::: تبّت کا مزاحتمی، احتجاجی،قوم پرست انقلابی شاعر اور ادیب : تن زین تشنڑو {Tenzin Tsundue} :::
ان کی پیدائش ۱۹۷۵ میں مینالی، ھما چل پردیش ، بھارت میں ہوئی۔ ۱۹۵۹ میں ان کے والدین ۱۹۵۹۹ میں تبّت سے نقل مکانی کرکے ہندوستان آئے تھے۔ تن شین نے چین کے تبّت کے جابرانہ تسلط کے خلاف اور تبّت کی تحریک آزادی کی تحریک میں سرگرمی سے حصہ لیا ۔ جنوری ۲۰۰۲ میں جب چین کے وزیر اعظم ژونگ نونگوجی دروے پر ممبئی آئے تو انھوں نے ان کے منہ پر۔۔" تبّت کو آزاد کرو" ۔۔۔۔ " تبّت سے باہر نکلو" ۔۔۔۔ کےنعرے لگائے اور آزاد تبّت کا پرچم بھی لہرایا۔ جس پر وہ گرفتار ہوئےاور پابند سلاسل کردئیے گئے ۔ پھر انھوں نے اپریل ۲۰۰۵ جب چین کے وزیر اعظم ون چیکوکی بنگلور آئے تو انھوں نے شدید احتجاج کیا اور دھرم شالا میں عوامی تحریک بھی چلائی جس پر بھارتی حکومت نے ان کی نقل وحمل پر پابندی عائد کردی۔ تن زین نے ممبمئی یونیورسٹی سےماسٹر کی ڈگری حاصل کی ھے ۔ ایک مرتبہ چین کے سرحدی پولیس نے انھیں گرفتار کرکے "لاسا" کے ایک عقوبت خانے میں تین ماہ قید رکھا۔ انھوں نے تیں کتابیں لکھی ہیں۔
۱۔ Crossing the Border {شاعری}
2. Kora – stories and poems { کہانیاں اور شاعری}
3. Semshook -essays on the tibetan freedom struggle{ مضامین}
وہ ممبئی، بھارت میں رہائش پذیر ہیں۔ ان سے اس برقی پتے پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
email: [email protected]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
::: " میں دھشت گرد ہوں" :::
تن زین تشنڈو { تبّت}
ترجمہ: احمد سہیل
میں دہشت گرد ہوں
میں قتل کرنا پسند کرتا ہوں
میرے سینگ ہیں
دو لمبے دانت
اڑنے والے اژدھے کی طرح پونچھ
تم نے میرے گھر سے دور میرا تعاقب لیا
ھم خوف سے روپوش ہوجاتے ہیں
میری جان بچاو
میرے چہرے پر زور سے دروازہ بند کرتے ہو
میں انصاف کی مسلسل تردید کرتا ہوں
میں نے صبر کا تجربہ کیا ہے
ٹیلی وژن پر تباہی
خاموش اکژیت کے سامنے
مجھے دیوار سے لگایا گیا
مردہ گلی سے واپس آگیا
مجھے ذلّت محسوس ہوئی
تم مجھے نیچے سے نگل جاتے ہو
چپٹی ناک کے ساتھ
میں دھشت گرد ہوں
مجھے مار ڈالو
بزدلی اور خوف
کو میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں
وادی میں
میاوں ۔۔ میاوں کرنے والی بلیون کے ساتھ
اور چوما چاٹی کرنے والے کتوں کے ساتھ
میں کنوارہ ہوں
میرے پاس کچھ نہیں
کھونے کے لیے
میں ایک " گولی" ہوں
میں نہیں سمجھتا
ٹین کے خول سے
میں نے سننی خیزی کو ان کی طرف اچھال دی
دوسری زندگی
اور میں مردوں کے ساتھ مر جاتا ہوں
میں نے اس کو پیچھے چھوڈ دیا۔
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔