کسی نے بکریاں پالنے والے ایک دیہاتی سے پوچھا کہ: “آپ کے پاس کتنی بکریاں ہیں، اور آپ سالانہ کتنا کما لیتے ہو؟”
بکری والے نے کہا “میرے پاس اچھی نسل کی بارہ بکریاں ہیں، جو مجھے سالانہ تقریباً چھ لاکھ روپے دیتی ہیں۔ جو ماہانہ پچاس ہزار روپے بنتا ہے۔
مگر جب، سوال پوچھنے والے نے، بکریوں کے ریوڑ پر، نظر دوڑائی، تو اس ریوڑ میں، بارہ نہیں تیرہ بکریاں تھیں۔
جب اس نے، بکری والے سے اس تیرھویں بکری کے بارے میں پوچھا، تو اس بکری والے کا جو جواب تھا، وہ کمال کا تھا، اور اس کا وہی ایک جملہ، دراصل، اس بکری والے کے کامیاب ہونے کا بہت بڑا راز تھا۔
اس بکری والے نے کہا کہ
“ان بارہ بکریوں سے،میں چھ لاکھ منافع،حاصل کرتا ہوں، اور اس تیرھویں بکری کے سال میں دو بچے ہوتے ہیں۔
اس تیرھویں بکری کے، ایک بچے کی، میں قربانی دے دیتا ہوں، اور اس بکری کا دوسرا بچہ، میں کسی مستحق غریب کو دے دیتا ہوں۔
اس لئے، یہ ایک بکری، میں نے گنتی میں شامل نہیں کی۔
یہ تیرہویں بکری، میری باقی کی بارہ بکریوں کی محافظ ہے، اور میرے لئے باعث خیر وبرکت ہے۔”
“یقین کریں کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے”۔
دنیا کے بڑے بڑے فلاسفروں کے فلسفے ایک طرف اور اس بکریاں پالنے والے نوجوان کا یہ جملہ ایک طرف۔
یہ بات ایک ان پڑھ، سادہ لوح، بکری والے گلہ بان نے، کامیابی کا وہ فلسفہ سمجھا دیا، جو کامرس کی موٹی موٹی کتابیں بھی کسی کو نہ سمجھا سکیں۔
“لوگ، رزق کو، محنت میں تلاش کرتے ہیں، حالانکہ، رزق، سخاوت اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے میں پوشیدہ ہے ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...