ایک دہائی قبل سمارٹ فون کے عام ہونے پر پوری دنیا میں لوگوں کا سکرین ٹائم بڑھا ہے۔ اور اب میٹا ورس کی پری لانچنگ کے بعد ایپس میں ایسے فیچرز شامل کئے جا رہے ہیں کہ ہم ہر وقت سکرین سے چمٹے رہیں۔ میں اور آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم صبح آنکھ کھلنے سے رات سونے تک اس سکرین سے مسلسل کتنی دیر دور رہتے ہیں۔ اب تو موبائل روز کا سکرین ٹائم بتاتے بھی ہیں جو 2 گھنٹوں سے زیادہ خطرناک ہے اور لمبے عرصے تک سکرین کو زیادہ وقت دینے پر آپ ٹیکسٹ نیک سنڈروم میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
اس سنڈروم کے ساتھ پوری دنیا میں لوگوں کی تشخیص ہو رہی ہے۔ اور اکثریت ینگ خواتین کی ہے۔ ہسٹری میں 6 سے بارہ گھنٹے موبائل سکرین کا استعمال سامنے آتا ہے۔ کندھے جھک جاتے ہیں اور سپائنل کارڈ میں 40 سے 50 ڈگری کا خم آجاتا ہے۔ جو بگڑ کر کائی فوسز Kyphosis میں بدل جاتا ہے۔ اور انتہائی پیچیدہ اور لاکھوں روپے خرچ کی سرجری کے سوا اسکا کوئی حل نہیں ہوتا۔
شروع کی علامات میں۔
سر درد ، آنکھوں میں درد، گردن کی بیک سائیڈ میں درد، کندھوں میں درد، اور کمر میں درد محسوس ہونے لگتا۔ مریض کو احساس ہی نہیں ہوتا کہ اسکے کندھے جھکنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ مرض ینگ لڑکیوں میں ورلڈ وائڈ اس لیے زیادہ آرہا ہے کہ جب لڑکی پر بلوغت آتی تو جسم کی ساخت بدلتی۔ لڑکی اس وجہ سے شروع میں تھوڑا سا جھک کر چلتی ہے کہ اسے قدرتی بدلاؤ کو قبول کرنے میں ایک دو سال لگتے ہیں۔ سمجھا یہ جا رہا ہوتا کہ لڑکی جسمانی ساخت کو چھپا رہی ہے حالانکہ کہ وہ اس سنڈروم کی ابتدائی سٹیج ہوتی۔ جب تک سمجھ آتی سپائنل کارڈ برباد ہو چکی ہوتی۔
لڑکوں میں یہ سنڈروم لڑکیوں سے 25 فیصد کم ہے۔ کہ انکی موبیلٹی لڑکیوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ جب وہ اسکرین چھوڑ کر باہر نکلتے یا کوئی کھیل کھیلتے تو اس کا اثر قدرے زائل ہو جاتا ہے۔ مگر اب فزیکل گیمز کی جگہ موبائل گیمز ہی لے رہی ہیں۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم سکرین کے نشے میں گم ہوتے جا رہے۔ جدید ریسرچز کے مطابق اب پوری دنیا میں 30 فیصد موبائل صارفین کھانا کھانے اور واش روم میں بھی موبائل استعمال کرنا نہیں روکتے۔ 20 فیصد بائیک اور گاڑی چلاتے ہوئے ٹیکسٹ کرتے ہیں اور اکثر موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنا سکرین ٹائم 2 گھنٹوں تک واپس لے کر آئیں۔ اور فزیکل گیمز یا ورزشوں کو اپنی روز مرہ زندگی میں جگہ دیں۔ ورنہ ہم اگلی دو تین دہائیوں میں کبڑے روبوٹ بن جائیں گے جو صرف اپنی سکرین دیکھتے ہیں اسے ہی دیکھ کر ہستے ہیں روتے ہیں۔ اور کمر کی سرجریوں پر لاکھوں لگا کر پچھتا رہے ہونگے کہ ہم اس ٹیکنالوجی کی لپیٹ میں کیسے آگئے۔ اور کسی نے ہمیں اس کے اس قدر سنگین نقصانات سے خبردار بھی نہ کیا۔
اگر کسی وجہ سے زیادہ دیر موبائل استعمال کرنا ضروری ہے تو بلکل سیدھے بیٹھ کر استعمال کریں۔ کندھے جھکائیں نہیں۔ یا کسی آرتھو پیڈک سرجن سے مشورہ کرکے بیٹھنے کی درست پوزیشن معلوم کریں۔ یا کوئی کندھوں پر پہننے والا بیلٹ استعمال کریں جو کندھوں کو جھکنے نہ دے اور جسم کا مجموعی پوسچر درست رکھے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...