‘تو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے’ جیسے معروف نغموں کو آواز دینے والی شاندار گلوکارہ اقبال بانو 28 دسمبر 1935 کو روہتک میں زھرہ بائی نامی گلوکارہ کے گھر پیدا ہوئیں۔ انھوں نے دلی میں استاد چاند خان سے گلوکاری کی تربیت لی۔
آل انڈیا ریڈیو سے اپنے فن کا آغاز کرنے والی اقبال بانو 1952 میں 17 سال کی عمر میں پاکستان آ گئیں جہاں ان کی ایک زمیندار گھرانے میں شادی ہوئی اور وہ ملتان میں آباد ہوئیں
1950 کی دہائی میں اقبال بانو نے پاکستان کی نوزائیدہ فلم انڈسٹری میں ایک پلے بیک سنگر کے طور پر اپنی جگہ بنالی تھی۔
گمنام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشقِ لیلیٰ، اور ناگن میں ان کے پس پردہ گیت اور غزلیں پاکستانی فلم انڈسٹری کا ایک اہم سنگ میل تصور کی جاتی ہیں۔
خصوصاً فلم قاتل کے لیے گائی ہوئی ان کی غزل’ تو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے‘ اور’ الفت کی نئی منزل کو چلا ‘ نے پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی انتہائی مقبولیت حاصل کی۔
ہدایتکار خلیل قیصر کی فلم ناگن میں موسیقار صفدر نے اُن کے لیےخاص طور پر نیم کلاسیکی دھنیں تیار کیں اور اُن کا گایا ہوا گیت ’اب کے ساون تو سجن گھر آجا’۔زبان زدِ خاص و عام ہوگیا۔
ان کا طبعی رجحان ہلکی پھلکی موسیقی کے بجائے نیم کلاسیکی گلوکاری کی طرف رہا۔
ٹھمری اور دادرے کے ساتھ ساتھ انہوں نے غزل کو بھی اپنے مخصوص نیم کلاسیکی انداز میں گایا۔ فیض احمد فیض کے کلام کو گانے کے حوالے سے مہدی حسن کے بعد سب سے اہم نام اقبال بانو کا ہی سمجھا جاتا ہے۔
اسی طرح اقبال بانو نے ایک مشہور غزل ‘داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے’ کو بھی اپنی دلفریب گلوکاری سے ایک نیا رخ بخشا۔
اردو کے علاوہ انہوں نے فارسی غزلیں بھی گائیں جو کہ ایران اور افغانستان میں بہت مقبول ہوئیں۔
’ہم دیکھیں گے‘ اقبال بانو کا ٹریڈ مارک بن گیا
سنہ 1985 میں جنرل ضیا الحق کے دورِ اقتدار میں پاکستان میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر فیض احمد فیض کی شاعری پیش کرنے پر غیر علانیہ پابندی تھی۔ لاہور کے الحمرا آڈيٹوريم میں انتظامیہ نے بڑی مشکل سے فیض کی سالگرہ منانے کی اجازت دی جہاں اقبال بانو کو فیض احمد فیض کا کلام گانا تھا۔
اس زمانے میں نہ صرف فیض احمد فیض پر پابندی تھی بلکہ ساڑھی پہننے والی عورتوں کو بھی حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ اقبال بانو اس دن ریشمی ساڑھی پہن کر آئیں اور انتظامیہ کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انھوں نے ’ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے،’ گایا اور پورے لاہور نے ان کے سر میں سر ملایا ۔
اس کی سزا اقبال بانو کو یہ ملی کہ ان پر پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر پابندی لگا دی گئی۔
اقبال بانو 21 اپریل 2009 کو مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔
انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے 1990 میں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا تھا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...