تھائی لینڈ، غار میں پھنسے بچوں کو نکالنے کی کوششیں جاری
ریسکو ٹیم کا ایک غوطہ خور آکسیجن کی کمی کے باعث ہلاک ہوگیا جس سے صورت زیادہ گھمبیر ہو گئی
چیانگ رائے ۔تھائی لینڈ کے شمالی صوبے چیانگ رائے میں 23 جون کو لاپتہ ہوئے جونیئر فٹ بال ٹیم کے ارکان کو غار سے باہر نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ۔بچے 23 جون کو فٹ بال میچ کھیلنے کے بعد کوچ کے ساتھ غار دیکھنے گئے تھے اور غار کے اندر موجود بچے باہر بارش کے بعد غار میں پانی بھرنے اور دروازے بند ہونے کے بعد اس میں پھنس گئے تھے۔
ان بچوں اور ان کے کوچ کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد سات غوطہ خوروں جن میں ایک ڈاکٹر اور نرس بھی شامل ہیں، ان تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے
مزید بارشوں کے نتیجے میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے اس مقام کو خطرہ ہے جہاں یہ سب پناہ لیے ہوئے ہیں۔
لاپتہ افراد کے خاندان کے ملنے پر بہت خوش ہیں۔
غاروں میں لاپتہ ہونے والے افراد کی تلاش میں تھائی نیوی کے خصوصی دستے نے حصہ لیا اور سرچ آپریشن میں دو برطانوی غوطہ خور بھی شامل ہیں جنھوں نے پیر کی شب انھیں تلاش کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
غار میں پھنسے ان لڑکوں کی عمر 11 سے 16 سال ہے اور وہ 23 جون سے لاپتہ تھے۔ یہ سب اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ اپنے کوچ کے ہمراہ ایک تفریحی دورے پر گئے۔
بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ کا کہنا ہے کہ غار کے دھانے پر کافی گہما گہمی ہے اور غار سے پانی نکالنے اور غوطہ خوروں کے سلینڈر بھرنے کے لیے جنریٹر نصب ہیں۔
شمالی تھائی لینڈ کے چیانگ رائی میں موجود تھام لوانگ غار برسات کے زمانے میں سیلاب کے پانی سے بھر جاتے ہیں اور یہ پانی وہاں ستمبر اکتوبر تک رہتے ہیں۔
اگر غار میں پھنسے بچوں کو اس سے قبل وہاں سے نکالنا ہے تو انھیں غوطہ خوری کی بنیادی تربیت حاصل کرنی ہوگی۔
لیکن ماہرین نے متبنہ کیا ہے کہ ناتجربہ کار غوطہ خوروں کو کیچر والے اور بالکل نظر نہ آنے والے گدلے پانی میں غوطہ خوری کے ذریعے نکالنا خطرناک ہوگا۔
وہاں سے پانی نکالنے اور پانی کی سطح کو کم کرنے کی کوششیں ابھی تک بارآور نہیں ہوئی ہیں۔ اگر پانی کو خود سے کم ہونے تک انھیں وہاں رکنا پڑا تو انھیں وہاں مہینوں رکنا ہوگا اور انھیں کھانے پینے کی مستقل فراہمی ضروری ہوگی۔
آنے والے دنوں میں مخصوص تربیت یافتہ ڈاکٹروں کو طبی معائینے کے لیے لے جایا جائے گا تاکہ ان کی حالت کا پتہ چلے اور ان کے زخموں کا علاج ہو سکے۔
دوسری ٹیمیں پہاڑ کی دوسری جانب ایسے ممکنہ راستے کی تلاش میں ہیں جہاں سے ان تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
غار میں پھنسے بارہ لڑکے مو پا فٹبال ٹیم کے کھلاڑی ہیں۔
اُن کے 25 سالہ نائب کوچ اکثر اپنی ٹیم کو مختلف تفریحی دوروں پر لے کر جاتے ہیں اور دو سال قبل بھی وہ اپنی ٹیم کے ساتھ اس غار میں آئے تھے۔
غار میں پھنسے سب سے کم عمر لڑکا 11 سال کا ہے۔
کلب کے ہیڈ کوچ جو ٹیم کے ساتھ موجود نہیں تھے کا کہنا ہے کہ پیشہ ورانہ فٹبال کھلاڑی بننے کے لیے تمام ٹیم کو ساتھ وقت گزارانا چاہیے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔