ٹھنگنی کہکشاں میں عظیم دیو
عام طور پر ہر بڑی کہکشاں کے مرکز میں ایک دیو ہیکل بلیک ہول (supermassive black hole) ہوتا ہے جس کا ماس ہمارے سورج سے کئی کروڑ یا ارب گنا زیادہ ہوتا ہے- لیکن بہت سی چھوٹی کہکشاؤں کے مرکز میں ایسے بلیک ہول نہیں پائے جاتے- ملکی وے کہکشاں ایک بڑی کہکشاں ہے جس کا قطر ایک لاکھ نوری سال کے لگ بھگ ہے اور اس کے مرکز میں بھی ایک supermassive بلیک ہول موجود ہے- تاہم ملکی وے کہکشاں کے نواح میں بہت سی چھوٹی موٹی کہکشائیں ہیں جن میں ایسا کوئی بلیک ہول موجود نہیں ہے-
اب سائنس دانوں نے ہبل ٹیلی سکوپ کی مدد سے ہم سے ساڑے پانچ کروڑ نوری سال کے فاصلے پر ایک ایسی ہی انتہائی ٹھنگنی کہکشاں (ultra-compact dwarf galaxy) دریافت کی ہے جس کا قطر محض دو سو نوری سال کے لگ بھگ ہے اور اس میں محض دس کروڑ ستارے ہیں لیکن اس کے مرکز میں ایک بہت بڑا بلیک ہول موجود ہے- سائنس دان ایک عرصے سے اس کہکشاں پر نظر رکھے ہوئے تھے کیونکہ اس کا کل ماس اس کی چھوٹی سی جسامت سے میل نہیں کھاتا- سائنس دانوں کا خیال تھا کہ اس اضافی ماس کی وجہ اس کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہول ہے تاہم ابھی تک اس کا کوئی ثبوت میسر نہیں تھا- چنانچہ سائنس دانوں نے ہبل ٹیلی سکوپ کے ذریعے اس کہکشاں کے کچھ اندرونی ستاروں پر فوکس کیا اور ان کی کہکشاں کے مرکز کے گرد گھومنے کی رفتار کی پیمائش کی- اس پیمائش سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ ستارے انتہائی تیزی سے ایک بہت ہی چھوٹے قطر کے دائرے میں گھوم رہے ہیں- اس قدر تیز رفتار حرکت اسی صورت میں ممکن ہے اگر اس کہکشاں کے مرکز میں ایک بلیک ہول موجود ہو- سائنس دانوں کے اندازے کے مطابق اس بلیک ہول کا ہمارے سورج سے دو کروڑ گنا زیادہ ہے- دوسرے الفاظ میں اس کہکشاں کا 15 فیصد ماس اس بلیک ہول میں ہے- اس کے برعکس ملکی وے کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہول کا ماس سورج سے چار کروڑ گنا زیادہ ہے جو کہ ملکی وے کہکشاں کے مجموعی ماس کے ایک فیصد سے بھی کہیں کم ہے-
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ کہکشاں ماضی میں بہت بڑی تھی اور اس میں اربوں ستارے تھے لیکن کسی دوسری کہکشاں کے پاس سے گذرنے کے عمل میں اس کے بہت سے ستارے دوسری کہکشاں کے ساتھ منسلک ہو گئے اور یہ کہکشاں ایک دیوہیکل بلیک ہول کی موجودگی کے باوجود ایک ٹھنگنی کہکشاں بن کر رہ گئی
http://www.iflscience.com/space/astronomers-find-smallest-galaxy-supermassive-black-hole/
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔