کم سے کم درجہ حرارت صفر ڈگری کیلون ہے۔ گہری خلا میں سرد ترین مقام ایک ڈگری کیلون پر ہے لیکن تمام کائنات کا کم ترین درجہ حرارت ہماری زمین پر سائنسدانوں نے حاصل کیا ہے۔ یہ ایک ڈگری کا ایک اربواں حصہ ہے۔ یعنی ایک نینو کیلون۔ اس قسم کے درجہ حرارت کی فزکس الٹرا کولڈ فزکس کہلاتی ہے۔ سرد پارٹیکل سست رفتاری سے حرکت کرتے ہیں۔ (درجہ حرارت کا مطلب ہی یہ ہے)۔ اس درجہ حرارت پر سائنسدانوں کے لئے انفرادی ایٹم اور مالیکیول کی خاصیتیں دیکھنا آسان ہو جاتا ہے اور فزکس کی کئی بنیادی چیزیں ٹیسٹ کی جا سکتی ہیں۔
لیکن سوال یہ کہ اتنے درجہ حرارت تک پہنچا کیسے جائے؟ کسی چیز کو سرد کرنے کیلئے اس کے قریب اس سے زیادہ سرد چیز رکھ دی جاتی ہے تا کہ یہ اضافی حرارت اس تک منتقل کر سکے۔ لیکن اتنے کم درجہ حرارت پر اس طرح نہیں پہنچا جا سکتا۔ ایسا نہیں کہ فریزر میں رکھا اور لو ایک نینو کیلون تک پہنچ گئے۔ اس کیلئے کوانٹم مکینکس کی مدد لینا پڑتی ہے اور لیزر کو استعمال کرنا ہوتا ہے۔
اس کی کئی تکنیکس ہیں۔ لیزر کی مدد سے ٹھنڈا کرنے کا سب سے عام طریقہ ڈوپلر کولنگ کہلاتا ہے اور پچھلے چالیس سال سے الٹرا کولڈ فزکس کا طریقہ رہا ہے۔ ایٹم روشنی کو جذب کر سکتے ہیں اور خارج کر سکتے ہیں لیکن صرف اس وقت جب انرجی کی ایک خاص مقدار ہو۔ جب ایک فوٹون ایٹم سے ٹکراتا ہے تو وہ اس سے مومینٹم لے کر بھی جا سکتا ہے اور اس کو مومینٹم دے بھی سکتا ہے۔ ویسے ہی جیسے دو گیندیں آپس میں ٹکرائیں تو ہوتا ہے۔ اس کا انحصار اس پر ہے کہ وہ ٹکراتی کیسے ہیں۔ کبھی کوئی ایک سست ہو سکتی ہے، کوئی تیز۔ یعنی ایٹم پر روشنی ڈالنے سے ہم اس کی حرکی توانائی میں تبدیلی لا سکتے ہیں اور توانائی کی اس تبدیلی کا مطلب درجہ حرارت میں تبدیلی ہے۔ درجه حرارت ایٹمز یا مالیکیولز کی حرکی توانائی کی پیمائش ہے۔ ٹھنڈا کرنے کا مطلب ان کی یہ توانائی ان سے چھین لینا ہے۔
صرف لیزر سے روشنی ڈالنے سے درجہ حرارت کم نہیں ہو گا کیونکہ اس سے کچھ تیز ہو جائین گے اور کچھ سست۔ یہاں پر ایک ہوشیاری کرنا پڑے گی۔ اور یہ ہوشیاری ڈوپلر والا حصہ ہے۔ قریب آتی یا دور جاتی ایمبولنس کا سائرن ہمیں مختلف طرح سنائی دیتا ہے۔ یه آواز کا ڈوپلر ایفیکٹ ہے۔ ہمیں آواز کی جو فریکوئنسی سنائی دیتی ہے، اس کا تعلق سائرن کی ریلیٹو ولاسٹی سے ہے۔ یہی اثر روشنی میں بھی ہوتا ہے۔ قریب آتی اور دور جاتی روشنی کی فریکوئنسی فرق ہوتی ہے۔ اس فریکوئنسی کا تعلق اس کی توانائی سے ہے۔ زیادہ فریکوئنسی کا مطلب زیادہ توانائی۔ اب یہ اس کا حربہ ہے۔ ایٹم پر لیزر کی ایسی فریکوئنسی ڈالی جاتی ہے جو اس فریکوئنسی سے معمولی سی کم ہو جس پر یہ ایٹم میں جذب ہو جائے گا۔ ڈاپلر ایفیکٹ اس فرق کو پورا کر لے گا۔ جو ایٹم اس فوٹون کی سمت میں بزھ رہے ہیں، وہ اس کو زیادہ فریکوئنسی والا دیکھیں گے اور جذب کر لیں گے جبکہ دوسرے نہیں۔ اس وجہ سے صرف یہ والے ایٹم اپنا سر ٹکرا کر سست پڑ جائیں گے۔
اس طریقے سے ٹھنڈا کرنے کیلئے بہت سے فوٹون درکار ہیں۔ یہ اس طرح ہے کہ چلتی گاڑی کو سامنے سے سویاں مار کر آہستہ کرنے کی کوشش کی جائے۔ لیکن پھر بھی لیزر سے ماری گئی یہ مسلسل پھونکیں کام کرتی ہیں۔ لیکن ڈاپلر کولنگ کی حد ہے۔ ایک ڈگری کے ایک لاکھویں حصے کے قریب پہنچ کر کوانٹم مکینکس کے کچھ اور اثرات نظر آنے لگتے ہیں اور یہ ڈاپلر لمٹ کہلاتی ہے۔
اس سے زیادہ ٹھنڈا کرنے کا ایک اور طریقہ سسی فس کولنگ ہے۔ یونانی دیومالائی کہانیوں میں سسی فس کو دیوتا کو ناراض کرنے پر ایک سزا دی گئی تھی۔ اسے ایک پتھر پہاڑی کے اوپر لڑھکا کر لے جانا تھا لیکن وہ نیچے گرتا رہتا تھا۔ سسی فس کولنگ بھی اسی اصول پر کام کرتی ہے۔ ایک ایٹم کو پہاڑ پر چڑھا دینے کے دوران اس کی حرکی توانائی کم ہو جاتی ہے۔ سسی فس کی لڑائی گریویٹی سے تھی جبکہ سسی فس کولنگ کے ایٹم الیکٹرومیگنٹک پہاڑی چڑھنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ لیزر سے آنے والی روشنی پارٹیکل بھی ہے اور الیکٹرومیگنیٹک ویو بھی (تمام روشنی یہ دہرا کردار رکھتی ہے)۔ یہ ویو ایک طرح سے ایک پہاڑوں اور وادیوں والا میدان پیدا کر دیتی ہے۔ جب یہ ایٹم اس کی رولر کوسٹر سے گزرتے ہیں تو اوپر جاتے وقت ان کی حرکی توانائی کم ہو جاتی ہے، نیچے آتے ہوئی بڑھ جاتی ہے۔ ایٹم کو ٹھنڈا کرنے کیلئے ہمیں اس کو زیادہ وقت اوپر چڑھتے ہوئے گزروانا ہے۔ تا کہ یہ زیادہ توانائی کھوئے اور کم حاصل کرے۔ یہاں پر ہوشیاری یہ ہے کہ جب یہ اوپر پہنچے لگے تو اس کو مزید اوپر کی پہاڑی پر چڑھا دیا جائے۔ ایسا کرنے کے طریقے کو الفاظ میں بتانا کچھ مشکل ہے کیونکہ یہ کوانٹم مکینیکل ہے لیکن اگر اس کو ٹھیک طریقے سے سیٹ کر لیا جائے تو ایٹم ااس بلند پہاڑی پر پہنچ کر ایک فوٹون خارج کرے گا اور اپنی توانائی کھو دے گا اور واپس وادی میں آ جائے گا۔ ہر چکر میں تھوڑی تھوڑی توانائی کھو کر یہ سست پڑتا جائے گا اور سرد پڑ جائے گا۔ اس طریقے کی مدد سے ڈاپلر لمٹ کو پار کر کیا جا سکتا ہے اور نینو کیلون تک پہنچا جا سکتا ہے۔ اس طریقے کو ڈویلپ کرنے پر اس کو ایجاد کرنے والوں کو 1997 کا نوبل انعام ملا۔
سائنسدان ڈوپلر کولنگ، سسی فس کولنگ اور اس طرح کے دوسرے طریقوں کی مدد سے بڑے سے بڑے مالیکیولز کو ٹھنڈا کر رہے ہیں۔ کوانٹم فزکس کے بارے میں ہمیں بہتر جاننے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر ایٹمی کلاک اور کوانٹم کمپیوٹر میں یہ سرد فزکس مدد کر رہی ہے۔
اتنی ٹھنڈی فزکس تک پہنچنے کے یہ دو ٹھنڈے طریقے ہیں۔