون لے کر ہرکولیس کی قمیض پر لگانا ہوگا ۔ جب ہرکولیس وہ قمیض پہنے گا تو ہمیشہ کے لئے اُس کا ہو جائے گا ۔
ہمیشہ کی طرح ، مرد کی چاہت اور التفات کی خواہش میں دیوانی، عورت نے نسوس کا خون محفوظ کرلیا۔ اور جب ہرکولیس کو ایک دوسری عورت آیولا کی جانب راغب دیکھا تو نسوس کی بات پر عمل کیا ۔ ہرکولیس کے ملازم لیاچس نے نسوس کے خون سے آلودہ قمیض ہرکولیس کو لادی۔ نسوس جانتا تھا کہ اُس کے خون میں ایسی تاثیر ہے کہ وہ انسانی جسم کو جلا سکتا ہے۔ چنانچہ وہ قمیض پہن کر ہرکولیس کے تن بدن میں آگ بھڑکنے لگی۔
ہرکولیس اس چال کو سمجھ گیا اور کسی کی چالاکی کا شکار ہو کر سسک کر مرنے کی بجائے اُس نے آگ میں کود کر موت کو گلے لگا لیا ۔ دیانیرا نے ہرکولیس کے غم میں خود کشی کرلی۔