::: "تھامس پنچن(Thomas Pynchon): امریکہ کا مابعد جدیدی لایعنی ناول نگار"
===================================
تھامس پنچن ،8 مئی 1937 مین گلیں کیو لونگ آئی لینڈ نیویارک میں پیدا ھوئے۔ 19599 میں کورنیل یونیورسٹی سے سائنس اور انگریزی ادبیات کی سند حاصل کی لیکن جلد ھی کارنیل یونیورسٹی سے انجینرنگ کی تعلیم کو خیر باد کہ کر امریکی بحریہ میں شمولیت اختیار کی۔ جب وہ 1960-1963 میں سیٹل ، ریاست واشنگٹن کی بوئنگ ھو ائی جہازوں کی کمپنی میں " تکنیکی مصنف" تھے تو انھوں نے اپنی پہلی ناول "وی" (V) مکمل کی۔
تھامس پنچن امریکہ کے ایسے فکشن نگار ہیں جن کے متعلق یہ کہا جاتا ھے کی وہ ریاضیاتی نثر لکھتے ہیں۔ جس میں طبعیات اور دیگر سائنسی علوم کی اصطلاحات کی بھر مار ھوتی ھے جو قاری کے زہن پر گراں گذرتی ھے یوں ان کا افسانوی متن ایہام نویسی اور ابہام سے بھر جاتا ھے اور وہ اپنی تحریروں میں کئی لسانی نوعیتوں اور قوائد کو خطروں سے بھی دوچار کردیتے ہیں اور اس ہیبت ناک صورتحال سے وہ اپنے قاری کو خوف زدہ کردیتے ہیں جس میں کوکیں، دیگر منشیات اور شراب نوشی کی ‘ کجروانہ‘ گونج بھی سنائی دیتی ھے۔ پنچن اپنے فکشن کو مابعد جدیدی کے علاوہ "اعلی/ اونچی جدیدیت "بھی کہتے ہیں۔ ان کی ناولز میں معاشرتی، سیاسی نوعیتوں کے کرب اور مسائل بھرے ھوئے ہیں۔ جس میں نسل پسندی اور سامراج کی شکل کو وہ ثقافتی جبر کے حوالے سے دیکھتے ھوئے اس کو نئی ادبی ہیتوں کے ساتھ تخلیق کرتے ہیں جس کے بطن میں عمرانیاتی اور الہیاتی فکر پوشیدہ ھے۔ پنچن نے جنسیات، نفسیات، سماجیات، سائنس اور ٹیکنیالوجی کے موضوعات کو اپنے ناولز میں بہت ھی ہنر مندی سے اپنے افسانوی کینوس پر پھیلایا۔ وہ کمتر ثقافت کی نشاندھی کرتے ھوئے اپنے فکشن میں مزاحیہ، کارٹون، معروف فلموں، ٹیلی ویژن پروگرامز،پکوان کاری، شہری اساطیر، سازشی نظریات اور لوک فن کی بو قلمیاں بکھیر دیتے ہیں۔ پنچن کے ناولوں میں نراجیت سیاست کودیکھنا جاسکتا ھے۔ تھامس پنچن اور امریکی جوابی انقلابی ثقافت( کاؤنٹر انقلابی کلچر ) ساٹھ کی دہائی میں آزاد شناخت کے روپ میں سامنے آیاکرتا ہے اور، بیٹس نسل کی تحریک ، نئی یساریت پسندی ( نیو لیفٹ) اور بلیک پینتھر پارٹی ( امریکی سیاہ فام لوگوں کی مسلح اور انقلابی تحریک) کے طور پر اور psychedelic تحریک کے طور پر اور تحریک نسوان کی منفرد اور نئی توجیحات اور تفاسیر پیش کی ہیں۔ انھوں نے جوابی ثقافتی انقلاب کو بڑی سمجھ داری کے ساتھ نئی فکری راھوں سے روشناس کروایا۔ ۔ تھامس پنچن کے افسانوی آفاق پر ونگسٹائن، ایملی ڈکنس،بورھس،امبرٹوایکو، ایڈگر ایلن پو، ہارتھون، میلویل، چالس ڈکنس،تھامس مان، جوزف کانریڈ، بیکٹ، آئینسکو، کامیو، ایڈورڈ ایلبی، سال بیلو، ہیرلڈ پینٹر، نامن میلر، ٹینسی ولیم اور ٹونی مویسن کے گہرے اثرات محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ انھوں نے سلمان رشدی کی ناول " کلام شیطانی" کی تعریف کرتے ھوئے اسے عظیم ناول قرار دیا۔ پنچن کئی بار ادب کے نوبل انعام کے لیے نامزد کئے گئے مگر ہنوز انھیں اس انعام کو پانے میں کامیابی حاصل نہیں ھوسکی۔ تھامس پنچن پر میرا ایک تفصیلی مضمون راولپنڈی کے ادبی جریدے۔۔"کلاسیک"۔۔ اکتوبر 1985( مدیر: احمد داؤد مرحوم) کے شمارے میں "پراسرار ناول نگار" کے عنوان سے شائع ھوا تھا۔ تھامس پنچن کی تخلیقات یہ ہیں۔ ان میں سے چند کتابوں کو انعامات اور اعزازت سے بھی نوازہ گیا ھے۔
V. (March, 1963), winner of William Faulkner Foundation Award
The Crying of Lot 49 (April 27, 1966), winner of Richard and Hilda Rosenthal Foundation Award
Gravity's Rainbow (February 28, 1973), 1974 National Book Award for fiction, judges' unanimous selection for Pulitzer Prize overruled by advisory board, awarded William Dean Howells Medal of the American Academy of Arts and Letters in 1975 (award declined)
Slow Learner (April, 1984), collection of early short stories
Vineland (February, 1990)
Mason & Dixon (April 1997)
Against the Day (November 21, 2006)
***************
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔