چلتی ٹرین میں آپ کھڑکی سے باہر منظر دیکھ رہے ہیں۔ ذہن میں ایک سوال ابھرا، عام سے سوال سے نکلتی سوچوں کی زنجیر ہمیں دنیا کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتی ہے۔ آئیں، اب مل کر سوچیں۔
دنیا میں سبز رنگ اتنا کیوں ہے؟
قدرتی طور پر زمین کی سطح پر پایا جانے والا سب سے عام رنگ سبز ہے جس کی وجہ پودوں کے پتوں میں پایا جانے والا کیمیکل کلوروفِل ہے۔
کلوروفِل کا رنگ سبز کیسے؟
کسی بھی چیز کی رنگت کا انحصار اس پر ہے کہ وہ روشنی کا کونسا حصہ منعکس کرتی ہے۔ درختوں کے پتے چونکہ سبز رنگ کی ویولینتھ کی روشنی جذب نہیں کرتے، اس لئے یہ سبز ہیں۔
اگر پتے سورج کی تمام توانائی جذب کر لیتے تو پھر کس رنگ کے ہوتے؟
اگر یہ کچھ بھی منعکس نہ کرتے تو پھر سیاہ رنگ کے ہوتے۔ اسی وجہ سے شمسی توانائی حاصل کرنے کے لئے بنائے جانے والے سولر سیل سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں تا کہ وہ تمام تر توانائی جذب کر سکیں۔
لیکن پھر پتے سیاہ کیوں نہیں؟ کیا یہ زیادہ بہتر نہ تھا؟ کیا سبز رنگ کم توانائی رکھتا ہے؟
سورج کی سبز رنگ کے سپیکٹرم میں روشنی سب سے زیادہ توانائی رکھتی ہے لیکن فوٹوسنتھیز میں توانائی ایک خاص مقدار میں درکار ہے۔ اگر یہ زیادہ ہو جائے تو تھرمل سٹریس کے باعث نہ صرف پودے کی خلیاتی دیوار کو نقصان پہنچے گا بلک یہ اپنا پانی اپنے جسم میں برقرار نہیں رکھ سکے گا۔ سبز رنگ کو فلٹر کرنے سے فوٹوسنتھیز کے لئے درکار توانائی بھی پوری ہو جاتی ہے اور نقصان پہنچانے والی حرارت بھی پیدا نہیں ہوتی۔
خزاں کے رنگ پھر پیلے، سرخ یا نارنجی کیوں؟
اس کی وجہ کلوروفِل کی مددگار پگمینٹس جیسا کہ کاروٹینوائیڈ یا اینتھوسائنین ہیں۔ خزاں میں جو پودے کلوروفل نہیں بناتے، ان میں ہم پھر دوسرے رنگ دیکھتے ہیں۔ یہی مددگار پگمینٹس ہیں جن کی وجہ سے ہم عام پودوں میں بھی سبز رنگ کے کئی طرح کے شیڈ دیکھتے ہیں۔
لیکن خزاں میں کلوروفل کیوں نہیں؟
اگر آپ نے شمسی توانائی استعمال کی ہو تو جانتے ہوں گے کہ سردیوں میں اس طریقے سے زیادہ توانائی نہیں ملتی کیونکہ سردی میں دن بھی چھوٹا ہوتا ہے اور روشنی بھی کم۔ کلوروفل بنانے اور فوٹوسنتھیسز کرنے کے لئے پودے کو توانائی درکار ہوتی ہے جو سردیوں میں فائدہ نہیں دیتی۔ کچھ پودے اس موسم میں اپنا توانائی کا خرچ بچانے کے لئے کلوروفل بنانا بند کر دیتے ہیں۔
اگر زندگی کسی دوسرے سیارے پر ہوئی تو کیا وہاں پر بھی پودے ہوں گے؟
اگر پیچیدہ زندگی ہوئی تو پھر اس کا اپنے ستارے سے توانائی حاصل کرنا ضروری ہے، جس کے لئے پودے کی طرح کی زندگی ہونا اہم ہے۔ زمین کی ارتقائی تاریخ میں فوٹوسنتھیسز کا آغاز بھی ان واقعات میں سے ہے جو صرف ایک ہی بار ہوئے ہیں لیکن اس کے بغیر زندگی کی لمبی اور پیچیدہ زنجیر ناممکن ہے۔
اگر کوئی ایسا سیارہ ہوا تو پودے کا رنگ سبز ہی ہو گا؟
اس کا انحصار اس کے ستارے اور سیارے پر ہے۔ تفصیل نیچے دئے گئے لنک سے
لیکن یہ دنیا میں سبزہ رہ کیسے جاتا ہے، سبزہ خور جانور یہ سب چٹ کیوں نہیں کر جاتے؟
جیسے ہمارے جسم کے خلیوں کی ریگولیشن ہے اور خلیے خاص تعداد میں کچھ اصولوں کے تحت بنتے ہیں، ویسے ہی زمین پر انواع کی تعداد میں ریگولیشن ہے۔ یہاں یہ پودے بھی ہیں اور ان کو کھانے والے بھی لیکن یہ تعداد ایک توازن میں ہے۔
لیکن یہ سبز رنگ خود کیا ہے؟
ٹرین کا سٹیشن آ گیا، باقی سوچیں بعد میں۔
اگلے سٹیشن تک آپ ٹرین کے اس منظر سے کوانٹم فزکس اور کیمسٹری (فوٹوسنتھیسز)، اناٹومی اور نیوروسائنس (رنگوں کی ڈیٹکشن)، پھر جیولوجی، سوائل سائنس، کرونوبائیولوجی، سولر پاور سمیت سائنس کے بہت سے اور شعبوں تک پہنچ سکتے ہیں۔
سائنس کے گہرے ترین جواب بہت سادہ مظاہر کے پیچھے ہیں۔ ذہن میں ابھرنے والے عام سے سوال سے نکلنے والی سوچوں کی زنجیر آپ کو کہاں تک لے جا سکتی ہے، اس کا انحصار آپ پر ہے۔