(Last Updated On: )
تم ساتھ نبھاؤ گے تو ساتھ نبھائے گی
اور اگر چھوڑ جاؤ گے
تو شاید تھوڑا روئے گی
کچھ آنسو بھی بہائے گی
مگر پھر آگے بڑھ جائے گی
حشر کا انتظار اب نہیں کرے گی
یہ آج کی لیلیٰ ہے صاحب
تمہاری نادانیوں پر،
جیون اپنا خراب نہیں کرے گی
خود کمائے گی، خود کھائے گی
کسی کا بوجھ نہیں بنے گی
پڑھے گی، لکھے گی، آگے بڑھے گی
اپنا رانجھا آپ بیاہے گی
کیدو سے بھی لڑ جائے گی
یہ آج کی ہیر ہے صاحب
یونہی باتوں میں نہیں آئے گی
پہلے پرکھے گی پھر آزمائے گی
تھوڑا ناچ بھی نچائے گی
یہ ونجلی اب خود بجائے گی
اب کار بھی چلائے گی،
ڈیزل بھی دلوائے گی
پنوں کو بھی ساتھ بٹھائے گی
یہ آج کی سسی ہے صاحب
کچے گھڑے پر کہاں جائے گی،
اسکو نہ دودھ کی ندیا چاہیے
نہ چاند کا ٹکڑا چاہیے
یہ آج کی شیریں ہے صاحب
بس تھوڑی عزت چاہیے،
تھوڑا مان چاہیے..
گر دو گے تو پلکوں پہ بٹھائے گی
اور جو جھٹلاو گے تو خودی پچھتاؤ گے.