بزرگ تو اب ہم بھی مستند ہیں،، لیکن مقام حیرت ہے کہ خود ہمارے بزرگ اپنے وقتوں میں ہم سے زیادہ ملعون و مردود رہے۔۔اور ان سے پہلے والوں کو بھی نوجوانی میں جوکریکٹر سرٹیفکٹ دیا گیا وہ ہمیشہ قرب قیامت کی ؤاضح پیش گویؑ کرتا تھا ۔۔جس کی نشانیاں ہر جگہ ایسے نظر آتی تھیں کہ ہر شب سوتے وقت ہم تیاری کر لیتے تھے کہ صبح ہمارے اٹھنے سے پہلے قیامت آگیؑ تو میدان حشر میں لیٹ پہنچنےکی وضاحت کیسے کریں گے ۔۔ دفتری عادت کے مطابق نام بیگم کا لیں گے۔۔جو باس بھی اپنے باس کے سامنے لیتا تھا۔۔ یا شب بھرہمارے کان میں راگ فریادی گانے والے برخوردار کا جو بستر کی آبیاری کے اوقات کوریلوے ٹایم ٹیبل کی طرح رکھتا ہے ؎ ہر چند کہیں کہ ہے نھیں ہے
لیکن نوجوانوں کے اعمال غیر صالحہ کے باوجود اگر قیامت ملتوی ہوتی جاتی ہے تو اسے رسی دراز کرتے کا کیس کہا جاتا ہے ۔ بزرگ پیش گویؑ پوری نہ ہونے پر سوری تک نہیں کہتے اور نوجوان بھی خوش نظر آتے ہیں کہ معصومیت کی اچھی اداکاری سے پردہ رہ گیا اور کسی کو اصل حقایق کا خاک بھی پتا نہیں چلا کہ گزشتہ شب جو بعد نماز تہجد واپسی ہویؑ تھی اس کا سبب کسی عرس شریف کی محفل سماع نہیں تھی اورنعوذ باللہ اس کے ہم قافیہ فعل قبیح کا نتیجہ بھی نہ تھی ۔۔ اب ۔سچ کون کس سے بولتا ہے کہ کویؑ پیروی کرے۔ بقول اپنے شاعر مشرق ؎ یوم حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل ۔۔ آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر۔۔یہاں کا یہ کہ ؎ تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے
کبھی خیال آتا ہے کہ ہم کیوں پیچھے رہیں۔ زلزلے اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کو بد اعمالی کی سزا قرار دینے والوں نے قرب قیامت کی ساری نشانیاں کسی ویب سایؑٹ پر ڈال ہی دی ہونگی۔۔ اب تو شجر ممنوعہ "یو ٹیوب" پر بھی قدغن نہیں اس پر قرب قیامت۔۔کی
نشانیوں کے سوا ہے کیا ۔۔۔ ۔خیر سے بچے بھی فرمانبرداری کی اداکاری اچھی کر لیتے ہیں۔ ہمارا خطبہ سر جھکا کے سن لیں گے۔لیکن ڈر لگتا ہے کہ جو ایک بار ہوچکا پھرہوگیا تو پھر؟ ہوا یوں تھا کہ ایک نواسے پوتے کی نسل کے لڑکے نے سامنے آکے کہا۔۔" یہ سالانہ امتحان کا رپورٹ کارڈ ۔۔۔۔ آج ملا ہے۔۔"
موڈ ہمارا یوں خراب تھا کہ شب گزشتہ جب اپنی قومی ہیروین میرا نے اپنی انگریزی میں جو کہا تھا اس کا مطلب کچھ اورتھا مگر ہم فایدہ اٹھانے ہی والے تھے کہ گھر والی سوکن بن کے آیؑ اور جگا کے کیا کہ ؎ اٹھۓ بس اب کہ لزت خواب سحر گیؑ۔
ہم نے برخوردار سے رپورٹ کارڈ چھین کر کہا " فیل۔۔ پھر فیل۔۔ اف۔۔خاندان کی تاریخ می ایسا نہ ہوا تھا۔۔حساب میں صفر؟اف۔۔اور انگریزی میں صرف دس۔۔ ناک کٹوادی ہماری۔۔۔"
برخوردار بولا "لیکن دادا میری بات تو سنیں۔۔۔۔"
" خاک تمہاری بات سنیں۔۔اب سننے سنانے کو کیا رہ گیا ہے۔ ۔جی چاہتا ہے شرم سے کہیں جاکے ڈوب ،ریں" ہم نے دھاڑ کے کہا"گھر میں تو اتنا پانی نہیں ہے آج۔۔"
اس پر وہی قدیم نصف بہتر و برترنمودار ہویؑ ۔۔"افوہ اس معصوم کی بھی سن لو یہ تمہرا اسکول کارڈ ہے۔پرانی کتابوں میں سے ملا ہے دیکھو ذرا"
لطیفہ اب پرانا ہو گیا ہے لیکن بیوی سمجھتی ہے کہ ہماری واحد وجہ شہرت یہی ہے۔۔ اسی بچے نے پوچھ لیا کہ جب آپ کے زمانے میں آپ کے اعمال کی وجہ سے زمین پر قیامت نہیں آیؑ تواب کیوں اےؑ گی جب ادمی جارہا ہے چاند پر یا مریخ پر آباد ہونے؟ ۔۔ یہ نیؑ نسل اور اس کے سوال ۔۔!!!!!
https://www.facebook.com/ahmed.iqbal.7737/posts/1030210107061007