اِررئیل فکشن ( Irreal Fiction ) ۔ 7
انگریزی افسانچہ
مّکر ( Trick )
ایان سیڈ ( Ian Seed )
اردو قالب؛ قیصرنذیر خاورؔ
مجھے گھر واپس جانا تھا ۔ ریل گاڑی چھوٹ نہ جائے ، اس لئے سٹیشن کی طرف عجلت سے بڑھنے کے سبب ، مجھے احساس ہوا کہ میں ایک غلط موڑ مُڑ گیا تھا ۔ میں ایک گرجا گھر کے پیچھے تھا ۔ میرے لئے اب ، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ میں اس میں سے گزر کر جاﺅں ۔ میں اس کے کونے میں بنے دروازے سے اندر گیا ۔ مصروف اور شوریدہ سڑکوں پر چلنے کے بعد مجھے لگا جیسے گرجا گھر اور اس کی خاموشی نے میرے گرد ایک غلاف تان دیا ہو ۔ کچھ قدم پر خون میں نہائے مسیحا کا مجسمہ تھا ۔ میں ، جیسے ہی اس کے نزدیک پہنچا تو میں نے دیکھا کہ وہاں کپڑوں میں ملبوس ایک بندہ کھڑا تھا ۔ اس نے اپنی ہتھیلی میرے سامنے پھیلائی اور مجھے گھورا ۔ '' یہ چند سکوں کا متمنی ہے ۔'' ، میں نے سوچا اور چلتا رہا ۔ ” تم نے ٹھیک سوچا ۔“ ، مجھے اپنے پیچھے سے اس کی سرگوشی سنائی دی ۔ میں نے سوچا کہ مُڑوں اور اس سے بات کروں ۔ لیکن یہ گرجا گھر تھا اورایسا بھی تھا کہ میں تواس میں سے گزر رہا تھا ۔ ۔ ۔ میں چلتا ہی رہا ۔ #
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایان سیڈ ( Ian Seed ) اس وقت یونیورسٹی آف چیسٹر، برطانیہ میں ’ تخلیقی تحریر ' ( Creative Writing ) کا استاد ہے ۔ اس سے پہلے وہ یونیورسٹی آف لنکاسٹراور یونیورسٹی آف کُمبریا میں پڑھاتا تھا ۔ وہ نثر ( فکشن اور نان فکشن) لکھنے کے علاوہ شاعر اور مترجم بھی ہے ۔ اب تک اس کی شاعری اور نثر کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں جبکہ وہ فرانسیسی شاعر ’ Pierre Reverdy ‘ کی شاعری کا ترجمہ ’ The Thief of Talant ‘ کے نام سے کر چکا ہے ۔ اس کی تازہ ترین کتاب ’ New York Hotel ‘ سن 2018 ء میں سامنے آئی ہے ۔
مندرجہ بالا کہانی مئی 2012 ء میں ' The Cafe Irreal ' کے شمارہ نمبر 42 میں سامنے آئی تھی اور اس کا ترجمہ مصنف کی اجازت سے کیا گیا ہے ۔