ساتھ لگی پہلی تصویر ہیرلڈ اجرٹن نے 1964 میں کھینچی جس میں ایک گولی سیب میں سے گزر رہی ہے۔ ان کی اس قسم کی فوٹوگرافی بہت مشہور ہوئی تھی لیکن انتہائی تیزرفتار فوٹوگرافی میں اب ہم کہاں آ چکے ہیں؟ ایم آئی ٹی میں ڈویلپ کی گئی فیمٹوفوٹوگرافی کی تکنیک سے اب ایک سیکنڈ میں دس کھرب تصاویر لی جا سکتی ہیں۔ یہ اس قدر تیز رفتار ہے کہ اس سے روشنی کو بھی سلو موشن میں سفر کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے لی گئی دوسری تصویر جس میں روشنی کی لیزر بوتل میں پھیل رہی ہے اس میں روشنی کی خاصیت صاف نظر آتی ہے۔ ساتھ لگی ویڈیو میں بوتل کے اندر روشنی کا سفر دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی سے کیا کچھ ممکن ہے؟ بہت ہی کم روشنی میں بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا کر کے تصویر بنا سکنے اور دو پیکوسیکنڈ کے فرق سے واپس آنے والے فوٹون میں فرق کرنے کی ٹیکنالوجی کا مطلب یہ کہ کئی چیزوں کے اندر کی خاصیت بھی فوٹون کو جذب کرنے کے طریقے کے مشاہدے سے کیا جا سکنا ممکن ہے اور دیوار کے نکڑ کے پیچھے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ایم آئی ٹی کی یہ ٹیکنالوجی اوپن سورس ہے یعنی کوئی بھی اس کی پوری تکنیک کو دیکھ سکتا ہے۔ اس کام کو استعمال کر سکتا ہے یا پھر آگے بڑھا سکتا ہے۔
ایم آئی ٹی کے علاوہ اس پر مشی گن یونیورسٹی میں الٹرافاسٹ آپٹیکل سائنس پر الگ شعبہ قائم ہے اور اس سے ہونے والی تحقیق سے نو کمپنیاں اپنے بزنس کا آغاز کر چکی ہیں۔ مشی گرن یونیورسٹی کی تحقیق کا فوکس لیزر کا انتہائی کی پلس کے کنٹرول پر ہے۔
کسی بھی جگہ پر ٹیکنالوجی اور بزنس کا باہم اشتراک اسی طرز پر ہوتا ہے۔ یونیورسٹیوں میں کئے گئے کام سے ٹیکنالوجی والے بزنس فائدہ اٹھاتے ہیں اور پھر ان بزنس کی دی گئی فنڈنگ سے یونیورسٹیاں تحقیق کرتی ہیں۔
روشنی سلوموشن میں
https://youtu.be/no2AQghK-lQ
ہیرلڈ ایجرٹن کی گیلری
https://edgerton-digital-collections.org/galleries/iconic
اس کی تکنیک پر
http://web.mit.edu/…/assets/pdf/satat_etal_ultrafast_survey…
مشی گن یونیورسٹی کے سنٹر کے بارے میں۔
http://ece.umich.edu/…/center-for-ultrafast-optical-science…
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔