تِل کم دورانیہ کی ایک اہم روغندار فصل ہے۔ اس کے بیجوں میں 50 سے 60 فیصد تک تیل اور 22 فیصد تک پروٹین ہوتی ہے۔ اس کے بیج اور تیل ادویات سازی میں استعمال ہوتے ہیں۔ تلوں کا تیل مساج، مارجرین، اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات، کاربن پیپر اور ٹائپ رائٹر کے ربن بنانے کے کام آتا ہے۔ اس کی خصوصیات بہت حد تک زیتون کے تیل سے ملتی ہیں لہٰذا اس کو 5 سے 10 فیصد تک دوسرے خوردنی تیلوں میں ملا کر کھانے سے تیل کی کوالٹی بہتر ہو جاتی ہے۔ تلوں کی کاشت پر خرچ کم ، رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہ فصل اب ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کر گئی ہے۔
درمیانی میرا سے بھاری میرا زمین جس میں پانی جذب کرنے اور نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت ہو، تل کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ چکنی اور پانی جذب نہ کرنے والی زمینوں میں بارش یا آبپاشی کا پانی کھڑا ہونے سے پودے مرنا شروع ہو جاتے ہیں اس لئے ایسی زمینوں پر تل کاشت کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ زیادہ ریتلی اور سیم و تھور زدہ زمینیں اس کی کاشت کے لئے موزوں نہیں۔کاشت سے پہلے 2 سے3 ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں ۔ زمین کی ہمواری کا خاص خیال رکھیں۔
پنجاب میں عام کاشت کیلئے سفید تل کی منظور شدہ اقسام ٹی ایچ6- ، ٹی ایس 5- اور ٹی ایس 3 ہیں جو بہتر پیداواری صلاحیت کے ساتھ ساتھ کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہیں۔ ٹی ایچ 6- مقابلتاً بہتر پیداوار کی حامل ہے۔
تل کی بہتر پیداوارکیلئے اس کو ترجیحاً 15 جون سے 15 جولائی تک کاشت کریں۔ بارانی علاقوں میں جولائی کا پہلا پندرھواڑہ اس کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ تل اگیتے (جون سے پہلے) کاشت کرنے سے بیماریوں اور کیڑوں کا حملہ زیادہ اور پچھیتی کاشت (جولائی کے بعد) کرنے سے پیداوار کم ہوتی ہے اور گندم کی کاشت میں تاخیز کا باعث بھی بنتی ہے۔ ٹی ایچ6- کو 30 جون تک اور ٹی ایس 3- اور ٹی ایس 5- کو 15 جون سے 15 جولائی تک کاشت کریں۔اچھا اگاؤ دینے والی زمین میں تندرست اور صاف ستھرا بیج ڈرل سے قطاروں میں کاشت کرنے کیلئے ڈیڑھ سے دو کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ جڑ، تنے کی سڑاند اور اکھیڑا سے بچانے کیلئے کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوند کش زہر بحساب 2 گرام فی کلوگرام لگا کر کاشت کریں۔
زمین کو اچھی طرح تیار اور ہموار کر کے تر وتر میں فصل کو بذریعہ سنگل روڈرل یا سمال سیڈڈ ڈرل دوپہر کے بعد گرمی کی شدت کم ہونے پر کاشت کریں۔ قطاروں کا آپس میں فاصلہ 45 سینٹی میٹر (ڈیڑھ فٹ) رکھیں۔ زیادہ رقبہ کاشت کرنا مقصود ہو تو سمال سیڈڈ ڈرل میسر نہ ہونے کی صورت میں گندم کاشت کرنے والی ڈرل استعمال کریں۔ ڈرل استعمال کرنے سے پہلے اس کی ایک پور بند اور ایک پور کھلی رکھیں تاکہ قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ ہو جائے۔ پور کا سوراخ کم سے کم کر دیں اور ایک ایکڑ کیلئے ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج کو 6 سے 8 کلوگرام باریک ریت یا مٹی میں اچھی طرح ملا کر بیج والے خانے میں ڈال کر ڈرل کریں۔ یاد رہے کہ بیج کو دوران کاشت کسی ڈنڈے سے مکس کرتے رہیں اور ڈرل چوک (بند) ہونے کا بھی خیال رکھیں۔ اگر ڈرل کا انتظام نہ ہو سکے تودو سے تین کلوگرام باریک ریت یا مٹی بیج میں اچھی طرح ملا کر ایک دفعہ کھیت کے لمبے رخ اور دوسری دفعہ چوڑے رخ چھٹہ دیں تاکہ کھیت میں بیج اچھی طرح یکساں فاصلے پر بکھر سکے۔ بیج ڈیڑھ سے دو انچ سے زیادہ گہرائی میں کاشت نہ کریں۔ پکی زمینوں میں تل کاشت کرنے کے لئے چھٹہ کے بعد چھوٹی وٹیں بنائیں۔ وٹیں بناتے وقت رجر کے پھالوں کا درمیانی فاصلہ 3.5 فٹ رکھیں اور رجر کے پیچھے سہاگے کی طرح لکڑی کا بالا باندھ لیں تاکہ وٹوں کی اوپری سطح ہموار ہو اور بیج کے اوپر مٹی کی ہلکی تہہ پڑ جائے۔ اس طرح سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ بارشوں کے نقصان کا احتمال بھی کم ہوتا ہے۔جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے جڑی بوٹی مار زہریں زرعی ماہرین کے مشورہ سے راؤنی کے بعد تر وتر میں یا بوائی کے فوراً بعد سپرے کریں۔
زمین کی زرخیزی کو ٹیسٹ کروا کر کھاد ڈالنا بہتر ہے۔ اگر زمین کا تجزیہ نہ کروایا جا سکے تو اوسط زرخیزی والی زمین میں 1 بوری ڈی اے پی + آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ(18 فیصد) + چوتھائی بوری یوریا+ آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا ایک بوری ٹی ایس پی + چوتھائی بوری یوریا + آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ بوائی کے وقت جبکہ پہلے اور دوسرے پانی کے ساتھ پونی بوری یوریا (دو برابر قسطوں میں 18+18 کلوگرام) فی ایکڑ استعمال کریں۔فاسفورسی، پوٹاش کی کل مقدار اور چوتھائی حصہ نائٹروجن کھاد بوائی سے پہلے ہی زمین تیار کرتے وقت ڈال دیں۔ نائٹروجنی کھاد کی آدھی مقدار پہلے پانی پر اور بقایا آدھی کھاد دوسرے پانی پر دیں۔ بارانی علاقوں میں ساری کھاد بوقت کاشت ڈال دیں۔
اگاؤ مکمل ہو نے پر جب 4 پتے بن جائیں تو کمزور پودے نکال کر پودوں کا آپس میں فاصلہ ٹی ایچ 6- قسم کے لئے 4 انچ اور ٹی ایس 3- اور ٹی ایس 5- کے لئے 6 انچ رکھیں۔ اس طرح کھیت میں بالترتیب 87000 اور 58000 فی ایکڑ پودے رہ جائیں گے۔ پانی دینے سے پہلے ایک خشک گوڈی کریں جبکہ دوسری گوڈی پہلا پانی دینے کے بعد وتر آنے پر کریں۔عام طور پر فصل دو سے تین پانی لگانے سے پک جاتی ہے۔ پہلا پانی اگاؤ مکمل ہونے کے 15 سے 20 دن بعد، دوسرا پانی پھول آنے پر اور تیسرا پانی ڈوڈیاں مکمل ہونے پر دیں۔ فصل کو پانی ہلکا دیں، آبپاشی کا انحصار زمین کی قسم اور موسمی حالات پر ہے۔ اس فصل کی بڑھوتری کا زمانہ چونکہ موسم برسات میں ہے اس لئے بارش کا فالتو پانی فصل سے فوری نکالتے رہیں کیونکہ پانی کھڑا رہنے کی صورت میں پودے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔
یہ فصل تقریباً 100 سے 120 دنوں میں پک کر تیار ہو جاتی ہے جب پودوں سے 90 سے 95 فیصد پتے جھڑ جائیں اور پودوں کی نچلی 75 فیصد پھلیاں زردی مائل ہو جائیں تو پھلیوں کا منہ کھلنے سے پہلے پودے کاٹ لیں اور چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر پہلے سے تیار کردہ ہموار پڑ میں سیدھے کھڑے کر دیں تاکہ ان میں روشنی اور ہوا کا گزر آسانی سے ہو سکے اور باقی کچی پھلیاں پودوں میں موجود خوراک حاصل کر کے پک سکیں۔ پڑ بناتے وقت اس کی مناسب صفائی اور لپائی کریں اور کیڑے مکوڑوں سے بچانے کیلئے پڑ کے ارد گرد مناسب زہر کا دھوڑا کریں۔ پودے خشک ہونے پر ان کو لٹا کر جھاڑ لیں یہ عمل وقفے وقفے سے 3-2 دفعہ کرنے سے بیج مکمل طور پر علیحدہ ہو جائے گا۔ بیج کو دھوپ میں 3-2 دن خشک کریں اور جب ان میں نمی 8 سے 10 فیصد رہ جائے تو اچھی طرح صاف کر کے ذخیرہ کریں یا منڈی میں فروخت کر دیں تاکہ سٹور میں اسے پھپھوندی نہ لگے اور منڈی میں جنس کا اچھا بھاؤ مل سکے۔