تسی لوگ کی ہو۔۔!!
1۔ جب لندن کا میئر مسلمان منتخب ہو، ہمیں یہاں خوشی ہوتی ہے،کیونکہ مغرب میں مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوتا۔ اسے ہم اچھا کہتے ہیں۔
لیکن جب ایک احمدی ماہر معاشیات کو معاشی ٹاسک فورس شامل کیا جاتا ہے، یہاں افسوس اور احتجاج لازم ہے۔ یہاں مذہب کی بنیاد پر امتیاز کرنا اچھا فعل ہے۔۔
2۔ جب مغرب میں مسلم عورتیں برقعہ پہنیں، تو مغرب کو ان پرکوئی پابندی لگانے کی بات نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ یہ کلچرل اور مذہبی معاملہ ہے۔ یہ کلچرل اور مذہبی آزادی مغرب میں ہمارے لئے پسندیدہ ہے۔
لیکن جب مغربی خاتون یہاں پاکستان میں آئے، تو اسے ہمارے کلچر اورمذہبی اقدار کے مطابق لباس پہننا چاہئے۔۔ اب اس خاتوں کی کلچرل آزادی ہمارے لئے پسندیدہ نہیں رہی۔۔۔۔
3۔ جب مسلمانوں کو غیر مسلمان ملکوں میں ٹارگٹ کیا جایئے، احتجاج ہمارے لئے ضروری بن جاتا ہے۔ کیونکہ مغرب میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہمارے لئے اہم بن جاتا ہے
لیکن جب پاکستان میں غیرمسلم اقلیتوں پر ظلم اور نا انصافی ہو،اب وہ ہمارے لئے لاتعلق معاملہ ہوتا ہے۔۔۔
4۔ جب ایک غیرمسلم اسلام قبول کرلے، تو ہمارے لئے خوشی منانے کا مقام ہوتا ہے۔ کیونکہ یہاں مذہب کے چناو کی آزادی ہمارے لئے پسندیدہ عمل ہے۔ لیکن جب مسلمان ترک اسلام کرے۔۔ یہاں مذہبی چناو کی آزادی ہمارے لئے غیر اہم ہوجاتی ہے۔
5۔ من گھڑت کہانیوں کو پاکستان کی تاریخ کہہ کر تسلیم کرنا ہمارے لئے پسندیدہ فعل ہے۔۔ لیکن انہی افسانوی قصوں کی تردید کرنا۔۔ ہمارے لئے تکلیف کا باعث ہے۔۔۔
تم لوگ کیا چیز ہو۔۔۔۔۔!!!
ترجمہ: وسیم الطاف کی انگریزی پوسٹ کا
Waseem Altaf
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“