یک سِنگھے
چھٹا افسانہ ؛ بیکری پردوسرا دھاوا
( The Second Bakery Attack , 1985 )
اردو قالب ؛ قیصر نذیر خاورؔ
آغاز ؛ ایک اقتباس
مجھے تاحال یقین نہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو بیکری پر حملے کے بارے میں بتا کرٹھیک کیا یا نہیں ۔ لیکن ، شاید یہ صحیح اور غلط کا سوال نہیں ۔ میرا مطلب ہے کہ غلط انتخاب بھی درست نتائج دے سکتے ہیں یا پھر اس کے الٹ ہو سکتا ہے ۔ میرا یہ موقف ہے کہ ،اصل میں، ہم انتخاب کرتے ہی نہیں ہی ۔ چیزیں خود بخود ہو جاتی ہیں یا پھر نہیں ہوتیں ۔
آپ ، اگر اسی زاویے سے دیکھیں تو بس ایسا ہو گیا کہ میں نے اپنی بیوی کو بیکری پر حملے کے بارے میں بتا دیا تھا ۔ میرا کوئی ارادہ یا منصوبہ نہیں تھا کہ میں بات کو چھیڑوں ۔۔۔ میں تو اس کے بارے میں سب کچھ بھول چکا تھا ۔۔۔ اور ایسی بات بھی نہ تھی کہ یہ کسی بندے نے مجھے یاد دلائی تھی ۔
مجھے تو ایک ناقابل برداشت بھوک نے اسے یاد دلایا تھا ۔ اس بھوک کا احساس مجھ پر شب میں دو بجے سے کچھ پہلے طاری ہوا تھا ۔ہم نے شام چھ بجے ہلکا کھانا کھایا تھا ، ساڑھے نو بجے ہم بستر میں گھس کر سو گئے تھے۔ ہماری آنکھ اکٹھے ہی کھلی تھی ۔ چند منٹوں بعد درد کی لہریں ’ دی وِزرڈ آف اووز‘کے ’ واورولے‘ کی سی شدت سے اٹھیں ۔ یہ غیر معمولی طور پر ہم پر حاوی ہونے والی بھوک کی لہریں تھیں ۔
ہمارے فرج میں ایک بھی ایسی شے موجود نہ تھی جسے تکنیکی طور پر ’ خوراک ‘ کہا جا سکے ۔ہماے پاس ’ فرنچ ڈریسنگ‘ کی ایک بوتل ، بیئر کے چھ ’ کین‘ ، دو مرجھائے ہوئے پیاز ، مکھن کی ایک ٹکیہ اور فرج کی باس ختم کرنے والا ایک ڈبہ تھا۔ہماری شادی کو صرف دو ہفتے ہوئے تھے اور ابھی ہمیں دیگر معاملات کے علاوہ کھانے کے قواعد کے حوالے سے ازدواجی ہم آہنگی و سمجھ بوجھ پیدا کرنا تھی ۔
میں اس وقت ایک قانونی مشاورت کی فرم میں کام کرتا تھا جبکہ میری بیوی ایک ڈیزائن سکول کے دفتر میں ملازم تھی ۔میں اٹھائیس یا انتیس برس کا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی شادی کا سال کیوں درست طور پر یاد نہیں ؟ ۔۔۔جبکہ وہ مجھ سے دوسال اور آٹھ ماہ چھوٹی تھی۔خوراک اور کریانے کی اشیاءکی حیثیت ہمارے دماغوں میں ثانوی سے بھی نیچے تھی ۔بھوک اتنی شدید تھی کہ ہم پھر سو نہ سکے ۔لیٹے رہنا بھی ہم کو چبھ رہا تھا ۔ یہ بھی تھا کہ ہم اتنے بھوکے تھے کہ کوئی مثبت کام کرنے کے بارے میں بھی نہیں سوچ پا رہے تھے۔ہم بستر سے نکلے اور ہمارے قدم ہمیں باورچی خانے میں لے گئے ۔انجام یہ ہوا کہ ہم میز کے گرد آمنے سامنے بیٹھے تھے ۔ اس شدید بھوک کی وجہ کیا ہو سکتی تھی ؟ہم نے باری باری امید سے فرج کا دروازہ کھولالیکن جتنی بار بھی ہم نے اندر جھانکا ، اندر موجود اشیاءوہی کی وہی رہیں ؛ بیئر ، پیاز ، مکھن ، ڈریسنگ اور باس ختم کرنے والا بکسا ۔یہ ممکن تھا کہ پیاز مکھن میں تلے جا تے لیکن دو مرجھائے ہوئے پیازہمارے خالی معدوں کی آگ کیسے بجھا سکتے تھے ، ویسے بھی پیاز دوسری اشیاءکے ساتھ ملا کر کھایا جاتا ہے یہ آپ کی اشتہا ءکی تسکین کے لئے خوراک نہیں گردانا جاتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
( مکمل پڑھنے کے لئے کتاب ' یک سِنگھے ' حاصل کریں ۔ یہ کتاب درج ذیل کتابوں کی دکانوں پر دستیاب ہے ۔ )
لاہور؛ ۔۔۔۔ کھوکھر بک ڈپو ، اعجاز برادرز ، منیر بک سٹال ، سنگ میل پبلشرز ، النشاط بک سنٹر ، سہیل بک سٹال ، اظہار سنز ، کالج بک ڈپو ، یونیورسٹی بک ایجنسی ، ارسلان رضا بک سیلرز ، فریمز اینڈ بکس ، مکتبہ تعمیر ِ انسانیت ، کتاب محل
کراچی؛ ۔۔۔ ویلکم بک پورٹ
لاڑکانہ؛ ۔۔۔ ریبیل کتاب گھر
کوئٹہ؛ ۔۔۔ سیلز اینڈ سروسز
پشاور؛ ۔۔۔ یونیورسٹی بک ایجنسی
منگورہ ، سوات ؛ ۔۔۔ کالج بک سیلرز
راولپنڈی ؛ ۔۔۔ کتاب گھر
گجرات ؛ ۔۔۔ گجرات بکس اینڈ سٹیشنرز
نوٹ ؛ ۱ ۔ یہ جلد ہی دیگر شہروں میں بھی دستیاب ہو گی ۔
۲ ۔ یہ ' مکتبہ فکر و دانش ' ، 491 – B فیصل ٹائون ، لاہور اور' تخلیقات ' ، بیگم روڈ ، لاہور سے بذریعہ وی پی بھی منگوائی جا سکتی ہے ۔ اس کے لئے فون نمبرز; 4241601 0300 ، 37238014 042 یا 8706239 0332 پر رابطہ کریں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔