’’تُرشاوہ پھل کے پودوں میں جڑسے آنے والی تمام بیماریوں کا حل‘‘
’’ضروری اجزاء:‘‘
۱۔ایک کلو کاپر سلفیٹ
۲۔ایک کلو بجھا ہوا چونا
۳۔دو پلاسٹک کی بالٹیاں
۴۔دو لکڑی کے ڈنڈے
۵۔ایک پی ایچ چیک کرنے والا میٹر
’’بنانے کا طریقہ:‘‘
ایک بالٹی لیں اس میں 15لیٹر پانی ڈالیں اور ایک کلو کاپر سلفیٹ جیسے نیلا تھوتھا بھی کہتے ہیں ڈال دیں۔
دوسری بالٹی میں بھی پندرہ لیٹر پانی لیں اور اس میں بھی ایک کلو چونا ملا دیں۔
اب لکڑی کے ڈنڈے کے ساتھ دونوں کو اچھی طرح مکس کر لیں۔
اچھی قسم کا کاپر سلفیٹ حل ہونے میں وقت لیتا ہے اس لئے زیادہ دیر ہلانا پڑ سکتا ہے۔
جب دونوں علہدہ علہدہ حل ہو جائیں تو کاپر سلفیٹ کے پانی کو چونے والے پانی میں آہستہ آہستہ ملاتے جائیں اور لکڑی کے ڈنڈے سے ہلاتے جائیں۔
یاد رکھیں چونے کے پانی میں کاپر سلفیٹ کے پانی کو ملانا ہے چونے کا پانی کاپر سلفیٹ والے پانی میں ملا کر نہیں ملانا۔
جب محلود مکس ہو جائیں تو اس محلول کا پی ایچ چیک کر لیں یہ پی ایچ تیزابی نہیں ہونا چاہیے اسے الکلائن ہونا چاہیے۔ یا نیوٹرل۔
اگر تیزابی ہو تو اس میں تھوڑا چونے کا پانی اور مکس کر لیں پی ایچ نیوٹرل ہو جائے گا۔
یہ پی ایچ میٹر کسی بھی بڑے سپر سٹور سے مل جائے گا یا کیمیکل شاپ وغیرہ سے کہیں منگوا دیں گے سات آٹھ سو سے ہزار تک کا مل جاتا ہے نا ملے تو کسان گھر کے ایڈمنز سے رابطہ کریں رہنمائی کر دی جائے گی۔
نوٹ:اگر پی ایچ میٹر نہیں ملتا تو اس محلول میں ایک لوہے کا راڈ ڈال کے کچھ دیر کیلے رکھ دیں اور پھر باہر نکال لیں اگر راڈ کو زنک لگتا ہے تو محلول ابھی تیار نہیں ہوا اس میں مزید چونا ڈالیں اگر زنگ نا لگے تو سمجھیں آپکا محلول تیارہے۔
اس پانی کا پودوں پر سپرے کر سکتے ہیں اس محلول کو سو لیٹر پانی میں ملاکر پر ایکڑ سپرے کرنے سے پودوں سے فنگس کی بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں
اگر پودوں پر بیماری آگئی ہے تو فوری ان کی جڑوں سے مٹی ہٹا کر کم از کم پودے سے دو فٹ دوری سے پودے کے تنے تک سے مٹی ہٹا کر یہ تیس لیٹر پانی فلڈ کر کے مزید پانی کچھ ڈال دیں۔ یہ متاثر پودے کا حل ہے۔
اگر پودے صیحتمند ہیں تو اس محلول میں جو تیس لیٹر بنا ہے اس میں ستر لیٹر اور ڈال کر سو لیٹر پانی ایک ڈرم میں بنا لیں اور اسے کم از کم دس پودوں کے تنوں کے قریب ڈالیں پانی دینے کے دوران۔
تیس لیٹر والے پانی سے آپ پودے پر پینٹ کی طرح نیچے زمین سے تین فٹ اوپر تک کا پیسٹ کریں۔ جس سے اوپر کے جراثیم بھی کنٹرول ہوں گے۔
’’آگے بڑھو کسان‘‘
منجانب:کسان گھر
“