لسبیلہ بلوچستان سے سیدھی لکیر میں دُنیا کا سب سے لمبا سمندری سفر کیا جا سکتا ہے۔
پانچ سال پہلے ریڈایٹ ویب سائیٹ پر ایک صارف کے لگائے گئے نقشے کے مطابق لسبیلہ بلوچستان سے شمال مشرقی روس کا سیدھی لکیر میں دُنیا کا سب سے لمبا خشکی کو چھوئے بغیر سفر ہو گا۔ اس تحریر کی وجہ سے ایک بہت متنازع گفتگو شروع ہو گی جس کو بالآخر دو محققین نے اب سچ ثابت کر دیا ہے۔
اس تحریر نے نہ صرف سیدھی لکیر میں سمندری سفر بلکہ خشکی پر سفر کے متلاشی افراد کو ایک نئے تجسس میں ڈال دیا کہ وہ کون سا سمندری راستہ زمین کو چھوئے بغیر سب سے لمبا ہو گا۔
یونائیٹڈ ٹیکنالوجی ریسرچ سنٹر کے روہن چابکسور اور آئی بی ایم کے کشال مکھر جی کا شکریہ کہ جنہوں نے ایک اِس مسئلے کے حل کے لیے ایک کمپیوٹر الگورتھم بنایا ہے جو خودکار طریقے سے ایسے راستے کا حساب نکال سکتا ہے۔ اِن کا بتایا ہُوا سب سے لمبا سمندری راستہ بالکل وہی ہے جو پانچ سال پہلے ریڈایٹ صارف نے دریافت کیا تھا۔
یہ طویل راستہ سونمیانی لسبیلہ سے مڈغا ساگر اور افریقہ کے درمیان سے ہوتا ہوا جنوبی امریکہ کے ٹیراڈل فیوگو اور انٹارکٹیکا کے درمیان سے ہوتا ہوا ضلع کیرجنسکی کا مچاٹک کر روس پر جا کر ختم ہوتا ہے۔ اِس راستے کی طوالت 32,089.7 کلو میٹر یا 19,940 میل ہے۔
دریں اثنا خشکی پہ سب سے طویل راستہ چین کے شہر جانجیانگ فیوجان سے شروع ہو کر منگولیا، قازقستان اور روس سے ہوتا ہوا بیلا روس، یوکرین، پولینڈ، چیک ریپبلک، جرمنی آسٹریا، سوئیزرلینڈ، فرانس اور سپین سے ہوتا ہوا ساگرس پرتگال پر 15 ملکوں سے ہوتا ہوا ختم ہوتا ہے۔ اِس راستے کی طوالت 11,241.1 کلو میٹر یا 6,985 میل ہے۔
یہ تحریر اس لِنک سے لی گئی ہے۔