امہ ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی ہیں “کمیونٹی یا قوم” پاکستان میں مذھبی انتہا پسند یہ دلیل دیتے رھے ہیں کہ ہمیں امہ کی طرف دیکھنا چاھئیے۔ لیکن امہ کے سردار سعودی عرب تو کسی دوسری طرف دیکھ رھے ہیں۔
سعودی عرب کی ریاستی تیل کمپنی آرامکو نے بھارت کی سب سے بڑی کمپنی ریلائینس کے 20 فیصد شئیرز خریدنے کا اعلان کیا ہے۔ مکیش امبانی نے 12 اگست سوموار کے روز ممبئی میں اعلان کیا کہ یہ رقم 75 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ جبکہ نیو یارک ٹائمز لکھتا ہے کہ ابھی 15 ارب ڈالر کا معاھدہ تو ہو گیا ہے۔ اور سعودی پرنس کے مطابق سعودی عرب بھارت میں 100 ارب ڈالر تک کی انوسٹمنٹ کر سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی ایسے ہی کل مظفر آباد میں رو نہیں رھے تھے اور شائد پہلی دفعہ پاکستانی ریاستی سطح پر یہ تسلیم کیا گیا کہ “امہ” نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
جب کشمیر پر بھارتی قبضہ عروج پر ہے، لاکھوں کشمیری گھروں میں بند عید گزارنے پر مجبور ہیں تو اس وقت بھارتی امیر ترین شخص فخر سے یہ اعلان کر رھا تھا کہ یہ انوسٹمنٹ سعودی عرب کی مودی حکومت پر اعتماد کا اظہار ہے۔
پاکستانی عوام تو اس وقت ہی ہکہ بکہ رھ گئی تھی جب پانچ اگست کو کشمیر پر قبضے کے بھارتی اعلان پر سعودی عرب اور دبئی نے اسے بھارت کا “اندرونی معاملہ” کہ دیا تھا۔
چلیں اب یہ بخار بھی اتر جانا چاھئیے کہ کوئی مسلم امہ کا وجود ہے جو مشکل ترین حالات میں اپکی مدد کو پہنچیں گے۔
اس سال فروری میں سعودی پرنس نے پاکستان کے دورہ کے بعد ملک میں 20 ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ کا جو اعلان کیا تھا اس پر تحریک انصاف حکومت نے بہت بغلیں بنائی تھیں۔ ایک ارب ڈالر تو شائد دیر بعد اتارنے والا قرضہ تو دیا گیا اس کے بعد جب یہی پرنس بھارت پہنچے تو پانسہ ہی پلٹ گیا۔ 1.3 ارب آبادی والے ملک میں انوسٹمنٹ اور اس پر منافع کی ریٹرن کے پراسپکٹس کئے گئے وعدوں کو بھلانے میں کام آ گئے۔
کل امبانی نے کہا کہ “بھارت ابھر رھا ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اسے مذید ابھرنے سے روک نہیں سکتی”۔
بلکل ٹھیک کہا اس امیر ترین فرد نے، جب امریکی سامراج اور سعودی سلطنت مل کر ایک درندہ صفت بھارتی وزیر اعظم مودی کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔ کشمیر پر قبضہ کو ٹھیک قرار دیں گے، بھارت میں سینکڑوں ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ کریں گے تو بھارت کے امیر ترین لوگ اور ابھریں گے مگر سرمایہ داری نظام یہ یقینی بنائے گا کہ بھارت کے ایک ارب کے لگ بھگ غریب اور غریب ہوں گے۔
یہ سلسلہ طبقاتی ہے۔ بھارت، سعودی عرب، امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور اسٹریلیا، کنیڈا وغیرہ سرمایہ داری نظام کے سرغنہ ممالک ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کریں گے تو کیا کریں گے، پاکستان بھی ایک سرمایہ دار ملک ہے مگر یہاں ان مملک کو ڈر ہے کہ انوسٹمنٹ وہ فائدہ نہیں دے گی جو بھارت یا اس طرز کے کسی اور ملک میں انوسٹمنٹ سے ہو گا۔
پاکستان جب تک مذھبی کارڈ کھیلتا رھے گا، گھاٹے میں رھے گا۔