حارثی صاحب کی ہدایتکاری میں کئے جانے والے نعتوں کے البم کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے تھے یہ وہ سنہرا دور تھا جب یو ٹی وی کی رونقیں عروج پر تھیں آڈیو اسٹوڈیوز کے برابر والا کمرہ آستانہء عالیہ تھا جہاں رات رات بھر نعت خوانوں کا جھمگھٹا لگا رہتا۔
ہویس قادری نامی نعت خواں شہرت کے بام عروج پر تھا لوگ کہتے ہیں دعوت اسلامی سے نکالا گیا یا خود نکل بھاگا تھا بہت خوب پڑھتا تھا اس کی دیکھا دیکھی میمن و غیر میمن نعت خوانوں کی ایک بڑی کھیپ قسمت آزمانے اور نوٹ کمانے نعت خوانی کے پیشے میں کود گئی ان میں زیادہ تعداد ان پیشہ ور چمچہ گیروں کی تھی جو منہ سے عجیب و غریب دھمک کی آواز نکالتے جو نعتوں کے بیک گراؤنڈ میوزک کے طور پر چلتی اور اس کو ذکر کا نام دیا گیا اس میں ذات باری تعالٰی کے اسم ذات کو حلق کی الگ الگ پرتوں سے ادا کیا جاتا جس سے ڈھول سے مشابہ آواز پیدا ہوتی ۔
یوں ہزار سال سے حلال حرام جائز ناجائز کرنے والے فتوہ گروں کے ہاتھ ایک اور نیا موضوع آگیا اسکے جواز میں فتوے پیش کئے جاتے رہے
اس بدعت کے بانیان میں عامر قریشی آڈیو انچارج ، جلیل حارثی ویڈیو ڈائریکٹر کے طور پر سامنے آئے اب جب تک نعتوں کے پیچھے یہ دھوم دھڑکا چلتا رہے گا اسکا ثواب جاریہ یا گناہ جاریہ ان کے کھاتے میں جمع ہوتا رہے گا۔
وائی آر نیٹ ورک علامہ اقبال کے مصرعے ” نگاہ مرد میمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں ” کی عملی تفسیر ہے لیکن نگاہ مرد میمن میں آنے کے لئے کیا کیا جتن کرنے پڑتے ہیں کتنی درگاہوں کی خاک چھاننی پڑتی ہے کس قدر محنت کرنی پڑتی ہے
سیٹھ کے کانوں کو مستقل کچا رکھنے کے لئے کتنی پکی خبر دینی پڑتی ہے یہ کوئی جلیل حارثی، لال میمن اور ظاہر جامع سے جا پوچھے ۔۔
اس ادارے میں ٹوٹی موٹر سائیکلوں میں داخل ہونے والے اپنی گاڑیوں کے مالک بن کر نکلے یہاں آنکھوں آنکھوں میں کروڑ پتی بن جانے والے بیسیوں لوگ ہیں
لیکن آج بھی نگاہ مرد میمن سے دور ایک عام میڈیا کارکن اپنا گیٹ بند نہ ہونے ، اپنی تنخواہ بڑھنے اور وقت پر تنخواہ آنے کی دعائیں مانگتا ہے جو نجانے کیوں کم ہی قبول ہوتی ہیں۔
گیٹ بند ہونے کی اصطلاح خالص سیٹھانہ نظام کی وضع کردہ ہے جس میں ادارے سے فارغ کئے جانے والے کو جی بھر ذلیل کرنا مقصود ہوتا ہے ۔
حال ہی میں وزیر سائنس فواد چوہدری سے تھپڑ کھانے والے مبشر لقمان یہ ذلالت اٹھا چکے ہیں یہ واقعہ ہمارے کلیجی کلر کے سینئر منیجر پیارے فرمانبردار بھائی نے سنایا کہ ایک روز مبشر لقمان جب نوکری پر آئے تو پہلے ان سے اس گاڑی کی چابی لی گئی جو ادارے نے انہیں دی تھی پھر گارڈز نے انہیں بتایا کہ ان کا گیٹ بند ہے وہ اندر نہیں جا سکتے نہ کسی سے مل سکتے ہیں آفس سے اسٹاپ دور ہے فرمانبردار بھائی نے انہیں اپنی بائیک پر اسٹاپ تک چھوڑا مخبری کا نظام مؤثر ہونے کی وجہ سے فوراً ان کو طلب کر کے پوچھا گیا کہ ان کو کیوں چھوڑنے گئے فرمانبردار بھائی نے انسانی ہمدردی کا کہہ کر جان چھڑائی ایسے اور بھی واقعات ہیں۔
نگاہ مرد میمن نے نہ صرف حارثی صاحب کی تقدیر بدلی بلکہ ادارے سے وابستہ نعت خوانوں ، مفتیوں ، اینکرز کی شہرت کو چار چاند لگا دئیے جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے اس لئے یو ٹی وی کی اسکرین پر نظر آنے والوں کے دام بڑھ گئے ۔
مفتی مکمل قادری نے بھی یو ٹی وی سے بہت شہرت حاصل کی یہ وہی مکمل قادری ہیں جنہوں نے اس کرسمس پر بے حد شاندار فتویٰ دیا ہے کہ “میری کرسمس کہنا ناجائز ہے اگر کسی کو مجبوری میں کہنا پڑ جائے تو” تیری کرسمس” کہہ دیا کریں گناہ نہیں ہوگا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...